1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ آپریشن، فلسطینی ہلاکتیں 425 سے زیادہ

کشور مصطفیٰ20 جولائی 2014

غزہ پٹی کے علاقے میں گزشتہ پانچ برسوں میں اسرائیل کے اب تک کے شدید ترین فوجی آپریشن کا آج تیرہواں دن ہے اور اس دوران 425 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چُکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cfmc
تصویر: Reuters

غزہ سٹی کے شفاء ہسپتال میں خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے فلسطین کے نائب وزیر صحت یوسف ابو رِش نے کہا، "جنگ کے آغاز سے اب تک 425 افراد ہلاک ہو چُکے ہیں جبکہ تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر شہری شامل ہیں"۔

آج اتوار کو سب سے زیادہ ہلاکتیں غزہ سٹی اور اسرائیلی سرحد کے درمیان واقع علاقے شجائیہ میں ہوئیں۔ طبی ذرائع کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اس علاقے میں اسرائیل نے اندھا دھند بمباری کی، جس کے نتیجے میں 87 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

حالات کی سنگینی کے پیش نظر انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی نے فریقین سے فوری فائر بندی کی اپیل کی تھی۔ اسرائیل اور حماس نے اس تجویز کو تسلیم کرتے ہوئے دو گھنٹے کی فائر بندی کا اعلان کیا تھا تاہم اسرائیل نے حماس کی جانب سے اس فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی گولہ باری پھر سے شروع کر دی۔

Gaza Zerstörung Häuser Bodenoffensive Zivilisten 20.07.2014
غزو سٹی مسمار ہو چُکا ہےتصویر: Reuters

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جونہی فائربندی کا متعینہ وقت شروع ہوا، ویسے ہی شجائیہ میں ایمبولینسوں کا ایک قافلہ داخل ہوا جس کے ساتھ طبی عملہ تھا اور عملے نے کم از کم تین لاشیں اُٹھا رکھی تھیں۔ ان میں سے ایک لاش کا سر زخموں سے چور تھا اور اس کی انتڑیاں باہر لٹک رہی تھیں۔ چند لمحوں بعد ہی اس علاقے میں ہلکے ہتھیاروں کی فائرنگ کی آواز سنائی دینے لگی۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر الزام عائد کیا کہ اُس نے فائرنگ کا سلسلہ بند نہیں کیا ہے اور اس لیے وہ جوابی حملے کر رہی ہے۔ اسرائلی فوج کے ایک ترجمان پیٹر لرنر نے عارضی فائربندی شروع ہونے کے 40 منٹ کے اندراندر ایک پیغام میں عندیہ دے دیا تھا کہ ہتھیار کسی صورت خاموش نہیں ہوئے ہیں۔

دریں اثناء فلسطینی وزارت صحت کے ایک ترجمان اشرف القدرا نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقےشجائیہ میں آج اتوار کو ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 87 ہو گئی ہے۔ اس پر فلسطینی صدر محمود عباس نے تین روز کے سوگ کا اعلان کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق آج زخمی ہونے والوں کی تعداد 210 سے زیادہ ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 17 بچے، 14 خواتین اور چار معمر مرد شامل ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا کے مطابق دنیا بھر میں قائم فلسطینی سرکاری اداروں اور سفارتخانوں پر ملکی پرچم سر نگوں کر دیے گئے ہیں۔ محمود عباس نے اسرائیلی حملوں کو ’بے رحمانہ اور ظالمانہ جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں جاری خونریزی کو بند کروانے کے لیے مداخلت کرے۔

Zivilisten leiden in Gaza
شہریوں کے پاس آہ و بکا کے سوا کچھ باقی نہیںتصویر: DW/Shawgy el Farra

آج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ دوحہ میں ہی محمود عباس حماس کے چیف خالد مشعل سے مذاکرات کریں گے۔ اُدھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اُس کی طرف سے ہونے والے زمینی اور فضائی حملوں اور بمباری سے قطع نظر حماس اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور گزشتہ رات حماس کے حملوں کے نتیجے میں دو مزید اسرائیلی فرجی ہلاک ہوئے ہیں۔