یورپی یونین کی سربراہی سمٹ، یوکرائن تنازعہ سرفہرست
18 دسمبر 2014یورپی یونین کی سربراہی سمٹ سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یوکرائن کے تنازعے میں ملوث ہونے پر روس پر عائد پابندیوں کو برقرار رہنا چاہیے۔ جمعرات کے دن جرمن رہنما نے مزید کہا کہ یورپی رہنماؤں کا مقصد ہے کہ یوکرائن آزاد اور مکمل رہے اور جب تک یہ مقصد حاصل نہیں ہو جاتا، تب تک روس پر پابندیاں ناگزیر ہیں۔
چانسلر میرکل نے واضح کیا کہ اس تنازعے کا فوجی حل ممکن نہیں ہے، اس لیے یوکرائن کی خودمختاری اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے کییف حکومت کو سیاسی اور اقتصادی مدد دی جاتی رہے گی۔ انہوں نے یوکرائن میں قیام امن کی خاطر ماسکو حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر بھی زور دیا ہے۔ برسلز روانہ ہونے سے قبل برلن میں پارلیمنٹ سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ یوکرائن تنازعے میں متاثر ہونے والے افراد کو فوری مدد کی ضرورت بھی ہے۔
یورپی یونین کی سربراہی سمٹ ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔ پوٹن کے بقول مغربی پابندیوں سے روس کو وقتی طور پر کچھ نقصان تو ہو سکتا ہے لیکن یہ تباہ کن ہرگز نہیں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ مغربی پابندیوں اور عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے روسی کرنسی میں پچاس فیصد کی کمی پیدا ہو چکی ہے جبکہ ماہرین کساد بازاری سے بھی خبردار کر چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی سمٹ میں روس کے خلاف متعدد اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ قبل ازیں جمعرات کے دن ہی یورپی یونین نے کریمیا میں رکن ممالک کی طرف سے سرمایا کاری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ناقدین کے بقول اس نئی پابندی سے واضح ہوتا ہے کہ یورپی رہنما کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم نہ کرنے کی پالیسی پر برقرار ہیں۔
اس سمٹ میں یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود یُنکر کی طرف سے پیش کردہ اس مسودے پر بھی بحث کی جائے گی، جس کے تحت یورپی اقتصادیات میں مزید بہتری اور رکن ممالک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ یُنکر کے بقول بہت سے رکن ممالک نے اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس سمٹ میں مغربی افریقی ممالک میں ایبولا وائرس کے خلاف جاری کوششوں پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ یورپی یونین کے رکن ممالک اس وباء سے نمٹنے کے لیے 1.1 بلین کی مالی مدد فراہم کر چکے ہیں۔