1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدرتی آفات کا خطرہ، ورلڈ رِسک انڈیکس

13 ستمبر 2012

بدھ 12 ستمبر کو جرمن شہر بون میں جاری کیے جانے والے ورلڈ رِسک انڈیکس میں 173 ممالک کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کن ملکوں کے لیے زلزلوں، خشک سالی، طوفانوں یا سیلاب جیسی قدرتی آفات کی زد میں آنے کے زیادہ خطرات ہیں۔

https://p.dw.com/p/167oK
ہیٹی میں زلزلے کی تباہ کاریاں
تصویر: dapd

ہیٹی میں 2010ء میں آنے والے ایک ہولناک زلزلے کے نتیجے میں تقریباً دو لاکھ بیس ہزار انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ اس کے ایک سال بعد نیوزی لینڈ میں آنے والے ایک طاقتور زلزلے میں 187 انسان لقمہء اجل بن گئے۔ کوئی قدرتی آفت کتنے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اس کا انحصار کئی طرح کے سماجی عوامل پر ہوتا ہے۔ ہیٹی ایک ’ناکام ریاست‘ تصور کی جاتی ہے، جہاں کی نصف سے زیادہ آبادی غربت کا شکار ہے۔ اس کے برعکس نیوزی لینڈ ایک خوشحال جمہوری ملک ہے۔

ورلڈ رِسک انڈیکس کے مرتبین میں سے ایک Jörn Birkmann بھی ہیں، جو بون میں اقوام متحدہ کی یونیورسٹی سے وابستہ ہیں اور کہتے ہیں کہ ’کسی قدرتی آفت کے خطرے اور اُس کی شدت سے کہیں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کسی معاشرے کو کس حد تک کسی آفت سے نقصان پہنچ سکتا ہے‘۔

اس نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ کون سے ممالک کو قدرتی آفات کے باعث زیادہ خطرہ ہے
اس نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ کون سے ممالک کو قدرتی آفات کے باعث زیادہ خطرہ ہے

اس اشاریے کے مطابق بحرالکاہل کی چھوٹی جزیرہ ریاستیں خاص طور پر خطرات کی زَد میں ہیں۔ اس انڈیکس میں 36.31 فیصد کے ساتھ سب سے خراب حالت جزیرہ ریاست Vanuatu کی بتائی گئی ہے، جس کے بعد 28.62 فیصد کے ساتھ ٹونگا اور 27.98 فیصد کے ساتھ فلپائن کا نمبر آتا ہے۔ سب سے زیادہ امکانی خطرات کے شکار علاقوں میں کیریبین جزائر، وسطی امریکا اور جنوبی ساحل زون کے افریقی ممالک کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں دوسرے سرے پر سب سے آخر میں قطر کا نام درج ہے، جس کے لیے کسی قدرتی آفت کا شکار ہونے کے خطرے کا ایک فیصد سے بھی کم امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

3.27 فیصد کے ساتھ جرمنی اس فہرست میں 146 ویں نمبر پر ہے۔ ورلڈ رِسک انڈیکس کی تیاری میں معاونت کرنے والی جرمن امدادی تنظیم Bündnis Entwicklung hilft کے ناظم الامور Peter Mucke کے مطابق اس اشاریے میں اس بات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے کہ کیا کسی مخصوص خطے میں بسنے والے انسانوں کو کسی قدرتی آفت کی صورت میں زیادہ نقصان پہنچنے کا احتمال ہے اور کیا اُن ملکوں کے پاس اُس آفت سے نمٹنے کے لیے ضروری وسائل اور امکانات موجود ہیں؟ خراب اقتصادی ڈھانچے والے یا خوراک اور رہائش کی قلت والے علاقوں میں آنے والی قدرتی آفات زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں۔

ہالینڈ میں سمندری پانی کو روکنے کے لیے تعمیر کردہ ایک بند پر بنے رہائشی مکانات
ہالینڈ میں سمندری پانی کو روکنے کے لیے تعمیر کردہ ایک بند پر بنے رہائشی مکاناتتصویر: AP

یورپی ملک ہالینڈ کے کئی حصے سطح سمندر سے نیچے ہیں اور یوں اس ملک کو قدرتی آفت کے خطرے کا خاص طور پر سامنا ہے۔ حفاظتی بند نہ ہوتے تو ہالینڈ کے یہ علاقے کب کے سمندری پانی کی زَد میں آ چکے ہوتے۔ تاہم اپنے مستحکم اداروں اور اچھے سماجی اور اقتصادی حالات کی وجہ سے ہالینڈ کا نام اس ورلڈ رِسک انڈیکس میں زیادہ خطرے کے شکار ممالک میں شامل نہیں ہے بلکہ یہ ملک صرف 51 ویں نمبر پر ہے۔

اس ورلڈ انڈیکس کی تیاری میں معاونت کرنے و الی ایک اور تنظیم ’دی نیچر کنزروینسی‘ کے نمائندے مائیکل ڈبیو بَیک زور دے کر کہتے ہیں کہ قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے بچنے کے سلسلے میں تحفظ ماحول کو ایک مرکزی نکتے کی حیثیت حاصل ہے۔

C.Ruta/aa/mm