1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بیس جولائی تک مشکل

شامل شمس16 جولائی 2014

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے بیس جولائی کی ڈیڈ لائن تک کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا، اور اس میں توسیع کی کوشش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CdiI
تصویر: Reuters

ایک مغربی سفارت کار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات مزید کئی ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیس جولائی کی ڈیڈ لائن تک مغربی ممالک اور ایران کا کسی معاہدے تک پہنچ جانا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی کوشش کر رہے ہیں کہ بیس جولائی کی ڈیڈ لائن کو آگے بڑھایا جا سکے۔

جو چھ طاقتیں ایران کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں ان میں امریکا، فرانس، روس، چین، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں۔

منگل کے روز ایرانی حکومت نے بھی یہ عندیہ دیا تھا کہ ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک عبوری معاہدہ گزشتہ برس نومبر میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے بعد ایران پر عائد پابندیاں قدرے نرم ہوئی تھیں۔

اتوار کے روز کیری اور ان کے جرمن، برطانوی اور فرانسیسی ہم منصب ویانا میں ایرانی مذاکرات کاروں سےملے تھے تاہم ایرانی جوہری تنازعے کے حل کے باب میں کسی حتمی معاہدے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تھی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران یورینیم کی افزودگی منجمد کر دے جب کہ تہران کا مؤقف ہے کہ وہ ری ایکٹروں میں استعمال کے لیےافزودہ کی جانے والی یورینیم کی تیاری جاری رکھے گا۔ دریں اثناء امریکا کو خدشہ ہے کہ اگر کم درجے کی افزودہ یورینیم کی تیاری جاری رہی تو اس بات کا امکان ہے کہ ایران اس کا درجہ بڑھا بھی سکتا ہے اور ہتھیار سازی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ایران کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل میں شریک چھ عالمی طاقتیں بھی مختلف معاملات پر اپنا اپنا نکتہ نظر رکھتی ہیں۔ ویانا کے اخبار وائنر سائٹُنگ میں شائع ہونے والے سابق برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے انٹرویو کے مطابق حتمی ڈیل یقین سے دُور ہے اور آخری مذاکراتی راؤنڈ میں تمام آپشنز کو سامنے رکھ کر بات کی جائے گی۔

دوسری جانب اسی تناظر میں فرانس کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل میں تمام چھ عالمی طاقتوں کا مؤقف یکساں ہے اور اُن میں اتحاد و اتفاق موجود ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان رومیں ندال کے مطابق چھ عالمی طاقتوں کا ایک مقصد ہے اور وہ ہے ایک پائیدار اور مستحکم سمجھوتا ، جس میں ایران تمام ضروری ضمانتیں فراہم کرے کہ وہ جوہری ہتھیار سازی کا متمنی نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید