یورپی یونین کا سربراہ اجلاس صرف ایک دن میں ختم
19 دسمبر 2014یورپی یونین کے سن 2014کے سربراہ اجلاس کے حوالے سے یورپی کونسل کے نئے صدر ڈونلڈ ٹسک نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس مقررہ وقت پر ختم ہو گیا ہے۔ تمام اٹھائیس لیڈران آٹھ گھنٹے تک مختلف امور پر بحث و تمحیص میں مصروف رہے۔ عام طور پر یورپی یونین کے اجلاس غیر ضروری رسہ کشی اور طویل مکالمت کا شکار ہوتے رہے ہیں اور صرف آٹھ گھنٹے میں سربراہ اجلاس کو ختم کر کے ڈونلڈ ٹسک کو مختلف حلقوں سے پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ اسی طرح سابقہ اجلاسوں کے بعد چالیس صفحات پر مشتمل مشترکہ بیان جاری کیا جاتا تھا جبکہ جمعرات اٹھارہ دسمبر کا اجلاس کا مشترکہ بیان صرف ڈھائی صفحات پر مبنی تھا۔
یورپی یونین کے اجلاس کے اختتام کے بعد یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کریمیا کے روس میں ادغام کو مختلف واقعات کے تناظر میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پریس کانفرنس میں ٹسک نے یوکرائن کے حوالے سے کہا کہ یوکرائن جیسی صورت حال کے تناظر میں ایک طویل المدتی اسٹریٹیجیک پالیسی کی تشکیل یورپی یونین کے لیے ضروری ہے۔ پولینڈ کے سابق وزیراعظم اور کونسل کے نئے صدر کے مطابق اِس اسٹریٹیجی میں ایک محفوظ اور آزاد یوکرائن شامل ہے۔ ٹسک نے مزید کہا کہ یورپ کو خود اعتمادی پیدا کرتے ہوئے دفاعی اور جارحانہ پالیسیوں سے اب ہر صورت آگے بڑھنا ہو گا۔ یورپی کونسل کے صدر نے واضح طور پر روس کو یورپ کے لیے اسٹریٹیجیک پرابلم قرار دیتے ہوئے روسی اپروچ کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔
رواں برس کے اختتامی اور آخری یورپی یونین سمٹ میں لیڈران نے فیصلہ کیا کہ ایک اسٹریٹیجیک سرمایہ کاری فنڈ کی تشکیل وقت کی اشد ضرورت ہے اور اِس کے قیام کے لیے 315 بلین یورو مختص کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ لیڈران کا خیال ہے کہ اِس سرمائے کو استعمال میں لا کر یورپ کی سست رفتار اقتصادیات کو مزید متحرک کرنا سہل ہو گا اور اِس باعث پرائیویٹ اور حکومتی سیکٹر میں روزگار کے ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے میں جہاں مدد ملے گی وہاں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ یورپ کو بیروزگاری کی ایک بڑی شرح کا بھی سامنا ہے۔
ڈونلڈ ٹسک نے واضح کیا کہ یورپی براعظم میں مجموعی طور پر اقتصادی صورت حال بہتر ضرور ہوئی ہے لیکن اِس کو محفوظ نہیں قرار دیا جا سکتا اور خرابی پھر پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ٹسک نے واضح کیا کہ آج کے حالات میں یورپ کو زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اسٹریٹیجیک انویسٹمنٹ فنڈ کو یورپی کمیشن کے نئے صدر ژاں کلُوڈ یُنکر کے ذہن کا تراشا ہوا نظریہ قرار دیا جاتا ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اتنے سرمائے سے بھی یورپی یونین کی ریاستیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں بظاہر کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔