1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی بحران کا حل، امن بات چیت کا نیا دور

عابد حسین29 جنوری 2015

تیس جنوری بروز جمعے سے بیلا روس کے دارالحکومت مِنسک میں یوکرائنی بحران کے حل کے لیے ایک نئی کوشش کا آغاز کیا جائے گا۔ متحارب فریقین کے نمائندوں کے علاوہ یورپی اور روسی سفیر بھی شریک ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1ETAN
تصویر: Vasily Maximov/AFP/Getty Images

امن بات چیت کا اعلان یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کے اُس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آیا ہے، جس میں پوروشینکو نے روس نواز باغیوں کے ساتھ امن بات چیت کے ذریعے معاہدے تک جلد از جلد پہنچ کر خونی جنگ کے خاتمہ کا کہا تھا۔ پوروشینکو نے مِنسک بات چیت کے ذریعے فوری جنگ بندی کو بھی اہم قرار دیا۔

منسک مذاکرات کے سابقہ دو ادوار میں ایک بفر زون کو اہم خیال کیا گیا۔ بفر زون کے لیے تیس کلومیٹر کا علاقہ مختص کرنے کا کہا گیا تھا لیکن اِس پر عمل ممکن نہیں ہو سکا۔ منسک مذاکرات کی نگرانی یورپی سکیورٹی و تعاون کی تنظیم (OSCE) کر رہی ہے۔ اِس مذاکراتی عمل میں کییف حکومت کے وفد کے ساتھ ساتھ مشرقی یوکرائن کے روس نواز باغیوں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔ اِس مذاکراتی عمل میں کییف میں روسی سفیر اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہی گروپ جمعے سے شروع ہونے والی مذاکراتی راؤنڈ میں شریک ہو گا۔

Friedensgespräch in Minsk
منسک ڈائیلاگ کا نیا دور آج سے شروع ہو رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اِدھر آج مشرقی یوکرائن میں متحارب گروپوں کے درمیان جاری مسلح جھڑپوں میں مزید پانچ فوجیوں اور تین سویلین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ کییف حکومت کے مطابق مسلح جھڑپوں میں کمی سامنے نہیں آئی ہے۔ کییف حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں میں باغیوں نے فوج پر ایک سو سے زائد حملے کیے ہیں۔ سب سے سنگین جھڑپیں ڈیبالٹسیوے کے قصبے کے ارد گرد جاری ہیں۔ حکومتی فوج اپنی پوزیشنوں کو مسلسل مضبوط بنانے کی کوشش میں ہے۔ گزشتہ اپریل سے مشرقی یوکرائنی بحران کے تنازعے میں پانچ ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

روس کے یورپی سکیورٹی ایجنسی OSCE میں سفیر نے امریکا اور یورپی اقوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرائنی حکومت کی غیر ضروری حمایت کا سلسلہ ترک کر دیں کیونکہ اِس سے ایک بڑی تباہی ممکن ہے۔ کیلن نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اُن تمام ریاستوں سے اپیل کرتے ہیں جو کییف کی لیڈرشِپ پر اثرورسوخ رکھتی ہیں اور اِن کا جھکاؤ امریکا کی جانب ہے کہ وہ اِس جنگ میں مزید ملوث ہونے کے سلسلے کو ترک کردیں کیونکہ اِس کا ایک ہی نتیجہ برآمد ہو گا اور وہ ایک بڑی تباہی ہے۔ کیلِن کا مزید کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ کییف حکومت کے غیر انسانی اقدامات پر پردہ ڈالنے کا سلسلہ بند کر دیا جائے کیونکہ اِنہی ناقابلِ قبول اقدامات کی وجہ سے مشرقی یوکرائن میں جنگ کا تسلسل موجود ہے۔