1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خواتین سرعام اونچا نہ ہنسیں‘: ترک نائب وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ

مقبول ملک5 اگست 2014

ترک خواتین کو حال ہی میں سرعام اونچا نہ ہنسنے کا مشورہ دینے والے ملکی نائب وزیر اعظم اور قدامت پسند سیاستدان بلند آرِنچ کے خلاف جنسی بنیادوں پر امتیازی رویے کا مظہر بیان دینے کے الزام میں ایک مقدمہ درج کرا دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cp5i
تصویر: picture-alliance/Pressefoto ULMER/Robert Michael

یہ مقدمہ ترکی میں عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکنوں اور چند خواتین ارکان پارلیمان کی طرف سے درج کرایا گیا ہے۔ ترک پارلیمان کی ایک خاتون رکن آئیلِن نازلِیاکا کے مطابق نائب وزیر اعظم آرِنچ کے خلاف یہ مقدمہ ایک قانونی درخواست کی صورت میں استنبول کی ایک عدالت میں درج کرایا گیا۔

Twitter Sibellgul Türkei Vize-Premier fordert Lachverbot für Frauen
تصویر: Twitter/Sibellgul

درخواست میں حقوق نسواں کے لیے فعال متعدد کارکنان اور ملکی پارلیمان کی کئی منتخب ارکان نے الزام لگایا ہے کہ نائب وزیر اعظم جنسی بنیادوں پر امتیازی سلوک کے چارٹر کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

درخواست دہندہ خواتین کے بقول بلند آرِنچ نے عوامی جگہوں پر خواتین کو قہقہے لگانے سے باز رہنے کا جو مشورہ دیا ہے، اس کے بعد سرعام اونچا ہنسنے والی خواتین کو ممکنہ طور پر پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

عدالتی درخواست کے دائر کیے جانے کے بعد بہت کم حلقوں کو امید ہے کہ اس کے نتیجے میں نائب وزیر اعظم کے خلاف کوئی عدالتی کارروائی دیکھنے میں آئے گی۔ تاہم درخواست گزار ترک خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے رکن پارلیمان آئیلِن نازلِیاکا نے کہا کہ پیر چار اگست کو دائر کردہ مقدمے کا مقصد متعلقہ سیاستدان پر یہ واضح کرنا ہے کہ ان کے خواتین سے متعلق امتیازی بیانات قابل قبول نہیں ہیں۔

Twitter duyguzeyn Türkei Vize-Premier fordert Lachverbot für Frauen
تصویر: Twitter/duyguzeyn

بلند آرِنچ کا تعلق وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کی قدامت پسند جماعت AKP سے ہے۔ وہ ایردوآن کے قریبی ساتھی اور اسلامی سوچ کی حامل موجودہ حکمران جماعت کے بانی ارکان میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی ایک حالیہ تقریر میں کہا تھا کہ خواتین کو پبلک میں اونچا ہنسنے، خاص طور پر قہقہے لگا کر ہنسنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنی شرم و حیا کی حفاظت کرنی چاہیے۔

اس تقریر میں آرِنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ خواتین کو باحیا ہونا چاہیے اور یہی خاصیت مردوں کے لیے بھی ضروری ہے۔ ان کے بقول پبلک مقامات پر بلند آواز میں نہ ہنسنا بھی ان تقاضوں میں شامل ہے، جو کسی معزز خاتون کو پورے کرنے چاہییں۔

Bülent Arinc
ترک نائب وزیر اعظم بلند آرِنچتصویر: AFP/Getty Images

ان بیانات کے بعد بہت سی ترک خواتین نے آرِنچ کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور احتجاج شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے ہزاروں کی تعداد میں فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام جیسی ویب سائٹس پر اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کرنا شروع کر دی تھیں، جن میں انہیں ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

اس احتجاج کے باوجود نائب وزیر اعظم آرِنچ نے بعد ازاں بھی یہ کہا تھا کہ وہ اپنے کہے پر قائم ہیں، ترک عوام زیادہ تر اسی سوچ کے حامل ہیں اور ان کا بیان عمومی شرافت سے متعلق تھا، نہ کہ کسی ایک جنس کے خلاف۔