جرمنی میں سیلاب کی صورتحال تشویش ناک
3 جون 2013گزشتہ جمعے سے جرمنی کے متعدد صوبوں میں دریاؤں کے پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے سبب سیلاب نے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ صوبے باویریا، تھیورنگیا، سیکسنی اور ساکسن انہالٹ اور ان کے آس پاس کے کئی غیر ملکی علاقوں میں بھی سیلاب کے نتیجے میں متعدد جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔ بحران اور ناگہانی آفات سے نمٹنے کی امدادی ٹیم نے آج پیر کو سیلاب کی صورتحال مزید سنگین ہونے کی اطلاع دی ہے۔
خاص طور سے جرمنی کے جنوبی اور مشرقی علاقوں سمیت آسٹریا میں موصلا دھاربارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے صورتحال تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں رضا کار امدادی کاموں کے لیے تعینات ہیں۔ امدادی کارکن سیلابی لہروں کا زور توڑنے اور پانی کے رہائشی علاقوں کی طرف بڑھنے کے امکانات کم کرنے کے لیے مٹی کی بوریوں سے دریاؤں کے گرد بند قائم کرنے میں مصروف ہیں۔ ہزاروں افراد کو حفاظتی مقامات تک پہنچا دیا گیا ہے۔ جرمن صوبے باویریا کے علاقے روزن ہائم کے نزدیک ’کولبرمور‘ میں سیلابی ریلے کی شدت سے ایک ڈیم ٹوٹ گیا ہے اُدھر صوبے تھیورنگیا کے بیشتر علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔ رہائشی علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہو گئی ہے۔ آج پیر کو متاثرہ علاقوں کے اسکول اور دفاتر بند رہے۔
آسٹریا کی سرحد سے متصل جرمن صوبے باویریا میں واقع ایک چھوٹے سے شہر ’پاساؤ‘ میں ہنگامی امدادی ٹیم نے آج پیر کو انتباہ کیا ہے کہ اس علاقے میں دریاءِ ڈینیوب کے پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ٹیم کے ایک ترجمان نے پیشنگوئی کی ہے کہ اگر اسی تسلسل سے پانی کی سطح بڑھتی رہی تو آج یعنی پیر کوپانی 1945ء کی ریکارڈ سطح تک پہنچ جائے گا۔ آج صبح دریائے ڈینیوب میں پانی کی سطح 9,60 ہو چُکی تھی، ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ 12 میٹر تک پہنچ جائے گی۔
تھیورنگیا، سکسینی اور صوبے ساکسن انہالٹ کے دریاؤں میں پانی کی سطح بھی تشویش ناک حد کو پہنچ چُکی ہے۔
جرمنی کے ان متاثرہ علاقوں میں ٹرانسپورٹ کا نظام، خاص طور سے ٹرین کا نیٹ ورک نظام درھم برھم ہو گیا ہے۔ جرمن ریلوے کے مطابق زیادہ تر ریلوے ٹریک جنوبی صوبے باویریا میں متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم میونخ، نیورمبرگ اور آؤسبرگ کے ہوائی اڈے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔
تھورنگیا میں اتوار کی شام سے وفاقی جرمن فوج کی بحرانی ٹیمیں مدد کے لیے تعینات کر دی گئی ہیں۔ پاساؤ میں آج صبح 150 فوجی امدادی کاموں میں معاونت کے لیے پہنچ چکے ہیں۔ تین دریاؤں کے سنگم پر واقع شہر پاساؤ کے زیادہ تر علاقے زیر آب ہیں۔
جرمن صوبے سیکسنی کے شمالی علاقوں میں بھی سیلاب نے بہت تباہی مچائی ہے۔ یہاں کے پورے پورے قصبے خالی کروالیے گئے ہیں۔ سات ہزار رہائشیوں کو امدادی کیمپ میں پہنچا دیا گیا ہے۔ ہنگامی ٹیم کے ایک ترجمان ’ریک برگنر‘ کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی صورتحال 2002 ء میں آنے والے سیلاب کی سی ہوتی جا رہی ہے۔
km/ai(dpa)