1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی سےشام میں داخل ہونے والی برطانوی طالبات کی نئی ویڈیو

کشور مصطفیٰ14 مارچ 2015

ایک ترک نیوز چینل نے گزشتہ ماہ برطانیہ سے لاپتہ ہونے والی تین اسکول طالبات کی ایک ویڈیو جاری کر دی ہے، جس میں ایک شخص کو ان لڑکیوں کی شام جاکر آئی ایس میں شامل ہونے کے سلسلے میں مدد کرتے دکھایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Eqoj
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/LONDON METROPLITAN POLICE

ایک ترک سرکاری ٹیلی وژن چینل ’ Haber‘ کے مطابق یہ ویڈیو شام سے ملحقہ ترک سرحد پر واقع جنوب مشرقی شہر ’ گازی آنتِپ‘ میں اُسی شخص نے بنائی ہے، جسے بعد ازاں ترک حکام نے گرفتار کر لیا تھا۔

دریں اثناء ایک ترک حکومتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک بیان دیتے ہوئے اس امر کی تصدیق کردی کہ یہ ویڈیو ترک پولیس نے فراہم کی ہے۔ تاہم اس اہلکار نے ویڈیو کے مواد کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ شخص ایک ایسے ملک کی خفیہ سروسز کے لیے کام کرتا ہے، جو ’دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد‘ کا حصہ ہے۔ تاہم ترک حکام نے اس ملک کا نام نہیں لیا ہے۔ تاہم جمعے کو ترک وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گرفتار ہونے والا شخص شامی باشندہ ہے۔

Mevlut Cavusoglu neuer türkischer Außenminister 29.08.2014 Ankara
ترک وزیر خارجہ مولوت چاؤشوگلوتصویر: Reuters

جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب 2 بجے منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں 17 فروری کو لندن سے روانہ ہونے والی اسکول کی تین طالبات بظاہر ترکی کی سرحد پار کر کہ شام میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی گئی ہیں اور ایک شخص انگریزی زبان میں ان لڑکیوں کو بتا رہا ہے کہ یہ ایک گھنٹے میں شام پہنچ جائیں گی۔

دریں اثناء برطانوی حکام نے ان تینوں لڑکیوں کی شناخت کر لی ہے۔ ان میں سے ایک کا نام شمیمہ بیگم ہے اور اس کی عمر 15 سال ہے، دوسری 16 سالہ خدیجہ سلطانہ ہے جبکہ تیسری کا نام عامرہ عباسی اور عمر 15 سال بتائی گئی ہے۔ ان لڑکیوں کے شام کا سفر کرنے کے قصد سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ نوجوان مسلمانوں میں کس حد تک انتہا پسندی کا رجحان پایا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں ترکی اور برطانیہ کے مابین غیر معمولی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے اور دونوں ممالک اس بارے میں بحث کر رہے ہیں کہ چوری چھُپے شام کا رُخ کرنے اور وہاں جاکر اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے والی لڑکیوں کے اس عمل کا اصل ذمہ دار کون ہے۔

ترکی برطانیہ پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ سرحدی حکام کو بروقت ان لڑکیوں کے سفر کے بارے میں مطلع کرنے میں ناکام رہے ہیں جو ان طالبات کو سرحد پار کرنے سے روک سکتے تھے۔ یہ لڑکیاں 17 فروری کو برطانیہ سے استنبول کی فلائٹ پر سوار ہوئی تھیں۔

Türkei Gaziantep Patriot Raketenabwehr 10.10.2014
ترک سرحد پر واقع جنوب مشرقی شہر ’ گازی آنتِپ‘تصویر: Reuters/Osman Orsal

رواں ماہ کے شروع میں ایک ترک ٹیلی وژن چینل کوایک ویڈیو ملی تھی، جس میں ان لڑکیوں کو استنبول کے ایک بس ٹرمینل پر دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ طالبات شام سے ملحقہ ترکی کے ایک سرحدی شہر کی طرف جانے والی بس پر سوار ہو گئی تھیں۔

ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ترک حکام نے 16 انڈونیشی باشندوں کے ایک گروپ کو بھی گرفتار کر لیا ہے جو سرحد پار کر کہ شام میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا اور وہاں جا کر جہادی گروپ آئی ایس میں شامل ہونا چاہتا تھا۔ اس کے علاوہ ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ترک حکام ایک اور 16 رکنی گروپ کی تلاش میں ہیں، جو ترکی میں لاپتہ ہو گیا ہے۔ اُدھر ترک میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ 16 اراکین پر مشتمل پکڑے جانے والے انڈونیشی باشندوں کے گروپ میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔