1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کئی دہائیوں بعد ترک پارلیمان میں اسکارف نظر آئے گا

امتیاز احمد31 اکتوبر 2013

ترکی میں کئی دہائیوں بعد رواں ہفتے حکمران جماعت کی تین ارکان پارلیمان قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسکارف پہن کر شرکت کریں گی۔ اس اقدام کے خلاف حزب اختلاف نے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1A9Ol
تصویر: picture-alliance/dpa

ترکی میں ایک عرصے سے سرکاری اداروں میں اسکارف پہننے پر پابندی عائد تھی۔ رواں برس ستمبر میں اسلام پسند وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے سرکاری اداروں میں عائد اسکارف پر پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ اب اس قانون کا استعمال ان کے جماعت کی تین خواتین سیاستدان بھی کرنا چاہتی ہیں۔ ان تینوں خواتین نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں ہفتے انقرہ میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسکارف پہن کر شرکت کریں گی۔

خاتون رکن پارلیمان نور جان دالبوداک کا مقامی اخبار ’’ملت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں نے یہ فیصلہ خود کیا ہے اور میں اس فیصلے کے احترام کی توقع رکھتی ہوں۔‘‘

حریت ڈیلی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی وجوہات کی بناء پر اسکارف اوڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’پارلیمان میں ممکنہ مخالفت کے باوجود میں پر امید ہوں اور اسکارف پہنوں گی۔‘‘

ترکی کے صدر عبداللہ گل کی اہلیہ بھی اسکارف پہنتی ہیں۔ ان کا ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب ایسی کوئی بھی قانونی رکاوٹ نہیں ہے جو اسکارف کی راہ میں حائل ہو۔ برسر اقتدار جماعت اے کے پی نے بھی کہا ہے کہ جو خاتون پارلیمان میں اپنے بال چھپانا چاہتی ہوں وہ ایسا کر سکتی ہیں۔

اسکارف کے حوالے سے ترکی میں متعارف کروائی جانے والی حالیہ اصلاحات عدلیہ اور فوج میں لاگو نہیں ہوتیں اور یہی وجہ ہے کہ ان دو محکموں میں اب بھی اسکارف پہننے پر پابندی عائد ہے۔

مذہب اور سیاست میں علیحدگی کو جدید ترکی کی بنیاد کہا جاتا ہے اور اسی تناظر میں سرکاری اداروں میں اسکارف کے استعمال پر پابندی عائد تھی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترکی کا سیکولر سیاسی طبقہ اسکارف کو سیاسی اسلام کی علامت سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے وہ اس کی پارلیمان میں آمد کو روکنا چاہتا ہے۔

چند روز پہلے حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی کے نائب چیئرمین فاروق لوگوگلو کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی پارٹی وہ تمام امکانات بروئے کار لائی گی جس سے اسکارف پارلیمان کا حصہ نہ بنے۔

قبل ازیں نوّے کی دہائی میں ایک اسلام پسند رکن پارلیمان نے اسکارف پہنتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور اس جرم کی پاداش میں اُنہیں جلاوطن کر دیا گیا تھا۔