1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: اکٹھے تین ڈرون حملے، 18 ہلاک

24 اگست 2012

جمعہ 24 اگست کو امریکی ڈرون طیاروں نے افغان سرحد سے ملحقہ شورش زدہ پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے تین کمپاؤنڈز کو نشانہ بنایا اور کم از کم 18 باغیوں کو ہلاک کر دیا۔

https://p.dw.com/p/15w3T

پشاور میں ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے، جس نے پہلے ان حملوں میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ بتائی تھی، فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’شمالی وزیرستان میں تین امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم پندرہ تک جا پہنچی ہے‘۔ جرمن خبر رساں ادارہ ڈی پی اے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 16 اور زخمیوں کی 14 بتا رہا ہے۔

ایک اور سکیورٹی اہلکار نے بھی ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’اب ہمارے پاس رپورٹیں آ رہی ہیں کہ ان حملوں میں پندرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں‘۔ اس اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے:’’ہم معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

طالبان اور القاعدہ کا گڑھ سمجھے جانے والے شمالی وزیرستان میں آج کے یہ تین ڈرون حملے اسلام آباد میں پاکستانی وزارتِ خارجہ میں ایک امریکی سفارتکار کی اُس طلبی کے ایک روز بعد عمل میں آئے ہیں، جس میں ان ڈرون حملوں کو غیر قانونی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا اور انہیں فوری طور پر روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔

پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق حملے کے وقت متعلقہ گاؤں کے اوپر متعدد ڈرون طیارے پرواز کرتے دیکھے گئے
پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق حملے کے وقت متعلقہ گاؤں کے اوپر متعدد ڈرون طیارے پرواز کرتے دیکھے گئےتصویر: picture alliance/dpa

ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا:’’امریکی ڈرونز نے مجموعی طور پر چھ میزائل فائر کیے۔ عسکریت پسندوں کے تین کمپاؤنڈز پر دو دو میزائل برسائے گئے۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ حملے کے وقت Tundar نامی گاؤں کے اوپر کئی ڈرون طیارے پرواز کر رہے تھے۔

ایک تیسرے سکیورٹی اہلکار نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی، یہ بھی کہا کہ مرنے والوں کی قومیتیں ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہیں اور یہ کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے:’’ہمیں نئے حملوں کا نشانہ بننے والے علاقے سے، جو گھنے جنگلات سے ڈھکا ہوا پہاڑی علاقہ ہے، آہستہ آہستہ معلومات موصول ہو رہی ہیں۔‘‘

پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق جس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے، وہ اُن عسکریت پسندوں کے استعمال میں رہتا ہے، جن کا تعلق تحریک طالبان پاکستان (TTP)، حقانی نیٹ ورک سے قریبی وابستگی رکھنے والے افغان طالبان اور حافظ گل بہادر گروپ سے ہے۔

(aa/ia(afp