1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہ دھواں میرے بچوں کا پیٹ بھرتا ہے‘

کشور مصطفیٰ4 مارچ 2015

بھارت میں ہر سال کم از کم تین ہزار افراد مُضر ہوائی آلودگی کے سبب قبل از وقت موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EktR
تصویر: CC/tjcnyc

نئی دہلی کی ہوا کے بارے میں امریکی تحفط ماحولیات کے معروف کارکن سرگرم الگور کا کہنا ہے کہ یہ ’ دھول اور دھوئیں کا زہریلا مرکب ہے‘۔ انہوں نے نئی دہلی میں پائی جانے والی فضائی آلودگی کی سنگین صورتحال کو ’ زندگی اور موت کا مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔

کُنتی ڈسائی نئی دہلی کی ایک سڑک پر ایک بھٹی میں کوئلے بھر رہی ہے۔ اس کے ارد گرد اور زمین سے آسمان تک گہرے سیاہ دھواں اُٹھ رہا ہے۔ وہ اپنے سیاہی مائل ہاتھوں اور چہرے پر سے بال ہٹاتے ہوئے کہتی ہے، ’’یہ دھواں مجھے پیسے فراہم کرتا ہے۔ میرے لیے ماحولیاتی آلودگی کی پروا کرنے سے کہیں زیادہ اہم اپنے بچوں کا پیٹ پالنا اور انہیں اسکول بھیجنا ہے۔‘‘ دو بچوں کی ماں کُنتی ڈسائی کو اس مشقت کی اُجرت 40 ڈالر ماہانہ ملتی ہے۔

GMF Klick! Fotowettbewerb 2011, Crowded Cities
دہلی کی سڑکوں پر ڈیزل سے چلنے والی لاکھوں گاڑیوں کا دھواں عوامی صحت پر سنگین منفی اثرات مرتب کر رہا ہےتصویر: Subhash Purohit

دہلی کی آب و ہوا کو دُہرا نقصان

دہلی کی موجودہ آبادی اٹھارہ ملین سے زائد ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی ہوا کو ایک زہریلا مرکب اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں ہزاروں صنعتیں، فیکٹریاں اور تعمیراتی سائٹس موجود ہیں جن سے نکلنے والا دھواں اور دھول لاتعداد انسانوں کی جانوں کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں لاکھوں گاڑیاں ہیں، جن سے نکلنے والا دھواں اس شہر کے ماحول کو خوفناک حد تک نقصان پہنچا رہا ہے۔

یہی نہیں بلکہ ایک اور بڑا مسئلہ دہلی کے آس پاس کے علاقوں میں مٹی کے تیل اور لکڑی کے چولہوں سے پیدا ہونے والا دھواں اور آلودگی بنی ہوئی ہے۔ کُنتی ڈسائی جیسے لاکھوں انسان اپنے گھر کو گرم رکھنے اور کھانا پکانے کے لیے آگ کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی کا آسمان دھند اور غبار سے مکمل طور پر ڈھکا نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ دہلی کے مضافاتی ریگستانوں اور ریاستوں میں جلنے والی فصلوں سے پیدا ہونے والا دھواں اور ماحولیاتی آلودگی ہے۔

بجلی کا بحران

بھارت کی موجودہ حکومت دہُرے دباؤ کا شکار ہے۔ ایک طرف گھروں اور فیکٹریوں کو بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے عوام اور صنعتی طبقہ حکومت سے نالاں ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی پر بھارت کے کوئلے پر بھاری انحصار میں کمی کرنے پر غیر معمولی زور دیا جا رہا ہے۔

Indien Kochen Abgase Environfit
مٹی کے تیل اور لکڑی کے چولہوں سے پیدا ہونے والا دھواں بھارت کے لیے ایک اور بڑا مسئلہتصویر: Lauren Farrow

اُدھر عالمی لیڈر مسلسل مودی کو اشارہ دے رہے ہیں کہ دنیا کی سبز مکانی گیسوں کے تیسرے بڑے منبے بھارت کو جلد از جلد ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کے اپنے قومی ہدف کا اعلان کر دینا چاہیے۔ خاص طور سے گرین ہاؤس گیس کے اخراج والے دنیا کے دو دوسرے بڑے ممالک چین اور امریکا کے مابین گزشتہ برس نومبر میں ایک معاہدے پر دستخط کے بعد سے بھارت پر اس ضمن میں غیر معمولی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

صحت پر مُضر اثرات

امریکی ریاست میسیچوسیٹس کے شہر بوسٹن میں قائم ایک ہیلتھ ایفکٹس انسٹیٹیوٹ اور نئی دہلی کے انرجی ریسورسز انسٹیٹیوٹ نے بھارت میں پائی جانے والی ماحولیاتی آلودگی کے وہاں کے باشندوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں اپنے تازہ ترین اندازوں میں کہا ہے کہ بھارت میں ہر سال کم از کم تین ہزار افراد مُضر ہوائی آلودگی کے سبب قبل از وقت موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں۔

Luftverschmutzung in Indien
بھارت کے تاریخی مقامات اور عمارتیں بھی ہوا اور فضائی آلودگی سے بُری طرح متاثر ہو رہی ہیںتصویر: AP

بھارت اب تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں بڑی کمی کے لیے کسی عہد و پیماں کی مزاحمت کرتا رہا ہے کیونکہ نئی دہلی حکومت کو یہ ڈر ہے کہ گیسوں کے اخراج میں کمی کا وعدہ پورا کرنے کا مطلب یہ ہو گا کہ اُس کی طرف سے اپنے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے جاری کوششوں کو نقصان پہنچانا۔ 1.2ارب کی آبادی والے ایک ایسے ملک میں جہاں آبادی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ غربت کی زندگی بسر کر رہا ہے، ایسے فیصلے بہت مشکل نظر آتے ہیں۔