1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن بڑی جنگ کے دہانے پر ہے، کییف حکومت

عابد حسین2 ستمبر 2014

مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی چڑھائی کر رہے ہیں اور حکومتی فوج کو بعض مقامات سے پسپائی کا سامنا ہے۔ اسی تناظر میں کییف حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرائن ایک بڑی جنگ کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D54t
تصویر: Anatolii Stepanov/AFP/Getty Images

مشرقی یوکرائن میں حکومتی فوج کی پسپائی کو دیکھتے ہوئے کییف حکومت نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزام لگایا ہے کہ اُس کے فوجی باغیوں کے ساتھ جنگ میں شریک ہیں۔ کییف حکومت کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ یوکرائن اب روس کے ساتھ ایک بڑی جنگ کے دہانے پر ہے اور اِس میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ وزیر دفاع کے مطابق یہ جنگ یورپ کے لیے دوسری عالمی جنگ سے بھی زیادہ بڑی ہو سکتی ہے۔ یوکرائن کے وزیر دفاع والیری گالیٹی نے اپنے اِس بیان میں کہا کہ روس کے خلاف فوری طور پر دفاعی حصار قائم کرنا ضروری ہے کیونکہ روس اب دہشتگردوں کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ مزید علاقے میں پیشقدمی کی کوشش میں بھی ہے۔

یوکرائن کے وزیر دفاع کا بیان پیر کے روز سامنے آیا جب یورپ کی ثالثی میں روس اور یوکرائن کے نمائندے بیلاروس کے دارالحکومت مِنسک میں ہونے والی ایک میٹنگ میں شریک ہوئے۔ یہ میٹنگ بند دروازے کے پیچھے ہوئی۔ اِس میٹنگ میں یوکرائن اور روس کی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ علیحدگی پسند بھی شریک تھے۔ روسی نیوز ایجنسیوں کے مطابق میٹنگ میں باغیوں نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کے حوالے سے اِن علاقوں کے لیے خصوصی اسٹیٹس کا مطالبہ کیا تا کہ وہ روس کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات استوار کر سکیں۔

Ukraine ukrainische Streitkräfte Mariupol 31.07.2014
مشرقی یوکرائن میں حکومتی فوج کو چند مقامات پر مشکل کا سامنا ہےتصویر: Alexander Khudoteply/AFP/Getty Images

دوسری جانب مشرقی یوکرائن میں کییف حکومت کی پیشقدمی کرتی فوج کو چند مقامات سے پسپائی کا سامنا ہے۔ حکومتی فوج کو ڈونیٹسک کے علاوہ پسپائی لوہانسک کے جنوب میں بھی ہوئی ہے۔ لوہانسک کا علاقہ بھی باغیوں کا بڑا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ حکومتی فوج ایک آئل فیلڈ سے پیچھے ہٹ کر ایک گاؤں میں جمع ہو گئی ہے۔ اِس پسپائی کے حوالے سے یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کا کہنا ہے کہ یوکرائن کی ہمسایہ ریاست کی جانب سے یہ کھلی جارحیت ہے۔ مبصرین نے یوکرائنی فوج کی پسپائی کو ایک بڑے دھچکے سے تعبیر کیا ہے۔ یہ فوج پہلے ہی ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں روس نواز باغیوں کی سخت مزاحمت کا سامنا کر رہی تھی۔

دریں اثنا بحیرہ ازوف میں حکومتی کنٹرول کے ساحلی شہر ماریوپول کی سمندری حدود میں گشت پر مامور نیول بوٹس پر بھی راکٹ فائر کیے گئے۔ ان کشتیوں پر سوار ایک گارڈ ابھی تک لاپتہ ہے۔ کشتیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یوکرائنی حکومت کے سینیئر اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے کہا کہ روس یوکرائن کو عدم استحکام کا شکار کر کے کریمیا کے علاقے تک زمینی راستے کا متمنی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید