1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کی سربراہی سمٹ، یوکرائن تنازعہ سرفہرست

عاطف بلوچ18 دسمبر 2014

یورپی یونین کے رہنما آج سے برسلز میں شروع ہونے والی دو روزہ سمٹ میں متعدد اہم موضوعات تبادلہ خیال کریں گے۔ اس دوران روس کی خستہ اقتصادی صورتحال کے علاوہ یورپی اقتصادیات میں بہتری کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1E6xA
یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود یُنکرتصویر: Imago

یورپی یونین کی سربراہی سمٹ سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یوکرائن کے تنازعے میں ملوث ہونے پر روس پر عائد پابندیوں کو برقرار رہنا چاہیے۔ جمعرات کے دن جرمن رہنما نے مزید کہا کہ یورپی رہنماؤں کا مقصد ہے کہ یوکرائن آزاد اور مکمل رہے اور جب تک یہ مقصد حاصل نہیں ہو جاتا، تب تک روس پر پابندیاں ناگزیر ہیں۔

چانسلر میرکل نے واضح کیا کہ اس تنازعے کا فوجی حل ممکن نہیں ہے، اس لیے یوکرائن کی خودمختاری اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے کییف حکومت کو سیاسی اور اقتصادی مدد دی جاتی رہے گی۔ انہوں نے یوکرائن میں قیام امن کی خاطر ماسکو حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر بھی زور دیا ہے۔ برسلز روانہ ہونے سے قبل برلن میں پارلیمنٹ سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ یوکرائن تنازعے میں متاثر ہونے والے افراد کو فوری مدد کی ضرورت بھی ہے۔

Angela Merkel Regierungserklärung vor EU Gipfel 18.12.2014
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یوکرائن کے تنازعے میں ملوث ہونے پر روس پر عائد پابندیوں کو برقرار رہنا چاہیےتصویر: Reuters/H. Hanschke

یورپی یونین کی سربراہی سمٹ ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔ پوٹن کے بقول مغربی پابندیوں سے روس کو وقتی طور پر کچھ نقصان تو ہو سکتا ہے لیکن یہ تباہ کن ہرگز نہیں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ مغربی پابندیوں اور عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے روسی کرنسی میں پچاس فیصد کی کمی پیدا ہو چکی ہے جبکہ ماہرین کساد بازاری سے بھی خبردار کر چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی سمٹ میں روس کے خلاف متعدد اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ قبل ازیں جمعرات کے دن ہی یورپی یونین نے کریمیا میں رکن ممالک کی طرف سے سرمایا کاری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ناقدین کے بقول اس نئی پابندی سے واضح ہوتا ہے کہ یورپی رہنما کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم نہ کرنے کی پالیسی پر برقرار ہیں۔

اس سمٹ میں یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود یُنکر کی طرف سے پیش کردہ اس مسودے پر بھی بحث کی جائے گی، جس کے تحت یورپی اقتصادیات میں مزید بہتری اور رکن ممالک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ یُنکر کے بقول بہت سے رکن ممالک نے اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس سمٹ میں مغربی افریقی ممالک میں ایبولا وائرس کے خلاف جاری کوششوں پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ یورپی یونین کے رکن ممالک اس وباء سے نمٹنے کے لیے 1.1 بلین کی مالی مدد فراہم کر چکے ہیں۔