1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں نیوکلیئر ادویات کے استعمال میں اضافہ

Kishwar Mustafa13 دسمبر 2012

پاکستان میں ایٹمی صلاحیت کو بجلی پیدا کرنے، خوراک کی شیلف لائف بڑھانے، فصلوں کی پیداوار بڑھانے، بیماریوں کا سراغ لگانے اور کئی بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/171j7
تصویر: Jakob Vinter/University of Texas

پاکستان میں صحت کے شعبے میں نیوکلیئر ادویات سے بھرپور استفادہ کیا جا رہا ہے، اس وقت ملک میں پچاس ایسے طبی مراکز موجود ہیں جہاں نیوکلیئر ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، ان میں سے بیس میڈیکل سنٹرز پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام کام کر رہے ہیں جبکہ باقی سرکاری اور نجی شعبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان سوسائٹی آف نیوکلیئرمیڈیسن کے صدر ڈاکٹر درصبیح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض نیوکلیئر ادویات سے استفادہ کرتے ہیں جبکہ نیوکلیئر ادویات کے شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد ایک سو پچاس کے قریب ہے۔

ڈاکٹر در صبیح (جو کہ ملتان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی کے ڈائریکٹر بھی ہیں) نے بتایا کہ نیوکلیئر میڈیسن نہ صرف بیماریوں کی تشخیص میں معاون ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ان کے ذریعے تھائی روئیڈ، سرطان اور جوڑوں کے درد سمیت متعدد بیماریوں کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔

MRT
الزائمر کے علاج میں بھی نیوکلیئیر میڈسن بروئے کار لائی جاتی ہےتصویر: CHROMORANGE

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صبیح کا کہنا تھا کہ دنیا اب نیوکلیئر میڈیسن سے بھی آگے یعنی مالیکولر ٹریٹمنٹ کی طرف جا رہی ہے،اس کی وجہ سے اب بیماری کے شکارانسان کے خلیے کا انفرادی تجزیہ کر کے اس کے مرض کی حقیقی وجہ معلوم کرکے مریض کے لیے انفرادی دوا تجویز کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بعض ڈاکٹر کھانسی کے مریضوں کومختلف آپشنز استعمال کرتے ہوئے اپنے اندازے سے دوا تجویزکر دیا کرتے تھے اسی لیے ہر مریض پراس دوا کا مختلف اثر ہوتا تھا، کچھ ٹھیک ہوجاتے تھے اور کچھ کو آفاقہ نہیں ہوتا تھا۔ اب مالیکولرٹریٹمنٹ کے ذریعے ٹیلرڈ ٹریٹمنٹ ممکن ہو گیا ہے۔

نیوکلیئر ادویات سے علاج عام طور پر بہت مہنگا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس علاج پر اٹھنے والی لاگت پر حکومت کی طرف سے بھاری سبسڈی دی جاتی ہے، اس لیے یہ علاج ابھی تک عام آدمی کی پہنچ میں ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریبا پچاس فی صد پاکستانیوں کو نیوکلیئر ادویات کی سہولت بغیر کسی معاوضے یا پھر انتہائی قلیل معاوضے پر دستیاب ہے۔

Radiologie
ریڈیولوجی کے شعبے میں بھی نیوکلیئیر توانائی کا استعمال غیر معمولی کردار ادا کر رہا ہےتصویر: Fotolia/Konstantin Sutyagin

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹردر صبیح کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نیوکلیئر میڈیسن کے حوالے سے قائم کیے گئے تمام میڈیکل سنٹرز ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کی طرف سے مقرر کردہ حفاظتی معیارات کے تحت کام کرتے ہیں، اس حوالے سے ملک میں قائم کیا جانے والا ایک ادارہ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی بھی ان میڈیکل سنٹرز کی گہری نگرانی کرتا ہے، جبکہ ہر سنٹر میں بہت سے دوسرے اقدامات کے ساتھ ساتھ ایک ریڈی ایشن سیفٹی آفیسر بھی تعینات کیا جاتا ہے جس کا کام ہی نیوکلیئر ادویات کے استعمال کے دوران حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان ایسے ملکوں میں شامل ہے جن کو آئی اے ای اے کی طرف سے سب سے زیادہ فنی اور مالی امداد ملتی ہے، اس وقت بھی اس ادارے کی معاونت سے پاکستان میں نیوکلیئر ادویات کے شعبے میں حفاطتی نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

۔

پاکستان میں شوکت خانم ہسپتال کے نیوکلیئر ادویات کے شعبے سے وابستہ ایک سینیئر ڈاکٹر خالد نواز نے بتایا کہ گیما ریز امراض کی تشخیص میں اور بی ٹا پارٹیکلز بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ان کے بقول ان نیوکلیئر ادویات کی شدت اتنی کم ہوتی ہے کہ اس سے کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔

ان کے بقول پاکستان کے ہر ہسپتال اور ہر کالج میں نیو کلیئر میڈیسنز کا شعبہ ضرور ہونا چاہیے۔ان کے بقول اس وقت پاکستان میں ایک ملین افراد کے لیے نیوکلیئر میڈیسن کا صرف ایک ڈاکٹر موجود ہے۔ پاکستان میں نیوکلیئر میڈیسن کے ذریعے امراض کی تشخیص کرنے والی صرف دو پٹ اسکینر مشینیں موجود ہیں اور یہ دومشینیں بھی لاہور میں ہیں اور پورے پاکستان سے مریضوں کو اس سلسلے میں لاہور آنا پڑتا ہے۔

Tomographie Schnittbildverfahren
کمپیوٹر ٹیموگرافی کے ذریعے پیچیدہ بیماریوں کی تشخیص کی جاتی ہےتصویر: Fotolia/Konstantin Sutyagin

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیوکلیئر میڈیکل کا شعبہ پرایئویٹ پریکٹس کے کم امکانات کے باعث زیادہ منافع بخش نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان ڈاکٹروں کی توجہ سے محروم ہوتا جا رہا ہے، کئی ڈاکٹر یہ شعبہ چھوڑ کر دوسرے شعبوں کو اختیار کرچکے ہیں۔

بعض ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیوکلیئر ادویات کے ساتھ استعمال ہونے والی مشینری کی امپورٹ پر اب زیادہ قواعد و ضوابط عائد کیے جا چکے ہیں۔ اس لیے اس سلسلے میں بعض اوقات دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،جبکہ بعض دوسرے ڈاکٹروں کے مطابق اس سیکٹر میں فنڈز کی کمی بھی ایک اہم مئسلہ ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: کشور مصطفیٰ