یمن پر حملہ سعودی بادشاہت کی ناکامیوں کا تسلسل ہے: روحانی
21 اپریل 2015ایران کے صدر حسن روحانی نے انڈونیشیا روانگی سے قبل تہران کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر سعودی عرب اور اُس کے اتحادیوں کے حملے حقیقت میں سعودی بادشاہت کے ناکام منصوبوں کا تسلسل ہیں اور یہ ذہنی عدم توازن کا مظہر ہے۔ روحانی کے مطابق سعودی عرب عراق، شام اور لبنان میں اپنا اثرورسوخ قائم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے اور اِن ناکامیوں نے سعودی سلطنت کو بے حال کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران کافی عرصے سے سعودی عرب پر الزام لگاتا چلا آ رہا ہے کہ وہ شام اور عراق کے سنی عسکریت پسندوں کی مدد و حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ آج منگل کے روز یمنی تنازعے میں فائربندی کا امکان ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم نے نائب وزیر خارجہ کا بیان جاری کیا ہے۔ ایران مسلسل سعودی اتحادی جنگی طیاروں کی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے انہیں روک دینے کا مطالبہ کرتا ہے، لیکن سعودی اتحادی اِس مطالبے کو مسلسل مسترد کر رہے ہیں۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ حسین امیر عباللہیان کے مطابق یمن پر جاری فضائی کارروائی کو رکوانے کی جو کوششیں جاری ہیں، امکاناً منگل کی شام تک وہ ثمرآور ثابت ہو سکتی ہیں۔ یمنی دارالحکومت صنعاء اور دوسرے کئی علاقے گزشتہ چار ہفتوں سے سعودی اتحادیوں کے فضائی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
یمنی تنازعے کے سیاسی حل کی کوششوں کے تناظر میں امریکی صدر باراک اوباما نے تین چار روز قبل سعودی شاہ سلمان کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی اور اِس میں بھی اُنہوں نے تنازعے کا سیاسی حل مذاکرات کے ذریعے حاصل کرنے کو انتہائی اہم قرار دیا۔ سعودی عرب حوثی شیعہ ملیشیا کے ہتھیار پھینکنے اور جلا وطن صدر عبدالربہ منصور ہادی کو دوبارہ مسندِ صدارت پر بیٹھا دیکھنا چاہتا ہے۔
جزیرہ نما عرب میں جاری اس تنازعے میں ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ امریکا نے قریبی سمندری علاقے میں مزید جنگی بحری جہاز روانہ کر دیے ہے۔ اِس طرح یمن کی بحری ناکہ بندی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ اِس حوالے سے حوثی شیعہ ملیشیا کے پولٹ بیورو کے رُکن محمد البخیتی کا کہنا ہے کہ امریکی جہازوں کی آمد سے محاصرہ سخت ہو گا اور یہ یمنی باشندوں کو اپنے حقوق حاصل کرنے کی کوشش پر اجتماعی طور پر سزا دینے کے مترادف ہے۔ البخیتی کے مطابق یہ اِس کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ یمن میں امریکی مداخلت کس حد تک ہے۔