1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی کمیشن کا صدارتی الیکشن: امیدواروں کا آخری مباحثہ

عابد حسین16 مئی 2014

رواں ماہ کی بائیس سے پچیس تاریخ تک یورپی پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ یورپی کمیشن کے صدر کے انتخابات بھی ہو رہے ہیں۔ کل رات یورپی کمیشن کی صدارت کے پانچوں امیدواروں کے درمیان دوسرے اور آخری مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1C1Cl
تصویر: Bernd Riegert

پہلے مباحثے کے انداز جیسا ماحول کل رات کی بحث میں بھی دیکھا گیا۔ یورپی کمیشن کے پانچوں امیدوار پالیسی معاملات پر ایک دوسرے پر الزام تھوپتے رہے۔ اس میں خاص طور پر میرکل حکومت کی وکالت میں یورپ بھر میں پیش کی جانے والی کفایت شعاری کی پالیسی پر خاص طور پر انگلیاں اٹھائی گئیں۔ اسی پالیسی کے اثرات کا اٹلی، یونان، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ کی عوام کو سامنا ہے۔

Jean-Claude Juncker und Martin Schulz
مارٹن شلس اور ژاں کلود ینکرتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ مباحثے میں شرکت نہ کرنے والے یونان کے بائیں بازو کے انتہا پسند سیاستدان الیکسِس تِپراس (Alex Tsipras) نے جمعرات کی رات ہونے والے مباحثے میں کئی دوسرے امیدواروں کو دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور کر دیا۔ الیکسِس تِپراس نے اپنی گفتگو کے آغاز پر ہی بچتی پالیسیوں کو تباہ کُن قرار دیتے ہوئے یورپی لیڈران سے کہا کہ وہ قرضوں کے جنون اور خبط سے باہر نکلیں۔ اس کے جواب میں یورپی کمیشن کی صدارت کے قدامت پسند امیدوار ژاں کلُود ینکر نے تِپراس کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ یونان کے مفاد کے لیے کام کریں۔

تِپراس کی تنقید کے جواب میں بیلجیم سے تعلق رکھنے والے لبرل صدارتی امید وار گی فیرہوفشٹڈ نے یونانی سیاستدان کے اس نکتے کا قدرے مذاق اڑایا کہ جنوبی یورپی ممالک کے معاشی مسائل کی ذمہ دار یورپی یونین کی بینکنگ پالیسی ہے۔ فیرہوفشٹڈ کا کہنا تھا کہ یونان میں بینکاری کا نظام مسائل کا ذمہ دار نہیں بلکہ وہاں کی سیاسی جماعتوں کی کمزور اور خراب پالیسیاں ان گھمبیر معاملات کا باعث بنی ہیں۔ بیلجیم کے سیاستدان کا مزید کہنا تھا کہ مالیاتی نظم و ضبط سے ہی اقوام اور ممالک کی معاشی ترقی ممکن ہوتی ہے۔

Europawahl 2014 Wahlkampfdebatte Eurovision
فرانسِسکا کیلر اور ایکسِس تِپراستصویر: Bernd Riegert

یورپی کمیشن کے صدارتی الیکشن میں شریک اکلوتی خاتون اور جرمن سیاستدان فرانسِسکا کیلر کا کہنا تھا کہ بچتی اقدامات کے تسلسل سے یورپی یونین کی معاشی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے اور تمام ریاستوں کو پائیدار معاشی معاملات کو آگے بڑھانا ہے تاکہ روزگار کے مواقع تواتر سے جنم لیتے رہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے سبکدوش ہونے والے اسپیکر اور یورپی لیفٹ پارٹی کے امیدوار مارٹن شلس نے بھی یک طرفہ طور پر حکومتی اخراجات میں کمی کو ایک معاشی غلطی قرار دیا۔

جمعرات کی رات نشر ہونے والا مذاکرہ یورپی پارلیمنٹ کی عمارت سے پیش کیا گیا۔ اس کو کم از کم پچاس دوسرے ٹیلی وژن چینلز سے براہ راست نشر کیا گیا۔ کئی ریڈیو اسٹیشن اور ویب سائٹس بھی اس مذاکرے کی براہ راست کوریج کر رہے تھے۔ اس پروگرام کی ماڈریشن ایک اطالوی صحافی نے انگریزی زبان میں کی۔ مذاکرےمیں مارٹن شلس اور ژاں کلود ینکر کے علاوہ لبرل ALDE گروپ کے امیدوار گی فیرہوفشٹڈ (Guy Verhoftstadt) ، یورپی گرینز کی امیدوار فرانسِسکا کیلر اور یونانی سیاستدان الیکسِس تِپراس شریک ہوئے۔ مباحثے میں تمام امیدواروں کے درمیان بنیادی پالیسیوں پر اختلاف رائے سامنے آیا۔