شمالی کوریا محض دھمکیاں دے رہا ہے۔ امریکا
2 اپریل 2013جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل امریکی طیاروں کی گزشتہ ہفتے جزیرہ نما کوریا پر پروازوں کے بعد سے خطے میں کشیدگی ایک مرتبہ پھر بڑھ گئی ہے۔ شمالی کوریا نے اس اقدام کے جواب میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔ پیر کے روز اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکا نے واضح کیا کہ یہ دھمکی آمیز رویہ اس کے لیے نیا نہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’ پیونگ یانگ کی جانب سے یہ تلخ و دھمکی آمیز رویہ سننے کے باوجود ہم شمالی کوریا کی فوج کی حالت میں کوئی تبدیلی ہوتی نہیں دیکھ رہے، جیسا کہ بڑے پیمانے پر فوجیوں کی نقل و حرکت وغیرہ۔‘‘
جے کارنے نے کہا کہ اس دھمکی آمیز رویے کو سہارا دینے کے قابل اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے۔ ’’ دھمکی اور عمل کے درمیان یہ فرق کیا معنی رکھتا ہے یہ میں تجزیہ کاروں پر چھوڑتا ہوں۔‘‘ واشنگٹن پہلے ہی پیونگ یانگ کو خبردار کرچکا ہے کہ امریکا خطے میں اپنے اتحادیوں کی سلامتی کے لیے فوری اقدامات کرے گا۔
کمیونسٹ کوریا پر متنازعہ جوہری پروگرام اور ’ غیر فائدہ مند‘ دھمکی آمیز رویہ چھوڑنے کےلیے بھی خاصا دباؤ ہے۔ امریکا نے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں Foal Eagle کے لیےدو F-22 جنگی طیارے بھی بھیجے ہیں، جس پر شمالی کوریا نے غصے کا اظہار کیا۔ ایک اعلیٰ امریکی فوجی عہدیدار نے سیول میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مشقیں 30 اپریل تک جاری رہیں گی۔
اس سے قبل امریکا نے طاقت کے مظاہرے کے طور پر جوہری ہھتیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل دو B-2 طیارے 13 ہزار کلومیٹر کے دو طرفہ سفر پر ریاست میسوری کے فوجی اڈے سے سیول اور پھر واپس میسوری تک بھیجے۔
شمالی کوریا نے ہفتے کے روز اعلان کر دیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ حالت جنگ میں ہے اور اب تمام دو طرفہ تعلقات جنگ کے اصولوں کے تحت نمٹائے جائیں گے۔ امریکی ذرائع کے مطابق جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ یون بیونگ سی اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری رواں ہفتے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کے ایجنڈے میں جزیرہ نما کوریا کے حالات کو کلیدی اہمیت حاصل رہے گی۔
دوسری جانب شمالی کوریا کی حکومت امریکی رویے کو جارحانہ اور حملے کی تیاری قرار دے رہی ہے۔ شمالی کوریا کی حکومت نے گزشتہ روز پاک پونگ یو کو وزیر اعظم منتخب کرلیا ہے۔ قریب 70 برس کی عمر والے پاک یونگ جو کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کمیونسٹ کوریا کے لیڈر کم یونگ ان کے رشتہ داروں میں سے ہیں۔
(sks/ ng (AFP