1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے بارے میں امریکی حکمت عملی

Kishwar Mustafa2 اپریل 2013

شمالی کوریا کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ امریکی قیادت میں ہونے والے لیبیا اور عراق پر قبضے کو یہ ممالک اس لیے نہ روک سکے کیوں کہ ان کے پاس جوہری طاقت نہیں تھی۔

https://p.dw.com/p/188DD
تصویر: Reuters

امریکا کا گزشتہ دو عشروں کے دوران شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے سبب اس کے تینوں سربراہان ریاست کے ساتھ تنازعہ رہا ہے۔ 1994ء میں اُس قت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے شمالی کوریا کے بانی کم اِل سُنگ کے ساتھ جوہری حوالے سے ایک معاہدہ کیا تھا۔ ڈیل یہ تھی کہ شمالی کوریا اپنے جوہری اسلحے کی تیاری کے اپنے پروگرام کو منجمد کر دے اس کے بدلے میں عالمی برادری اُسے سول مقاصد کے لیے دو ہلکے ری ایکٹرز فراہم کرے گی۔تاہم 2002 ء میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے شمالی کوریا کو بدی کا محور قرار دیتے ہوئے کم یونگ اِل کی حکومت پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

2003 ء میں بُش جونیئر نے چین کی ثالثی میں چھ فریقی مذاکرات کی مدد سے شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں پر کڑی نظر رکھنے کی اسٹریٹجی اپنائی۔ اُن کے جانشین باراک اوباما اس اثناء میں کم یونگ اُن سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی تیار کر چُکے ہیں۔ یہ اس موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ شمالی کوریا پر اُس کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق جتنا زیادہ دباؤ رہے گا وہ عالمی برادری کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کے لیے اتنا ہی مجبور ہوگا۔ حقیقت میں پیونگ یانگ امریکا کو ایک طویل عرصے تک یہ تاثر دیتا رہا ہے کہ وہ اپنا ایٹمی پروگرام روک چکا ہے۔ تاہم اب شمالی کوریا نے یہ حکمت عملی بدل دی ہے۔

Nordkorea Chor Supreme People's Assembly of the North Pyongyang
شمالی کوریا کی سپریم پیپلز اسمبلیتصویر: Reuters

ایٹمی طاقت کے طور پر شناخت

2011 ء میں کم یونگ اِل کے انتقال کے بعد شمالی کوریا نے خود کو باضابطہ طور پر ایک ایٹمی طاقت کہتے ہوئے اپنے اس رتبے کو ملکی آئین میں درج کیا۔ حکمران ورکرز پارٹی کی سینٹرل کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ جب تک دنیا کو سامراجی اور جوہری طاقتوں سے خطرات لاحق ہیں شمالی کوریا اپنے ایٹمی پروگرام کو ہر گز ترک نہیں کرے گا بلکہ جوہری ہتھیاروں کے معیار اور ان کی تعداد کو بڑھائے گا۔ حال ہی میں ایک سرکاری بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی پروگرام پر اربوں ڈالر کے عوض بھی سودا نہیں کرے گا۔

شمالی کوریا کی طرف سے اُس کے جوہری اسلحے کی تخفیف نہ کرنے کے اٹل فیصلے کی دو اور اہم وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ ایٹمی ہتھیار شمالی کوریا کی فوج کے لیے جدید روایتی ہتھیاروں کا متبادل ہیں۔ روایتی ہتھیاروں کو جدید تر بنانے کے لیے شمالی کوریا کے پاس ذرائع نہیں ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ شمالی کوریا کے رہنماؤں کے خیال میں ملک کو جوہری طاقت کے طور پر مضبوط بنانا دراصل حب الوطنی کے جذبے کو تقویت دینے کے مترادف ہوگا اور اس طرح عوام کے اندر قومی فخر کے جذبے کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔

Nordkorea Grenze zu Südkorea
شمالی اور جنوبی کوریا کی درمیانی سرحدتصویر: AFP/Getty Images

برابری کی سطح پر بات چیت

شمالی کوریا اپنی ایٹمی طاقت کو بیرونی عناصر کی طرف سے ملکی میں حکومت کی تبدیلی کی ممکنہ کوششوں کے خلاف ایک مؤثر اور مضبوط ڈھال سمجھتا ہے۔ یہ رائے دراصل معمر قذافی اور صدام حسین کی مثالوں کے سامنے آنے کے بعد ایک طرح کا رد عمل ہے۔ شمالی کوریا کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ امریکی قیادت میں ہونے والے لیبیا اور عراق پر قبضے کو یہ ممالک اس لیے نہ روک سکے کیوں کہ ان کے پاس جوہری طاقت نہیں تھی۔ ابھی حال ہی میں شمالی کوریا کے سربراہ کم یونگ اُن نے ایک بیان میں کہا، ’’عوامی جمہوریہ کی ایٹمی قوت ہی دراصل شمالی کوریا کی قوم کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے‘‘۔

شمالی کوریا کے رہنماؤں کے مطابق امریکا کو ایٹمی مذاکرات کے لیے شمالی کوریا کے ساتھ برابری کی سطح پر بات چیت کرنا ہوگی۔ پیونگ یانگ ان مذاکرات کو دو ایٹمی قوتوں کے مابین برابری کی سطح پر عمل میں لانا چاہتا ہے۔

F.Martin/G.Hao/km/aba