1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کے لیے ایرانی منصوبہ، جھڑپوں کا سلسلہ بدستور جاری

18 اپریل 2015

ایرانی وزیر خارجہ نے یمن میں قیام امن کے لیے چار نکاتی منصوبہ اقوام متحدہ کے سپرد کر دیا ہے جبکہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری سعودی اتحادی عسکری کارروائی پر صدر روحانی نے شدید تنقید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FAQY
تصویر: picture-alliance/dpa

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یمن میں قیام امن کے لیے اپنا منصوبہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ارسال کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ یمنی باشندوں پر سعودی اتحاد کی عسکری کارروائیاں روکنے کے لیے فوری طور پر عملی اقدام کرے۔

ایران کی طرف سے تیار کردہ اس منصوبے میں تجویز کیا گیا ہے کہ یمن میں فوری طور پر فائر بندی کی جائے اور غیر ملکی حملوں کو روک دیا جائے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے میں کہا گیا ہے کہ شورش زدہ ملک یمن میں انسانی بنیادوں پر فوری طور پر امداد پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ اس کے علاوہ اس چار نکاتی منصوبے میں سیاسی مذاکرات کی بحالی اور قومی یونٹی حکومت کے قیام کو تنازعات کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔

Iran Javad Zarif Außenminister PK zur Krise in Jemen
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یمن میں قیام امن کے لیے اپنا منصوبہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ارسال کیا ہےتصویر: Reuters/A. Comas

بان کی مون کو لکھے گئے اپنے خط میں جواد ظریف نے یہ بھی کہا کہ یمن میں استحکام اور قیام امن کے لیے یمنی عوام کو ذمہ داری سونپی جائے اور اس میں کوئی غیر ملکی مداخلت نہ کی جائے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ یمن میں سعودی اتحادی ممالک کی عسکری کارروائی کو ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ اس سے یہ تنازعہ مزید بگڑ سکتا ہے۔

مغربی اور عرب ممالک نے اس منصوبے میں کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے کیونکہ ان کے خیال میں ایران اس تنازعے میں ایک غیرجانبدار فریق نہیں ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یمن کا تنازعہ سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کا باعث بن چکا ہے۔ جہاں ریاض حکومت ایران پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے، وہیں تہران حکومت ایسے الزامات مسترد کرتے ہوئے یمن میں عسکری کارروائی کو ایک بے جا مداخلت قرار دیتی ہے۔

ادھر تہران میں صدر حسن روحانی نے ہفتے کے دن ایک سرکاری تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سالانہ فوجی پریڈ کے موقع پر سعودی عرب کا نام لیے بغیر کہا، ’’یمن میں بچوں اور شہریوں پر بمباری کا مطلب کیا ہے۔ کیا بچوں کی ہلاکت سے طاقت حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ آپ نے علاقائی لوگوں کے دلوں میں نفرت کے بیج بو دیے ہیں، اس کے سنگین نتائج جلد ہی برآمد ہوں گے۔‘‘

یمن کے لیے سعودی امداد کا اعلان

سعودی حکومت نے یمن میں انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے 274 ملین ڈالر مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ریاض حکومت نے بتایا ہے کہ شاہ سلمان نے اس امدادی رقم کا اعلان اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک امدادی اپیل کے بعد کیا ہے۔

یمن میں فعال شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی اتحادی عسکری کارروائی کے نتیجے میں وہاں انسانی المیے کی صورتحال پیدا ہو جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ریاض حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق سعودی بادشاہ سلمان نے کہا ہے کہ وہ اپنے یمنی بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس ملک میں جلد ہی استحکام اور امن قیام ہو جائے۔

اسی اثناء چینی صدر شی جن پنگ نے ٹیلی فون پر سعودی بادشاہ سلمان سے گفتگو میں یمنی بحران پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق اس گفتگو میں شی جن پنگ نے زور دیا ہے کہ اس تنازعے کے حل کے لیے سفارتی و سیاسی کوششوں کو تیز تر کر دینا چاہیے۔

یہ امر اہم ہے کہ سعودی بادشاہ پُرعزم ہیں کہ حوثی باغیوں کی طرف سے ہتھیار ڈالنے تک ان کے خلاف عسکری کارروائی جاری رہے گی۔ اس مقصد کے لیے انہیں متعدد خلیجی ممالک کے علاوہ مصر کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس اتحاد کا کہنا ہے کہ یمن میں صدر منصور ہادی کی حکومت بحال ہونا چاہیے۔ یمنی صدر منصور ہادی باغیوں کی کارروائیوں کے بعد ملک سے فرار ہو چکے ہیں لیکن وہ خود کو ملک کا جائز سربراہ ریاست قرار دیتے ہیں۔

Jemenitische Soldaten bei Anti-Al Quaida-Operation
اتحادی فضائیہ نے یمن کے شمالی علاقوں کے علاوہ جنوبی شہر تَعِز میں بھی اہداف پر حملے کیےتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

یمن میں فضائی حملے اور زمینی لڑائی جاری

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ یمنی شہر تَعِز میں باغیوں اور صدر ہادی کی حامی افواج کے مابین تازہ جھڑپوں نتیجے میں مزید 27 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جمعے کی رات بھر اس شہر میں گھمسان کی لڑائی جاری رہی اور تمام شہر دھماکوں اور فائرنگ کی آوازوں سے گونجتا رہا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ساتھ ہی سعودی اتحادی افواج کی کارروائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس اتحاد نے یہ کارروائی 26 مارچ کو شروع کی تھی، یوں اب یہ سلسلہ چوتھے ہفتے میں داخل ہونے والا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحادی عسکری افواج نے ایران نواز باغیوں کے ٹھکانوں پر تازہ حملے کیے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ان تازہ حملوں میں صنعاء میں اسلحے کے ذخیروں کو نشانہ بنایا گیا۔

گزشتہ رات اتحادی فضائیہ نے یمن کے شمالی علاقوں کے علاوہ جنوبی شہر تَعِز میں بھی اہداف پر حملے کیے۔ دوسری طرف القاعدہ کے جنگجوؤں نے حضرموت صوبے کے دارالحکومت المکلا میں کامیاب پیشقدمی کرتے ہوئے ایک اہم فوجی چھاؤنی پر قبضہ کر لیا۔ عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق انیس مارچ سے یمن میں جاری پُر تشدد کارروائیوں میں اب تک 767 افراد ہلاک جبکہ 29 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔