1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر میں سیلاب: 175 ہلاکتیں، مودی دورے پر

کشور مصطفیٰ7 ستمبر 2014

ڈھائی ہزار دیہات مکمل طور پر زیر آب ہیں یا جزوی طور پر غرق ہو چکے ہیں جبکہ سیلاب کے پانی سے بچاؤ کے لیے ہزاروں افراد اپنے مکانوں کی چھتوں پر بیٹھے امداد کے منتظر ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D8NC
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تباہ کن سیلابی ریلوں کے باعث تا حال اندازوں کے مطابق 175 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اتوار کو دریائے جہلم کے ساحلی علاقوں سے سری نگر شہر کی طرف بڑھنے والی بے رحم موجوں کے سبب لاتعداد رہائشی مکانات سمیت فوجی اڈے اور ہسپتال غرق آب ہو گئے۔

کشمیر کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی ہوائی جہاز کے ذریعے مسلم اکثریتی آبادی کی حامل وادیٴ کشمیر پہنچے جسے کشمیری علیحدگی پسندوں کا گڑھ مانا جاتا ہے اور جس کی تاریخ تشدد اور شورش سے بھرپور ہے۔

اگرچہ ہفتے کی دوپہر کے بعد سے اس علاقے میں بارش رُک گئی تھی تاہم راتوں رات سری نگر میں پانی کی سطح بہت زیادہ بلند ہو گئی جس سے 9 لاکھ کی آبادی والے اس شہر کے نشیبی علاقوں کے مکینوں اور ان کی املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Kaschmir starker Regenfall verursacht Springfluten
ڈھائی ہزار دیہات مکمل طور پر زیر آب ہیںتصویر: REUTERS/M. Gupta

سری نگر کے علاقے جواہر نگر کے ایک باشندے عبدالعزیز کے بقول، "ہم کچھ بھی نہ بچا سکے کیونکہ حکومت نے ہمیں سیلاب سے پیشگی خبردار نہیں کیا"۔ عبدالعزیز اتوار کی صبح سویرے چار بجے اپنی فیملی کی جان بچاتے ہوئے اُسے گاڑی میں لے کر علاقے سے باہر نکل آیا تاہم اُس کا پورا گھر ڈوب چُکا ہے۔ اُس نے مزید کہا، "جب سیلاب کا ریلا پہنچا، میرے زیادہ تر پڑوسی سو رہے تھے، اب وہ سب وہاں پھنسے ہوئے ہیں"۔

نریندر مودی نے ریاستی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور جموں کے دیگر حکومتی اہلکاروں سے ملاقات کی۔ بھارتی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے ٹوئٹر کے ذریعے دیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہمالیہ کے اس علاقے کے سیلاب زدگان کی امداد اور اُن کے لیے حفاظتی اقدامات کے لیے اضافی فورسز تعینات کر رہی ہے۔

ڈھائی ہزار دیہات مکمل طور پر زیر آب ہیں یا جزوی طور پر غرق ہو چکے ہیں جبکہ سیلاب کے پانی سے بچاؤ کے لیے ہزاروں افراد اپنے مکانوں کی چھتوں پر بیٹھے امداد کے منتظر ہیں۔ سری نگر ایئرپورٹ کو جانے والی شاہراہ سمیت تمام مرکزی شاہراہیں زیرِ آب ہیں جس کے سبب ریلیف کے کاموں میں سخت رکاوٹوں اور دشواریوں کا سامنا ہے۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا، ’جموں میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، جبکہ کشمیر میں صورتحال پہلے سے زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ بہت سے علاقے پوری طرح زیر آب ہیں"۔

Modi zu Besuch in Kaschmir 12.08.2014
نریندر مودی نے گزشتہ ماہ بھی کشمیر کا دورہ کیا تھا اور وہ کار گل بھی گئے تھےتصویر: Reuters/India's Press Information Bureau

نئی دہلی حکومت کی طرف سے 22 ایئر فورس ہیلی کاپٹرز اور چار طیارے متاثرہ علاقوں میں پھنس ہوئے افراد کو وہاں سے نکالنے اور انہوں امداد فراہم کرنے کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔ قریب 120 فوجی یونٹس اور ریزرو پولیس کی آٹھ ٹیمیں کشتیوں اور لائف جیکٹس سے لیس حرکت میں آ چُکی ہیں۔

کشمیر کے ڈویژنل کمشنر روہیت کنسال نے ایک بیان میں کہا، "ہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 13 ہزار انسانوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کر چُکے ہیں۔ ہمیں کشتیوں کی قلت کا سامنا ہے، آج 100 افراد کو ہوائی جہاز کے ذریعے نکالا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا میں پاکستان میں آنے والے تباہ کُن سیلاب کے نتیجے میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد قریب 170 بتائی جا رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں