1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن پر سعودی اتحادی حملے: کس ملک کا کتنا حصہ؟

مقبول ملک30 مارچ 2015

سعودی عرب کی قیادت میں متعدد اتحادی ملکوں نے گزشتہ ہفتے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جن فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا، وہ ابھی تک جاری ہیں۔ ایک اہم سوال یہ ہے کہ اس اتحاد میں اب تک کون سا ملک کس حد تک شامل ہے؟

https://p.dw.com/p/1Ezmj
تصویر: Reuters/N. Quaiti

فضائی حملوں میں عملی شمولیت

سعودی عرب

سعودی عرب اپنی ہی سربراہی میں قائم ہونے والے اس عسکری اتحاد میں اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے حوثی شیعہ باغیوں پر بار بار حملے کر رہا ہے۔ ان حملوں کا نشانہ باغیوں کی حامی طاقتیں بھی ہیں، جن میں سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے حمایتی فورسز بھی شامل ہیں۔ العربیہ نیوز ٹی وی کے مطابق ان کارروائیوں کے لیے ریاض حکومت 100 سے زائد جنگی طیاروں، ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں اور اپنے بحری دستوں کو بھی حرکت میں لا چکی ہے۔ سعودی ملٹری کے مطابق ان کارروائیوں میں جنگی طیاروں، فضائی اڈوں، حوثی باغیوں کے کیمپوں اور میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Jemen Zerstörung in Sanaa nach dem Luftangriff
تصویر: AFP/Getty Images/M. Huwais

متحدہ عرب امارات

سات عرب امارات پر مشتمل ریاست متحدہ عرب امارات بھی ان فضائی حملوں میں اپنے جنگی طیاروں کے ساتھ شامل ہے، جو یمن میں باغیوں کی اسکڈ میزائل تنصیبات اور حوثیوں کی عسکری اور دفاعی پوزیشنوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یو اے ای کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ان کارروائیوں میں متحدہ عرب امارات کے 30 جنگی طیارے سرگرمی سے حصہ لے رہے ہیں۔

طیارے مہیا کرنے والے ممالک

کویت

کویتی نیوز ایجنسی کے مطابق خلیجی ریاست کویت نے اس آپریشن کے لیے اپنے 15 جنگی طیارے مہیا کیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا یہ جنگی ہوائی جہاز عملی طور پر یمن میں اہداف پر حملوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔

بحرین

خلیج کی چھوٹی سی جزیرہ ریاست بحرین نے ان کارروائیوں کے لیے اپنی فضائیہ کے 12 جنگی طیارے فراہم کیے ہیں۔ یہ بات غیر واضح ہے کہ آیا یہ طیارے عملاﹰ یمن میں اہداف کو نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔

قطر

قطر کی حکومت نے ایک اتحادی ملک کے طور پر ان حملوں کے لیے 10 فائٹر جیٹ مہیا کیے ہیں، جن کے بارے میں یہ واضح نہیں کہ آیا وہ بھی یمن میں فضائی حملوں میں شریک ہیں۔

سوڈان

افریقی ریاست سوڈان نے اس عسکری اتحاد میں شامل ہوتے ہوئے سعودی عرب کو اپنے چار جنگی طیارے فراہم کیے ہیں۔ یہ بات سوڈانی وزیر اطلاعات احمد بلال عثمان نے بتائی۔ سوڈان نے اسی آپریشن کے دوران زمینی کارروائیوں کے لیے سعودی عرب کو اپنے چھ ہزار فوجی مہیا کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔

مصر

مصر کے بارے میں یقین کی حد تک اس شبے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس نے ان کارروائیوں کے لیے اپنے جنگی طیارے اور بحری جہاز بھی مہیا کیے۔ اس بارے میں اعداد و شمار اور فضائی حملوں میں مصر کی شمولیت کے حوالے سے قاہرہ حکومت مکمل طور پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

Kämpfe im Jemen
تصویر: picture-alliance/dpa/Yahya Arhab

مادی امداد فراہم کرنے والے ملک

امریکا

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے اس امر کی اجازت دے رکھی ہے کہ ان فضائی حملوں کے لیے سعودی عرب کو لاجسٹکس اور اہداف کی نشاندہی کے لیے انٹیلیجنس کے شعبوں میں مدد فراہم کی جائے۔ امریکا ان حملوں میں براہ راست حصہ نہیں لے رہا۔

غیر مخصوص مدد کا یقین دلانے والے ملک

اردن

اردن کے حکام کے مطابق یہ عرب ریاست بھی اس اتحاد میں حصہ لے رہی ہے۔ فضائی حملوں میں اپنے ملک کی شرکت کے حوالے سے اردن کے حکام خاموش ہیں۔

مراکش

مراکش بھی یمنی باغیوں کے خلاف اس اتحاد کی حمایت کر رہا ہے تاہم حکومت نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

حمایت کی زبانی یقین دہانی

پاکستان

پاکستان نے اس اتحاد کے مشن کی حمایت کی ہے لیکن اب تک فضائی حملوں میں عملاﹰ کوئی حصہ نہیں لیا۔ اسلام آباد حکومت نے یمن میں محصور پاکستانی شہریوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔

صومالیہ

افریقی ملک صومالیہ کے میڈیا کے مطابق موغادیشو حکومت نے بھی اس عسکری اتحاد کی حمایت کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید