1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں غیر ملکی عسکریت پسند، سرچ آپریشن شروع

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ4 جولائی 2014

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور صوبے کے پاک افغان سرحد سے ملحقہ دیگر علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے غیر ملکی عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CW25
تصویر: DW/A. G. Kakar

اب تک اس کارروائی کے دوران درجنوں مشتبہ غیر ملکیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کا تعلق ازبکستان اور تاجکستان سے بتایا گیا ہے۔ سرچ آپریشن میں پولیس، ایف سی لیویز، اور ایف آئی اےکی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

وفاقی محکمہ داخلہ کی ہدایت پر غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف اس کارروائی کا آغاز جمعے کی صبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے کیا گیا اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے ناکہ بندی کر کے شہر کے جنوب مغربی اور شمال مشرقی علاقوں غوث آباد، سریاب سیٹلائٹ ٹاؤن، اختر آباد، مغربی بائی پاس ہزار گنجی اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے اور 37 مشتبہ غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا، جن سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

سرچ آپریشن میں شامل ایک سینئر پولیس افسر محمود نوتیزئی کے بقول بلوچستان میں مشتبہ غیر ملکیوں کے خلاف یہ کارروائی دہشت گردی کے کسی بھی ممکنہ واقعے سے قبل از وقت ہی نمٹنے کے لیے کی جا رہی ہے اور قیام امن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں۔

Pakistan Suche nach Extremisten in Belutschistan
تصویر: DW/A. G. Kakar

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا، ’’کراچی اور پشاور کے واقعات کے بعد دہشت گردی کےکسی ممکنہ واقعے سے قبل از وقت نمٹنے کے لیے ہم یہ کارروائی کر رہے ہیں اورکوئٹہ کے جو تمام نواحی علاقے ہیں، وہاں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔ میرانی آباد، درویش آباد، گوہر آباد اور ملحقہ علاقوں میں ہم نے مشتبہ غیر ملکیوں کے کئی ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا ہے اور اس حوالے سے شہر میں پولیس گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔‘‘

سرچ آپریشن میں شامل ٹیموں کو ایف آئی اےکا انسداد دہشت گردی کا ونگ بھی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ ایف آئی اے بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملک طارق کے بقول کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں سرچ آپریشن کا بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ شمالی وزیرستان کے بعد بلوچستان کے دیہی علاقوں میں غیر ملکی شدت پسند اپنے کوئی نیٹ ورک فعال تو نہیں بنا رہے۔

انہوں نے کہا، ’’شدت پسندوں کے خلاف بہت مؤثر کارروائی ہو رہی ہے اور اس حوالے سے مقامی لوگوں کو بھی محتاط رہنا چاہیے تاکہ ان کے علاقوں میں شدت پسندوں کے نیٹ ورک قائم نہ ہو سکیں۔ غیر ملکیوں کے لیے کوئٹہ اور بلوچستان کے افغانستان سے ملحقہ سرحد ی علاقے بہت اہم ہیں۔ یہ کارروائی بعض دیگر علاقوں میں بھی کی جائے گی۔ لیکن سکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس کو فی الوقت واضح نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اکثر اوقات شدت پسند بروقت اطلاع ملنے پر فرار ہو کر بارڈر پار کر جاتے ہیں۔‘‘

کراچی اور پشاور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے اور صوبائی دارالحکومت کی تمام اہم سرکاری عمارتوں، ہوائی اڈوں اور دیگر حساس علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ وانا اور وزیرستان سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے داخلی راستوں کو بھی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر سربمہر کر دیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید