1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتمیانمار

بحر ہند میں روہنگیا مہاجرین کو بچایا جائے، اقوام متحدہ

24 دسمبر 2023

اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے بحر ہند میں مدد کے ضرورت مند تقریباﹰ دو سو روہنگیا مہاجرین کو بچانے کی اپیل کی ہے۔ کئی بچوں اور عورتوں سمیت ان مہاجرین کی کشتی کو سمندر میں آخری مرتبہ بھارتی جزائر کے قریب دیکھا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4aXWr
انڈونیشیا کے صوبے آچے کے ساحلی علاقے کے قریب لی گئی روہنگیا مہاجرین کی ایک کشتی کی تصویر
انڈونیشیا کے صوبے آچے کے ساحلی علاقے کے قریب لی گئی روہنگیا مہاجرین کی ایک کشتی کی تصویر تصویر: Riska Munawarah/REUTERS

جنیوا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ 185 روہنگیا مہاجرین جس غیر محفوظ کشتی میں سوار سمندری سفر پر تھے، اسے آخری مرتبہ بحر ہند میں بھارت کے انڈمان نکوبار جرائز کے قریب دیکھا گیا تھا۔

بنگلہ دیش پولیس پر روہنگیا مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام

عالمی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سے آر) کے بیان کے مطابق، ''ان روہنگیا مہاجرین میں 70 کے قریب بچے اور 88 خواتین بھی شامل ہیں۔ ان تقریباﹰ دو سو افراد میں سے کم از کم ایک درجن کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان کی حالت بہت نازک ہے جبکہ کم از کم ایک مسافر کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔‘‘

قریبی ریاستوں سے اپیل

یو این ایچ سے آر نے کہا ہے، ''سمندر میں جس جگہ ان مہاجرین کی کشتی کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا، اس کے پاس ہی کئی مختلف ریاستوں کے ساحلی علاقے ہیں۔ لیکن اس حقیقیت کے باوجود اگر ان مہاجرین کی فوری مدد نہ کی گئی، تو ان میں سے مزید بہت سے موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ اس لیے ان مہاجرین کو تلاش کر کے جلد از جلد قریب ترین محفوظ علاقے تک پہنچایا جانا چاہیے۔‘‘

روہنگیا مہاجرین کے لیے امدادی خوراک میں کمی کے سنگین اثرات

گزشتہ ماہ ایک کشتی کے ذریعے انڈونیشیا پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے
گزشتہ ماہ ایک کشتی کے ذریعے انڈونیشیا پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھےتصویر: Rahmat Mirza/AP/picture alliance

سمندر میں پھنسے روہنگیا پناہ گزینوں کو بچانے کی اقوام متحدہ کی اپیل

عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان بابر بلوچ نے بھی نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان روہنگیا مہاجرین نے اپنا یہ خطرناک سمندری سفر اپنے لیے کسی محفوظ مقام کی تلا ش میں شروع کیا تھا۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین اس خطے میں ساحلی علاقوں کی نگرانی کرنے والے مختلف ممالک کے تمام کوسٹ گارڈز سے اپیل کرتا ہے کہ ان مہاجرین کو جلد از جلد ریسکیو کیا جائے۔‘‘

بابر بلوچ نے کہا کہ یہ واقعی ''بہت پریشان کن صورت حال‘‘ ہے، جس کا فوری حل نکالا جانا چاہیے۔

روہنگیا ایک بےوطن مسلم اقلیت

روہنگیا مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد زیادہ تر میانمار میں رہتے تھے، جہاں انہیں گزشتہ برسوں میں ملکی فوج کی طرف سے کریک ڈاؤن کا سامنا رہا تھا۔ اس وجہ سے ان میں سے لاکھوں چند برس پہلے اپنی جانیں بچا کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کُشی‘ کے پانچ برس

تھکن سے نڈھال، غیر محفوظ سمندری سفر کے بعد انڈونیشیا پہنچنے والی ایک روہنگیا مہاجر خاتون ساحل سمندر پر ریت پر ہی لیٹ گئی
تھکن سے نڈھال، غیر محفوظ سمندری سفر کے بعد انڈونیشیا پہنچنے والی ایک روہنگیا مہاجر خاتون ساحل سمندر پر ریت پر ہی لیٹ گئیتصویر: Chaideer Mahyuddin/AFP

اس نسلی اقلیت کے باشندے آج بھی میانمار سے یا بنگلہ دیش میں اپنے مہاجر کیمپوں سے نکل کر ملائشیا یا انڈونیشیا پہنچنے کے لیے خطرناک سمندری سفر پر نکل پڑتے ہیں۔

ادارہ برائے مہاجرین کے اندازوں کے مطابق صرف گزشتہ برس ہی مختلف جنوب مشرقی ایشیائی ممالک تک پہنچنے کی کوشش میں دو ہزار سے زائد روہنگیا مہاجرین اس طرح کے خطرناک سمندری سفر پر نکلے تھے۔

بنگلہ دیش: ایک لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو متنازع جزیرے پر منتقل کرنے کا فیصلہ

گزشتہ برس سے اب تک بحر ہند میں اس طرح کے سفر کے دوران 570 سے زائد افراد کی ہلاکت یا سمندر میں لاپتہ ہو جانے کی تصدیق بھی ہو چکی ہے، جن میں سے بہت بڑی اکثریت انہی روہنگیا مہاجرین کی تھی۔

م م / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)