یورپی پارلیمان میں ینکر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ناکام
27 نومبر 2014عدم اعتماد کی اس تحریک کے درپردہ ینکر کے آبائی ملک لکسمبرگ میں ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں متعدد کمپنیوں کو ٹیکس سے بچنے میں مدد دینے کا اسکینڈل تھا۔ ’لکس لیکس‘ کے نام سے سامنے آنے والے اس تنازعے میں ینکر پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ لکسمبرگ میں اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں انہوں نے 340 بڑی بڑی کمپنیوں کو کئی بلین یورو ٹیکس بچانے میں مدد فراہم کی تھی۔ خیال رہے کہ ینکر اور یورپی کمشنرز کی 27 رکنی ٹیم نے یکم نومبر کو ہی اپنے اپنے عہدے سنبھالے ہیں۔ اس تحریک کی کامیابی کے لیے پارلیمانی ارکان کی دو تہائی اکثریت درکار تھی۔
تفتیشی صحافیوں کی ایک ٹیم نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ الزام عائد کیا تھا کہ ینکر نے سینکڑوں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ٹیکس بچانے میں مدد کی۔ یورپی کمیشن کے سربراہ کے عہدے پر فائز ہونے ینکر کی ذمہ داریوں میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں یورپی قوانین کا نفاذ یقینی بنائیں اور اسی وجہ سے اس تنازعے کی شدت میں بھی اضافہ ہوا تھا۔
یورپی یونین کی ناقد اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے یورپی پارلیمان میں یہ تحریک پیش کی گئی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ وہ لکسمبرگ میں رائج ٹیکسوں کی پالیسیوں کی ذمہ داری براہ راست ینکر پر عائد کرتے ہیں، جن کی وجہ سے درجنوں کمپنیوں نے اربوں ڈالر ٹیکس بچایا۔
تاہم جمعرات کے روز ہونے والی اس ووٹنگ میں 751 رکنی یورپی پارلیمان میں اس تحریک کے حق میں صرف 101 ووٹ پڑے جب کہ تحریک کی مخالفت میں 461 ووٹ ڈالے گئے۔
ووٹنگ سے قبل ہی قدامت پسندوں، سوشلسٹوں، ترقی پسندوں، گرین اور انتہائی بائیں بازوں کی جماعتوں کی جانب سے یہ کہہ دیا گیا تھا کہ وہ اس تحریک کی حمایت نہیں کریں گے۔
لکسمبرگ میں ٹیکسوں کے اس معاملے میں ینکر پر تنقید کرنے والے یورپی سیاست دانوں نے بھی خود کو اس تحریک کی حمایت سے دور رکھا، اس کی وجہ اس تحریک کے درپردہ انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں تھیں۔
اس سے قبل ژاں کلود ینکر نے یورپی اقتصادیات میں تحریک اور بے روزگاری میں کمی کے حوالے سے 315 بلین یورو مالیت کا ایک سرمایہ کاری منصوبہ پیش کیا تھا۔ دو روز قبل یورپی پارلیمان میں یہ منصوبہ پیش کرتے ہوئے ینکر نے کہا تھا کہ یورپی اقتصادیات کو ایک نئے اور مؤثر آغاز کی ضرورت ہے۔