1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین: الرجی کے مریضوں کی مدد کے لیے نئے فوڈ لیبل ضابطے

عصمت جبیں15 دسمبر 2014

یورپی یونین کے رکن ملکوں میں اشیائے خوراک کی لیبلنگ سے متعلق وہ نئے ضابطے نافذالعمل ہو گئے ہیں، جن کی مدد سے عام صارفین کو آگاہ کیا جا سکے گا کہ جو خوراک وہ خرید رہے ہیں، وہ کس کس طرح کی الرجی کا سبب بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E4Sk
تصویر: Fotolia/Peter Atkins

یورپی یونین کے فوڈ لیبلنگ سے متعلق یہ نئے ضابطے ہفتہ 13 دسمبر سے نافذالعمل ہو چکے ہیں۔ ان ضوابط کے تحت اشیائے خوراک تیار کرنے والے صنعتی اداروں اور ریستورانوں کو اس امر کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں کو اس بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں کہ وہ جو اشیائے خوراک خرید رہے ہیں، اسے کھانے سے انہیں کس کس طرح کی الرجی یا ممکنہ طور پر تشویش کا سبب بننے والی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔#

یورپی یونین کے صحت اور فوڈ سیفٹی سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر وائیٹینِس آندریُوکائیٹِس کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نئے قواعد کے تحت یونین کے رکن ملکوں میں اشیائے خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء کی تفصیلات اب فوڈ لیبلز پر زیادہ نمایاں طور پر شائع کی جائیں گی۔ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عام صارفین کسی بھی طرح کی اشیائے خورد و نوش خریدتے ہوئے تفصیلی طور پر مطلع ہوں کہ جو کچھ وہ خرید رہے ہیں، وہ واقعی ان کے لیے اچھا بھی ہے۔

Epidemie und Erkrankungen im Flutgebiet Pakistans
نئے فوڈ لیبل ضابطوں کا مقصد صارفین کو اشیائے خوراک کے اجزائے ترکیبی سے بہتر طور پر آگاہ کرنا ہےتصویر: DW

یورپی یونین ان نئے ضوابط کی تیاری اور نفاذ پر گزشتہ تین برسوں سے کام کر رہی تھی۔ ان نئے قواعد کا اطلاق ریستورانوں میں گاہکوں کو پیش کی جانے والی خوراک، کافی ہاؤسز اور بیکریوں وغیرہ میں تیار کردہ مصنوعات کے ساتھ ساتھ ان مصنوعات پر بھی ہو گا جو صنعتی پیمانے پر تیار کی جاتی ہیں اور جو صارفین کو پیکیجنگ کے ساتھ ملتی ہیں۔

یورپی کمیشن کے مطابق نئے ضابطوں کے تحت اشیائے خوراک کے تیار کنندگان کو پابند بنا دیا گیا ہے کہ ان کی مصنوعات کے لیبلز پر خاص طور پر ان 14 مادوں کے بارے میں تفصیلی اور تنبیہی معلومات درج ہونی چاہیئں جو انسانی جسم میں الرجی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان مادوں میں سویا، ہر قسم کے خشک میوہ جات، گلُوٹن اور لیکٹوز وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے اجزاء کے بارے میں صارفین کو اچھی طرح مطلع کرنا اس وقت بھی لازمی ہو گا جب خوراک پری پیکیجنگ کے مرحلے سے نہ گزری ہو۔

انہی ضوابط کے تحت اشیائے خوراک کے تیار کنندہ اداروں کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ اگر ان کی مصنوعات میں کوئی گوشت، تیل یا کسی قسم کی چربی استعمال ہوئی ہو، تو فوڈ لیبل پر واضح طور پر یہ بھی لکھا ہو کہ گوشت اور سبزیوں سے تیار کردہ ایسے اجزائے ترکیبی کہاں سے اور کن ذرائع سے حاصل کیے گئے۔

ان نئے ضوابط کی منظوری یورپی پارلیمان اور یورپی یونین کی رکن 28 ریاستوں نے مشترکہ طور پر 2011ء میں دی تھی۔