1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں پرندوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی

امجد علی5 نومبر 2014

ایک تازہ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ تین عشرے پہلے کے مقابلے میں براعظم یورپ میں پرندوں کی تعداد میں 421 ملین کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ یہ جائزہ حال ہی میں سائنسی جریدے ’ایکولوجی لیٹرز‘ میں شائع ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dh99
فرانس میں چڑیائیں اور دیگر پرندے ایک پنشن یافتہ شخص کے ہاتھوں سے دانے چُگتے ہوئے
فرانس میں چڑیائیں اور دیگر پرندے ایک پنشن یافتہ شخص کے ہاتھوں سے دانے چُگتے ہوئےتصویر: imago/ARCO IMAGES

اس جائزے کے مطابق پرندوں کی تعداد میں یہ کمی یورپ میں پرندوں کے مجموعی ذخیرے میں تقریباً بیس فیصد کمی کے مترادف ہے۔ خاص طور پر عام پرندوں کی چھتیس اَقسام میں نظر آنے والی یہ ڈرامائی کمی زراعت کے جدید طریقوں کے ساتھ ساتھ اُن قدرتی علاقوں کی تباہی کی وجہ سے بھی ہوئی ہے، جو ان پرندوں کا مسکن ہوا کرتے تھے۔

پرندوں کی تعداد میں یہ ڈرامائی کمی زراعت کے جدید طریقوں کے ساتھ ساتھ اُن قدرتی علاقوں کی تباہی کی وجہ سے بھی ہوئی ہے، جو ان پرندوں کا مسکن ہوا کرتے تھے
پرندوں کی تعداد میں یہ ڈرامائی کمی زراعت کے جدید طریقوں کے ساتھ ساتھ اُن قدرتی علاقوں کی تباہی کی وجہ سے بھی ہوئی ہے، جو ان پرندوں کا مسکن ہوا کرتے تھےتصویر: RSPB Images

اس جائزے کی تیاری میں پرندوں کے تحفظ کی رائل سوسائٹی نے بھی معاونت فراہم کی ہے، جو کہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔ اس سوسائٹی سے وابستہ رچرڈ گریگری نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ’یورپ بھر میں پرندوں کی جانب سے یہ ایک بڑی تنبیہ ہے اور یہ بات واضح ہے کہ جس طریقے سے ہم آج کل اپنے ماحول کا انتظام چلا رہے ہیں، پرندوں کی بہت سی جانی پہچانی اَقسام کے لیے زندہ رہنا کافی مشکل ہو گا‘۔ اُنہوں نے کہا کہ پرندوں کی تعداد میں کمی کے اِس رجحان کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ بلا امتیاز تمام پرندوں اور اُن کے رہن سہن کے علاقوں کو قانونی اور انتظامی اعتبار سے تحفظ فراہم کیا جائے۔

اس جائزے سے یہ پتہ چلا کہ پرندوں کی تعداد میں نوّے فیصد کمی چڑیاؤں اور تیتروں جیسے ایسے پرندوں کے ہاں دیکھنے میں آئی، جنہیں وہ تحفظ حاصل نہیں ہے، جو بقا کے خطرے سے دوچار پرندوں کی بہت سی اَقسام کو حاصل ہے۔

دوسری جانب اس جائزے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سفید بگلے جیسے جن نایاب پرندوں کو تحفظ حاصل ہے، اُن کی تعداد میں حالیہ برسوں کے دوران اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس جائزے کی تیاری کے لیے یورپ کے پچیس ملکوں میں پرندوں کی 144 اَقسام کے بارے میں تفصیلات جمع کی گئیں۔ 1980ء سے لے کر 2009ء تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے سلسلے میں زیادہ تر کام رضاکارانہ طور پر خدمات فراہم کرنے والوں نے انجام دیا۔

اس جائزے کے مطابق سفید بگلے جیسے نایاب نسل کے جن پرندوں کو تحفظ حاصل ہے، اُن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے
اس جائزے کے مطابق سفید بگلے جیسے نایاب نسل کے جن پرندوں کو تحفظ حاصل ہے، اُن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: wikipedia

یہ جائزہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایگزیٹر کے رچرڈ اِنگر کی نگرانی میں مرتب کیا گیا۔ اِنگر نے بتایا کہ پرندوں کی عام اَقسام کی تعداد میں کمی اس لیے بھی تشویشناک ہے کہ یہ وہ پرندے ہیں، جو لوگوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔ یہ عام پرندے فصلوں اور پھل دار درختوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں اور پودوں کے بیج ایک سے دوسری جگہ پہنچانے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح مُردار کھانے والے پرندے قدرتی ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پچاس کے عشرے میں چین میں نئی کمیونسٹ قیادت نے یہ اندازے لگاتے ہوئے کہ ایک عام چڑیا سال میں ساڑھے چار کلوگرام اناج کھا جاتی ہے اور یہ کہ ہر ایک ملین ہلاک کر دی جانے والی چڑیاؤں کے بدلے میں ساٹھ ہزار انسانوں کو خوراک فراہم کی جا سکتی ہے، کروڑہا چڑیاؤں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تاہم ایک ہی عشرے بعد جب قحط کی سی صورتِ حال پیدا ہو گئی تو چینی حکام کو اپنے فیصلے کے غلط ہونے کا اندازہ ہوا اور اُنہیں یہ پتہ چلا کہ یہ پرندہ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو تلف کرنے میں کتنا اہم کردار ادا کرتا تھا۔ تب ماؤ زےتنگ کے حکم پر چڑیاؤں کو مارنے کی مہم ختم کر دی گئی تھی۔