یورپی یونین میں اصلاحات، کیمرون نے یورپ کا دورہ شروع کر دیا
28 مئی 2015برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے یورپی ممالک کا دو روزہ دورہ شروع کر دیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم 27 رکنی یورپی بلاک کے ساتھ اپنے ملک کے تعلق کے بارے میں نظرثانی کے خواہش مند ہیں۔ ان کا یہ طوفانی دورہ دراصل اپنے اس نقطہ نظر پر یورپی رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ کیمرون کے لیے یہ حمایت حاصل کرنا آسان عمل نہیں ہو گا۔ کیونکہ فرانس کے وزیر خارجہ لاراں فابیوس کی طرف سے یہ اشارہ سامنے آ چکا ہے کہ ان کا ملک یورپی یونین کے مرکزی کنٹرول میں کمی لانے اور برطانیہ کو رعایت دیے جانے کے معاملے کی مزاحمت کرے گا۔
ڈیوڈ کیمرون دو دنوں کے دوران چار مختلف یورپی ممالک جائیں گے اور ان کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کے دورے کی پہلی منزل ہالینڈ ہے جہاں وہ آج اپنے ہم منصب مارک رُٹے سے ملیں گے۔
ہالینڈ سے وہ آج ہی فرانس روانہ ہوں گے اور رات کا کھانا فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے ساتھ کھائیں گے۔
جعمہ کا آغاز وہ پولینڈ کی وزیر اعظم ایوا کوپاچ کے ساتھ ملاقات سے کریں گے۔ اس کے بعد وہ برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہمان ہوں گے۔ کیمرون نے یورپی یونین میں رکنیت کی شرائط میں ترمیم کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
ان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر شروع ہو رہا ہے جب ان کی حکومت کی طرف سے آج جمعرات 28 مئی کے روز ہی یہ اعلان کیا گیا ہے کہ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں شامل رہنے یا اس سے نکل جانے کا فیصلہ کرنے کا موقع 2017ء کے آخر تک دیا جائے گا۔
اس حوالے سے قانون سازی کے لیے ریفرنڈم بِل آج جمع کرایا گیا ہے۔ کیمرون نے گزشتہ روز امید ظاہر کی تھی کہ یہ بِل جلد ہی منظور کر لیا جائے گا۔
اس بل کے مطابق برطانیہ، آئرلینڈ اور دولت مشترکہ کے شہری اس سوال پر ریفرنڈم میں ووٹ ڈال سکیں گے کہ آیا برطانیہ کو یورپی یونین میں شامل رہنا چاہیے یا نہیں۔
کیمرون کی خواہش ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کا حصہ ہی رہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تعلق کی شرائط پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔