1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن مذاکرات: پاکستان نے 16 طالبان قیدی رہا کر دیے

3 اپریل 2014

وزیراعظم کی طرف سے منظوری کے بعد پاکستان میں کم از کم سولہ طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد طالبان کے ساتھ جاری امن عمل کو مضبوط کرنا بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BbQO
تصویر: DW/Adnan Gran

پاکستانی طالبان کی طرف سے یکم مارچ کو سیز فائر کا اعلان کیا گیا لیکن رواں ہفتے اس میں مزید توسیع کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ پاکستان طالبان کا کہنا ہے کہ حکومت ان کے مطالبات ماننے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق طالبان نے کئی دیگر مطالبات کے علاوہ حکومت سے تقریبا آٹھ سو قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ طالبان کے مطابق یہ قیدی بے گناہ بچے اور خواتین ہیں۔ اس کے علاوہ طالبان نے نیم خود مختار قبائلی علاقوں سے حکومتی افواج کے انخلاء کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔

جنوبی وزیرستان کے اعلیٰ ترین حکومتی افسر اور پولیٹکل ایجنٹ اسلام زیب نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے غیر جنگجو قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے تاکہ مفاہمتی عمل کو فروغ دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’’جنوبی وزیرستان انتظامیہ نے یکم اپریل کو سولہ مرد قیدیوں کو رہا کیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان میں کوئی بھی عسکریت پسند یا طالبان کا کوئی اعلیٰ کمانڈر نہیں تھا، ‘‘یہ وہ لوگ تھے، جو جنوبی وزیرستان میں گزشتہ دو تین برسوں کے دوران مختلف سرچ آپریشنز کے دوران پکڑے گئے تھے۔‘‘

اسلام زیب کا مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رہائی پانے والے افراد کا تعلق محسود قبیلے سے ہے اور اس قیبلے کی اکثریت جنوبی وزیرستان میں رہتی ہے۔ ان کے مطابق طالبان کی طرف سے دی جانے والی فہرست میں شامل دیگر ایک سو افراد کی رہائی کو بھی ممکن بنایا جا رہا ہے اور آئندہ چند روز میں انہیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔

تاہم قیدیوں کی اس رہائی سے متعلق طالبان کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی خفیہ اہلکاروں نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان قیدیوں کو وانا میں قائم فوج کے زاری نور کیمپ میں لایا گیا تھا۔ وانا اس علاقے کی مرکزی ٹاؤن کا نام ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ان قیدیوں کو مقامی انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا تھا، جنہوں نے ان کو آگے طالبان کے حوالے کیا ہے۔ ایک ذرائع کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ذاتی طور پر ان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز اب طالبان کی طرف سے فائربندی کے اعلان کے بعد ہی ممکن ہو سکےگا۔ گزشتہ روز طالبان نے کہا تھا کہ انہوں نے جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے اور ایک مرتبہ پھر حملوں کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان آرمی کے ایک سینئر اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کو کسی بھی صورت رہا نہیں کیا جائے گا۔