1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے افغان مشن میں توسیع کا امکان

عابد حسین13 اکتوبر 2014

ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ برلن حکومت رواں برس افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں موجود اپنے فوجی مشن میں توسیع کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DTzD
تصویر: AP

جرمنی کے نیوز میگزین ڈيئر اشپیگل نے رپورٹ کیا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت اِس پر غور کر رہی ہے کہ افغانستان کے لیے اُن کے ملک کی جانب سے پہلے سے جاری فوجی تربیتی مشن میں توسیع کر دی جائے۔ جرمن حکومت اپنے فوجی تربیتی مشن میں ایک سال کی توسیع کرنے کی خواہش رکھتی ہے اور اِس طرح توسیع کے بعد جرمن فوجی مشن دسمبر سن 2015 میں ختم ہو گا۔ جرمن فوجی اِس وقت افغانستان کے سکیورٹی اہلکاروں اور پولیس کی تربیت میں مصروف ہیں۔

اِس وقت افغانستان میں جرمن فوجیوں کی کُل تعداد 1599 ہے، جو افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی تشکیل کردہ انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورسز (ISAF) کا حصہ ہيں۔ رواں برس کے اختتام پر جرمن فوجیوں کی نصف تعداد یعنی قريب آٹھ سو فوجی واپس وطن لوٹ آئیں گے۔ اِس طرح باقی بچ جانے والے آٹھ سو فوجی نیٹو کی آئی سیف کے حصہ رہتے ہوئے سن 2015 کے اختتام تک افغانستان میں قیام کر سکتے ہيں۔ جرمن فوجی زیادہ تر مزار شریف اور اُس کے ارد گرد تعینات ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ چانسلر میرکل کی طرف سے فوجی مشن میں توسیع کے اشارے ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کا فرانکفرٹر الاگمائن سائٹنگ (Frankfurter Allgemeine Zeitung) اخبار کی اتوار کی اشاعت میں ایک ادارتی مضمون شائے ہوا، جس میں انہوں نے افغانستان میں تعینات ملکی مشن سے بلند توقعات وابستہ کرنے کو ایک غلطی سے تعبیر کیا ہے۔

Deutschland übergibt das Ausbildungszentrum in Mazar-e-Sharif 26.06.2014
مزار شریف میں افغان خواتین کی تربیت کا عملتصویر: ISAF Handout

جرمن پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے قریبی ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے دوران چانسلر انگیلا میرکل نے افغانستان کی فوج اور پولیس کی موجودہ مجموعی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ابھی تک طالبان کی قوت میں کمی بھی سامنے نہیں آئی ہے۔ میرکل نے خاص طور پر افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد امکاناً جو کچھ ہو سکتا تھا، اُس مناسبت سے اپنی گہری تشویش سے اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ میرکل نے پارلیمانی کمیٹی میں بیان کیا کہ عراق میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد اب حکومتی فوج اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جرمن چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ برلن حکومت اگلے برس امریکی حکومت کے ساتھ مشاورت کرے گی کہ آیا وہ افغانستان میں اپنے فوجی مزید ایک سال کے ليے تعینات کرنا چاہتا ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر امریکی حکومت اپنے فوجی سن 2016 کے دوران بھی تعینات کرنا چاہے گا تو غالب امکان ہے کہ میرکل حکومت اِس کے فالو اپ میں اپنے فوجی مشن میں مزید توسیع کر دے۔ ابھی تک مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جائزے کے مطابق افغان فوج کے اندر عملی کارروائیوں میں بھرپور شرکت کی تیاری کی سطح مناسب یا ماڈریٹ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید