1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، ایرانی وزیر خارجہ

عاطف بلوچ10 اپریل 2014

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تہران اور عالمی طاقتوں کے مابین مجوزہ جوہری معاہدے کی جزئیات کو حتمی شکل دینے پر پچاس سے ساٹھ فیصد تک اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Belk
تصویر: picture-alliance/AP

خبر رساں ادارے اے پی نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل پانچ رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے جوہری مذاکرات کے تازہ دور میں انتہائی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ان دو روزہ مذاکرات کے بعد بروز بدھ ویانا میں ظریف نے صحافیوں کو بتایا کہ اطراف کے مابین اختلافات دور ہوئے ہیں اور ڈیل کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں پچاس تا ساٹھ فیصد نکات پر اتفاق پیدا ہو چکا ہے۔

Mohammad Javad Zarif Außenminister Iran
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے بقول اطراف کے مابین پائے جانے والے اختلافات دور ہوئے ہیںتصویر: Irna

یہ امر اہم ہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین چھ ماہ کی ابتدائی ڈیل جولائی میں ختم ہو رہی ہے، اس لیے اطراف کی کوشش ہے کہ جلد از جلد طویل المدتی ڈیل کے ابتدائی مسودے پر اتفاق کر لیا جائے۔ مغربی ممالک کی طرف سے ان مذاکرات کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ابتدائی مذاکراتی عمل کے بعد اب فریقین حتمی سمجھوتے کی راہ میں حائل باقی ماندہ اختلافات کو دور کرنے کی پوزیشن میں آ چکے ہیں۔

مذاکرات کے اس تازہ دور کے بعد یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ ایشٹن نے مزید کہا کہ ایرانی وفد کے ساتھ گفتگو ’تفصیلی اور بامعنی رہی‘۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اختلافات کو دور کرنے کے لیے ابھی مزید انتہائی زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے، جس کے جواب میں اس پرعائد پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔

ادھر امریکی صدر باراک اوباما کی انتطامیہ کی ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین سو فیصد اتفاق رائے کے بعد ہی حتمی ڈیل ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ ابھی اس ڈیل کو فائنل کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔

Ali Khamenei
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کرے گاتصویر: khamenei.ir

دریں اثناء ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے دن ہی کہا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کرے گا۔ ملکی جوہری سائنسدانوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کو مزید کہنا تھا کہ ایران نے عالمی طاقتوں سے اپنے جوہری پروگرام پر اس لیے مذاکرات شروع کیے ہیں تاکہ واضح کیا جا سکے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری نہیں چاہتا۔

اسرائیل اور مغربی ممالک کو اندیشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے تاہم تہران حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔