1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فائربندی کی مدت نہیں بڑھائی، طالبان

ندیم گِل3 اپریل 2014

پاکستانی طالبان نے کہا ہے کہ انہوں نے فائر بندی کی مدت میں توسیع نہیں کی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہےکہ وہ حکومت کے ساتھ بات چیت چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BaUn
تصویر: picture-alliance/AP Photo

پاکستانی طالبان نے یکم مارچ کو ایک مہینے کے لیے یک طرفہ سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔ اس کی مدت کے خاتمے پر طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ اس عرصے میں توسیع نہیں کی گئی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس شدت پسند گروہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ فائر بندی میں توسیع نہ کرنے کے باوجود ان کا گروہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ شاہد اللہ شاہد کا یہ بیان بدھ کو سامنے آیا۔

ترجمان نے کہا کہ ان کے کچھ رہنماؤں کو فائربندی کی مدت میں توسیع پر اعتراض ہے جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا۔

Pakistan Bus Anschlag Selbstmordanschlag Terror Karachi
طالبان کی جانب سے سیز فائر کے دِنوں میں بھی منتشر دھڑوں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رہی ہیںتصویر: Reuters

اسلام آباد حکومت نے شدت پسند تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات فروری میں شروع کیے تھے، جن کا مقصد گزشتہ سات برس سے جاری شدت پسندی کا خاتمہ تھا۔ تاہم شدت پسندوں کی جانب سے 23 مغوی سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر یہ سلسلہ دو ہفتے تک معطل رہا۔ بعدازاں طالبان کی جانب سے ایک ماہ کی فائر بندی کے اعلان پر مذاکرات بحال ہوئے۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ برس کے انتخابات کے دوران امن مذاکرات کے نکتے کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا تھا۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کی جانب سے ملک بھر میں شریعت کے نفاذ اور قبائلی علاقوں سے سکیورٹی فورسز کے انخلاء کے مطالبوں کی وجہ سے تجزیہ کار اس مذاکراتی عمل سے زیادہ اُمیدیں نہیں رکھتے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی طالبان اور فوج کے درمیان علاقائی سطحوں پر معاہدے ہوتے رہے ہیں جو بلآخر ناکامی سے دو چار ہوئے۔

اس مرتبہ بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات اور ان کی جانب سے سیز فائر کے دِنوں میں بھی منتشر دھڑوں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رہی ہیں۔

اس وقت حکومت اور اس شدت پسند گروہ کے درمیان مذاکرات دوسرے مرحلے میں ہیں۔ روئٹرز کے مطابق بدھ کو یہ جاننے کے لیے حکومتی مذاکراتی ٹیم سے رابطہ نہیں ہو سکا کہ آیا بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا یا نہیں۔

خیال رہے کہ طالبان کے مذاکرات کاروں نے حکومت سے آٹھ سو قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے، جنہیں وہ بے قصور قرار دیتے ہیں۔ طالبان کے ایک کمانڈر کا کہنا ہے: ’’ہم نے تجرباتی طور پر سویلین قیدیوں کی ایک فہرست دی ہے جس کا مقصد حکومت کی سنجیدگی کو پرکھنا ہے۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یا تو حکومت سنجیدہ نہیں یا بے اخیتار ہے۔‘‘