1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹھائیس ملکوں میں یورپی پارلیمانی الیکشن، ووٹنگ آج سے

مقبول ملک22 مئی 2014

یورپی یونین کے رکن 28 ملکوں میں یورپی پارلیمان کے نئے ارکان کے انتخاب کے لیے کئی روزہ رائے دہی آج جمعرات سے شروع ہو رہی ہے۔ پہلے مرحلے میں برطانیہ اور ہالینڈ کے ووٹر اپنے نمائندے منتخب کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C4Ir
جرمنی میں یورپی الیکشن اتوار کے روز ہوں گےتصویر: picture-alliance/dpa

آئندہ اتوار یعنی 25 مئی تک جاری رہنے والے اس وسیع تر انتخابی عمل میں یونین کے کُل 400 ملین کے قریب رائے دہندگان کو فرانس میں اسٹراسبرگ کی یورپی پارلیمان کے 751 ارکان کا انتخاب کرنا ہے۔ آج پہلے مرحلے کے دوران برطانیہ اور ہالینڈ کے شہری ان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ برطانوی عوام کو یورپی پارلیمنٹ میں اپنے 73 اور ڈچ ووٹروں کو اپنے 26 نمائندوں کا انتخاب کرنا ہے۔ ہالینڈ میں انتخابی مراکز آج رات نو بجے بند ہوں گے جبکہ برطانیہ میں پولنگ رات گیارہ بجے مکمل ہو جائے گی۔

Nigel Farage
نائجل فیراجتصویر: picture-alliance/dpa

یونین کے رکن زیادہ تر ملکوں میں ووٹنگ اتوار کے روز ہو گی۔ سب سے آخر میں جس ملک میں یورپی انتخابی عمل مکمل ہو گا وہ اٹلی ہو گا، جہاں ووٹروں کے لیے پولنگ اسٹیشن رات گیارہ بجے تک کھلے رہیں گے۔ اس کے بعد مجموعی نتائج اتوار کی رات قریب بارہ بجے سے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

برطانیہ میں یورپی انتخابی عمل سے کچھ پہلے تک کے عوامی جائزوں کے مطابق کافی زیادہ امکان ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند پارٹی UKIP کو کافی زیادہ عوامی تائید حاصل ہو جائے اور ممکنہ طور پر اس کے کئی امیدوار یورپی پارلیمان میں پہنچ جائیں۔

اس پارٹی کے سربراہ نائجل فیراج ہیں، جنہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا نعرہ لگا کر اور دوسرے ملکوں سے آنے والے تارکین وطن کے خلاف تقریریں کر کے عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ممکن ہے کہ برطانیہ میں یو کے انڈیپینڈنس پارٹی دونوں بڑی روایتی سیاسی جماعتوں لیبر پارٹی اور قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے 30 فیصد تک تائید حاصل کر لے اور یورپی سیاست میں سب سے بڑی برطانوی سیاسی پارٹی بن جائے۔

Geert Wilders Niederlande 27.10.2012
گیئرٹ ولڈرزتصویر: picture-alliance/dpa

ہالینڈ میں 12.5 ملین رائے دہندگان کو اسٹراسبرگ کی پارلیمان کے 26 ڈچ ارکان کا انتخاب کرنا ہے اور وہاں بھی یورپ کے بارے میں کم امیدی کا اظہار کرنے والی سیاسی جماعتیں کافی مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔ عوامی جائزوں کے مطابق ہالینڈ میں یورپ کے ’مخالفین‘ اور ’دوستوں‘ کے مابین کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔

جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق امکان ہے کہ متنازعہ ڈچ عوامیت پسند رہنما گیئرٹ ولڈرز کی فریڈم پارٹی کو، جو تارکین وطن اور مسلمانوں پر اشتعال انگیز تنقید کے لیے مشہور ہے، یورپی پارلیمان میں پانچ سیٹیں حاصل ہو جائیں۔

یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں یورپی پارلیمانی انتخابات کے دوران رائے دہی اتوار کے روز عمل میں آئے گی۔

برسلز سے آمدہ رپورٹوں میں یورپی سطح پر لیے جانے والے آخری جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عوامی تائید کی اس دوڑ میں یورپی قدامت پسندوں کو مجموعی طور پر اپنے سوشل ڈیموکریٹ حریفوں پر معمولی سبقت حاصل ہے لیکن کئی کم یورپ پسند جماعتیں اور انتہا پسند پارٹیاں بھی کافی زیادہ حمایت حاصل کر سکتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید