1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی صدر سعودی تحفظ میں ریاض پہنچ گئے

عاطف توقیر26 مارچ 2015

یمنی صدر منصور ہادی سعودی حفاظت میں ریاض پہنچ گئے ہیں۔ وہ ہفتے کو عرب لیگ اجلاس میں شرکت کے لیے مصر جائیں گے۔ ادھر روسی صدر پوٹن نے یمن میں فوری فائربندی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EyB6
تصویر: picture-alliance/dpa/Arhab

جمعرات کو العربیہ ٹی وی چینل نے بتایا کہ یمنی صدر منصور ہادی عدن سے ریاض پہنچے۔ اس سے قبل اس چینل کا کہنا تھا کہ منصور ہادی مصری سیاحتی شہر شرم الشیخ روانہ ہوئے ہیں، جہاں وہ عرب لیگ سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ یہ اجلاس ہفتے کےروز منعقد ہونا ہے۔

العربیہ ٹی وی کے مطابق عدن سے نکلنے میں سعودی عرب نے یمنی صدر کو معاونت اور تحفظ فراہم کیا۔ فی الحال اس خبر کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کے روز ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس بات چیت میں روسی صدر پوٹن نے یمن میں فوری فائربندی کا مطالبہ کیا۔ صدر روحانی نے یمن میں سعودی فوجی مداخلت کی مذمت کی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ حوثی شیعہ باغیوں کو ایرانی پشت پناہی حاصل ہے، جب کہ سعودی حکومت اور دیگر خلیجی قائدین منصور ہادی کی حمایت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب سعودی عرب کے وزیرداخلہ نے ملک بھر میں تیل کی تنصیبات سمیت اہم مقامات پر سکیورٹی کے انتظامات سخت بنا دیے ہیں۔ اس سے قبل ریاض حکومت نے دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

Saudi Arabien führt Luftschläge gegen die Huthi-Rebellen im Jemen durch
سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیاتصویر: picture alliance/ZUMA Press/ Wang Bo

سعودی وزیر داخلہ شہزادہ محمد نائف نے خبردار کیا ہے کہ ان کا ملک ریاستی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے تمام عناصر سے سختی سے نمٹے گا۔

اس سے قبل انہوں نے سکیورٹی اداروں کے سربراہان کے ایک اجلاس کی صدارت کی، جس میں یمن میں عسکری مداخلت سے پیدا ہونے والے خطرات پر بات چیت کی گئی۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ شب سعودی لڑاکا طیاروں نے حوثی باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کو ہدف بنانے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ سعودی حکومت پہلے ہی دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہے۔

ریاض حکومت نے یمنی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں میں شامل ہونے کے لیے پاکستان سے بھی درخواست کی تھی۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی کے لیے ہر خطرے سے بھرپور طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ اس تناظر میں جمعرات کے روز پاکستانی وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس کے بعد وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’یہ طے پایا ہے کہ سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کو لاحق ہرخطرے سے سختی سے نمٹا جائے گا۔‘

اس بیان کے مطابق پاکستان کا ایک خصوصی وفد، جس میں فوجی افسران بھی شامل ہوں گے، جمعے کو سعودی عرب جائے گا۔ اس سے قبل یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان یمنی باغیوں کے خلاف بننے والے اتحاد میں شمولیت کی سعودی درخواست پر غور کر رہا ہے۔

دوسری جانب یمنی تنازعے کے تناظر میں ریڈکراس نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگی قوانین کا خیال رکھیں اور عام شہریوں کو ہدف بنانے سے گریز کریں۔

بین الاقوامی کمیٹی ریڈکراس (ICRC) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے یمن میں تشدد میں حالیہ اضافے پر شدید تشویش ہے۔ اس تنظیم کے مطابق ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ یمنی دارالحکومت صناء میں کیے جانے والے فضائی حملوں میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

’’عام یمنی شہری پہلے ہی کئی برسوں کے تنازعے کی وجہ سے مصیبت کا شکار ہیں اور اب یہ مصیبتیں مزید بڑھ گئی ہیں۔‘

اس بیان میں فریقین سے کہا گیا ہے کہ ہسپتالوں اور علاج معالجے کے مراکز کو کسی حملے کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ اس تنظیم کے تقریباﹰ 300 ارکان یمن میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آئی سی آر سی کے مطابق حالیہ چند دنوں میں عدن کے ایک ہسپتال میں چالیس زخمی لائے گئے ہیں۔

ادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے یمن کی ’غیریقینی کی صورت حال‘ کے تناظر میں اس کے لیے منظور شدہ قرض منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں آئی ایم ایف نے یمن کے لیے اقتصادی شعبے میں ترقی کے لیے 552.9 ملین ڈالر کا قرضہ منظور کیا تھا۔ تین اقساط پر مبنی اس قرضے کی پہلی قسط 74 ملین ڈالر ابتدا ہی میں یمنی حکومت کے حوالے کر دی گئی تھی جب کہ دوسری قسط جلد ہی دی جانا تھی۔