1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین برطانوی ٹین ایجرز ترکی کی حراست میں

کشور مصطفیٰ15 مارچ 2015

ترک حکام نے اتوار کے روز کہا ہے کہ شام پہنچ کر اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کی کوشش کرنے والے تین برطانوی ٹین ایجرز کو استنبول میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ErD6
تصویر: Bulent Kilic/AFP/Getty Images

ترک ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان نوعمر برطانوی شہریوں کو گزشتہ جمعہ کو ہی گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم انقرہ حکام کی طرف سے اس کی تصدیق آج اتوار کو کی گئی ہے۔ ان تینوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔ ذرائع سے مزید پتہ چلا ہے کہ ترک انتظامیہ نے برطانوی حکام کے ساتھ گرفتار شدگان کی ملک بدری کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں اور انہیں اسی ہفتے ترکی سے ملک بدر کر دیا جائے گا۔

اُدھر لندن کی پولیس نے کہا ہے اُسے دو 17 سالہ لڑکوں کے لاپتہ ہو جانے کی خبر دی گئی تھی۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کی زد میں آئے ہوئے جنگ کے شکار عرب ملک شام کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ اس معاملے کی مزید تحقیقات کروائی گئیں تو پتہ چلا کہ یہ دونوں 17 سالہ لڑکے ایک اور19 سالہ نوجوان کے ہمراہ اپنے اِس مشن پر روانہ ہوئے ہیں۔

برطانوی پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ،" پولیس آفیسروں نے ترک انتظامیہ کو چوکنا کر دیا تھا اور وہ ان تینوں نوجوانوں کو شام جانے سے روک سکتی تھی۔ یہ تینوں اب ترکی کی حراست میں ہیں" ۔ برطانوی پولیس نے مزید کہا ہے کہ ان نوجوانوں کے گھر والوں کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔

ISIL Kämpfer
یورپی نوجوانوں میں شام جاکر جہادی گروپ آئی ایس میں شامل ہونے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ رہا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

گزشتہ ماہ برطانیہ سے تین اسکول طالبات ترکی پہنچی تھیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تینوں ترکی کی شام کے ساتھ ملی ہوئی سرحد پار کر کہ بحران زدہ ملک شام پہنچ گئی ہیں اور وہاں انہوں نے انتہا پسند جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

گزشتہ جمعرات کو ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ان لڑکیوں کی ایک ایسے ملک کی خفیہ سروسز کے لیے کام کرنے والے جاسوس نے شامی سرحد میں داخل ہونے میں مدد کی ہے، جو ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف اتحاد‘ کا حصہ ہے۔ تاہم ترک حکام نے اس ملک کا نام نہیں لیا ہے۔ تاہم جمعے کو ترک وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گرفتار ہونے والا شخص شامی باشندہ ہے۔

لڑکیوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اگر ان کے علم میں یہ ہوتا کہ لڑکیوں کی ایک دوست پہلے ہی سے شام میں موجود ہے تو وہ شاید اس معاملے میں مداخلت کر سکتے تھے۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پولیس نے 15 سالہ شمیمہ بیگم اور عامرہ عباسی اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ سے بات بھی کی تھی۔

تاہم دوسری جانب برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس کا موقف ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں انہیں یہ خدشہ نہیں تھا کہ یہ لڑکیاں بیرون ملک روانہ ہو جائیں گی۔

London Britische Teenager Flughafen Richtung Islamischer Staat
شام میں اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے والی برطانوی طالباتتصویر: Metropolitan Police/Handout via Reuters

یہ لڑکیاں 17 فروری 2014 کو لندن سے ترکی پہنچی تھیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ Bethnal Green Academy کی یہ طالبات گذشتہ ماہ ہی شام میں موجود شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی چُکی ہیں۔

ترکی کو ان دنوں سخت تنقید کا سامنا ہے اور اس پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ اپنی جنوب مشرقی سرحد کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کر رہا ہے۔

اُدھر ترکی یورپی ممالک پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ اپنے ہاں سے ’ممکنہ جہادیوں‘ کے غیر ملکوں کی طرف روانہ ہونے پر کڑی نظر نہیں رکھ رہے ہیں۔