1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وائرس: انسداد کے لیے عالمی بینک بھی عملی میدان میں

عابد حسین5 اگست 2014

مغربی افریقی ملکوں میں موت کا استعارہ بننے والی بیماری ایبولا کے وائرس کے انسداد کی جاری عملی کوششوں کو توانا کرنے کے لیے عالمی بینک نے 200 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Coo9
تصویر: Reuters

ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِم نے دو سو ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خاصے عرصے سے یہ دیکھ رہے تھے کہ ایبولا بیماری کے کتنے مہلک اور جان لیوا اثرات مغربی افریقی ممالک کے سماج پر مرتب ہو رہے ہیں اور اِن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جِم یونگ کِم کا مزید کہنا تھا کہ اس مہلک بیماری کے وائرس نے نارمل زندگی کو سنگین انداز میں متاثر کر دیا ہے اور اِس کی لپیٹ میں ہیلتھ ورکرز، خاندان اور معاشرے آ چکے ہیں۔ اپنے بیان میں ورلڈ بینک کے صدر نے مغربی افریقی ملکوں کے کمزور ہیلتھ سِسٹم کو بھی ایبولا کے پھیلاؤ کی وجہ قرار دیا ہے۔

ورلڈ بینک کی جانب سے دو سو ملین ڈالر کی امداد خاص طور پر براعظم افریقہ کے مغربی حصے کے تین ممالک کے لیے ہے اور ان میں گِنی، لائبیریا اور سیرالیون شامل ہیں۔ انہی ملکوں میں نو سو کے قریب افراد ایبولا وائرس کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تیرہ سو سے زائد افراد کو یہ بیماری لاحق ہو چکی ہے۔ ورلڈ بینک کی امداد سے متاثرہ ملکوں کے پبلک ہیلتھ سسٹم کو بہتر بنايا جائے گا۔ ورلڈ بینک نے امداد کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان ملکوں کا نظام صحت ایبولا وائرس کی پہلی وبا پھوٹنےسے شدید متاثر ہو چکا ہے۔ مغربی افریقی ملکوں میں چار دہائیوں قبل ایبولا بیماری کی پہلی وبا پھوٹی تھی۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق گِنی، لائبیریا اور سیرالیون میں ایبولا وائرس کے انسداد کے لیے عالمی بینک کے ساتھ ساتھ دوسری ڈونر ایجنسیوں کے علاوہ افریقن ترقیاتی بینک بھی اپنا خصوصی امدادی پیکج فراہم کرنے والا ہے۔ ورلڈ بینک کی دو سو ملین ڈالر کی ہنگامی امداد میں ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خصوصی میڈیکل اسٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی شامل ہے۔ اِس کے علاوہ اُن خاندانوں کی مالی معاونت بھی شامل ہے جو ایبولا بیماری سے براہِ راست متاثر ہو کر انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تین مغربی افریقی ملکوں کے دیہات میں کام کرنے والے ورکرز ایبولا وائرس کے خوف سے دوسرے مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں اور اِس باعث کئی دیہات میں زرعی شعبہ پوری طرح نظرانداز ہو گیا ہے۔

اُدھر امریکا سے تعلق رکھنے والے دوسرے مریض کو آج منگل کے روز کسی وقت اٹلانٹا کے ایمری ریسرچ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں پہنچا دیا جائے گا۔ دوسرا مریض ایک مشنری خاتون نینسی رائٹبال ہے۔ نینسی رائٹبال کا تعلق امریکی مشنری تنظیم سِم (SIM USA) سے ہے۔ اِس سے قبل ایک امریکی مشنری ڈاکٹر کینٹ برینٹلی کو ایمری ہسپتال تک پہنچایا جا چکا ہے۔ اُدھر امریکی شہر نیویارک کے ماؤنٹ سینائی ہسپتال میں ایک ایسے شخص کے کلینکل ٹیسٹس شروع کر دیے گئے ہیں، جس پر ڈاکٹروں کو شک گزرا ہے کہ وہ ایبولا بییماری میں مبتلا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا میں پہلی مرتبہ ایبولا بیماری کے شکار مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید