1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور زبان سیکھنا دماغ کے لیے نہایت مفید

کشور مصطفیٰ13 جنوری 2015

ایک سے زائد زبان سیکھنے والے افراد کے دماغ کے جس حصے کی ساخت میں بہتری آئی وہ حصہ زبان سیکھنے اور معنویات سے متعلق پروسیسنگ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EJag
تصویر: Fotolia/lassedesignen

بہت سی سائنسی تحقیقات کے نتائج سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ایک سے زیادہ زبان سیکھنے سے دماغی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم ایک تازہ تجزیاتی جائزے کے مطابق زبان سیکھنے کے عمل سے اُن افراد کے دماغ کو زیادہ تقویت پہنچتی ہے جو بچپن کے درمیانی دور میں ایک اور زبان سیکھنا شروع کرتے ہیں۔

امریکی تحقیقی جریدے ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں چپھنے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے 10 سال کی عمر میں انگریزی سیکھنا شروع کی اور اس زبان کو بولنے کے علاوہ سننے کا بھی موقع ملا ان کے دماغ کے سفید مادے کی ساخت میں اُن افراد کے مقابلے میں بہت بہتری دیکھنے میں آئی جو محض ایک زبان یعنی انگریزی بولتے اور سُنتے ہوئے پروان چڑھتے ہیں اور جنہوں نے کوئی دوسری زبان نہیں سیکھی۔

Englischunterricht für Drittklässler in Nordrhein-Westfalen
جرمن اسکول میں تیسری جماعت کے بعد انگریزی سکھانے کا رجحان پایا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایک سے زائد زبان سیکھنے والے افراد کے دماغ کے جس حصے کی ساخت میں بہتری آئی وہ حصہ زبان سیکھنے اور معنویات سے متعلق پروسیسنگ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

اس تازہ تجزیے سے ماضی میں کیے جانے والے اُن تجزیاتی جائزوں کی عکاسی ہوتی ہے جن میں یہ ثابت کیا جاتا رہا ہے کہ بچپن ہی سے ایک اور زبان سیکھنے والے افراد کے ذہن کے ایک خاص حصے کی نشو و نما دیگر افراد سے کہیں بہتر ہوتی ہے۔

اس جائزے میں محققین نے 20 افراد کے دماغ کے اسکین کا مشاہدہ کیا۔ ان سب کی عمر 30 کے قریب تھی اور یہ سب کم از کم 13 ماہ کے لیے برطانیہ میں رہ چُکے تھے۔ ان سب نے قریب 10 سال کی عمر سے انگریزی زبان سیکھنا شروع کر دی تھی۔ ان افراد کے دماغ کے ایمیجنگ تجزیے کا موازنہ ایسے افراد سے کیا گیا جو محض انگریزی بول سکتے تھے۔

Projekt Chileselust
بچوں کو سونے سے پہلے کتاب پڑھنے کا عادی بنانا ذہنی نشوونما کے لیے اچھا ہےتصویر: Victoria Dannemann

روز مرہ زندگی میں یک سے زائد زبانوں کے ساتھ رابطے میں رہنے اور اس ان کی مدد سے کام کرنے سے دماغ کے ڈھانچے کو انتہائی ادراکی یا علمی محرک کی مدد ملتی ہے جو لسانیات سے متعلق دماغی ڈھانچے کی سالمیت کو محفوظ بنانے میں غیر ممولی کردار ادا کرتا ہے نیز ایک سے زائد زبانوں کے ساتھ روز مرہ کے کام انجام دینے والے افراد میں بڑھاپے میں ذہنی تنزلی اور کمزوری کے امکانات کافی کم ہو جاتے ہیں۔

اس بارے میں تجزیاتی جائزے پیش کرنے والے امریکا کے کینٹ اسکول آف سائیکالوجی کے مححققین کی ٹیم کے سربراہ کرسٹوس پلیاٹسکاس ہیں۔

ماضی میں اس بارے میں ہونے والے زیادہ تر تجزیاتی مطالعات میں ایسے افراد پر ریسرچ کی گئی جنہوں نے بچپن میں دو یا اس سے زیادہ زبانیں سیکھیں اس لیے مححقین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ دماغ میں یہ مثبت تبدیلیاں کس مخصوص وقت میں جنم لینا اور جڑیں پکڑنا شروع کر دیتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید