یمن میں ڈرون حملہ، اٹھارہ ہلاکتیں
19 اپریل 2014ہلاک ہونے والے تین شہری ایک علیحدہ گاڑی میں سوار تھے اور ان جہادیوں کی گاڑی کے نزدیک سے گزر رہے تھے کہ ڈرون حملے کی زد میں آ گئے۔
امریکا وہ واحد ملک ہے جو یمن میں ڈرون حملے کرتا ہے۔ تاہم یمن کے حکام شاذ و نادر ہی اس خُفیہ پروگرام کے بارے میں بات چیت کرتے ہیں۔ گزشتہ ماہ یمنی صدر عبد ربہ منصور ھادی اپنے ملک میں القاعدہ کے خلاف ڈرون کے استعمال کی وکالت اور اس عمل کا دفاع کر چُکے ہیں۔ گزشتہ برس سے یمن میں ڈرون حملوں میں غیر معمولی تیزی پیدا ہوئی ہے اور اب تک ان حملوں میں درجنوں القاعدہ عسکریت پسند مارے جا چُکے ہیں۔
یمنی صدر ھادی نے ’ پان عرب الحیات ڈیلی‘ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ڈرون حملوں سے یمن میں القاعدہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے میں بہت مدد ملی ہے تاہم ان حملوں میں کئی غلطیاں بھی سرزد ہوئی ہیں، جن کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں۔‘‘
انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر کی طرف سے ڈرون حملوں کے پروگرام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، خاص طور سے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں سوالات اُٹھائے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ دسمبر میں یمن میں شادی کے دو مختلف اجتماعات پر ہونے والے ڈرون حملوں میں کم از کم 16 شہری ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔ تب مقامی سکیورٹی اہلکاروں نے کہا تھا کہ شہریوں کو غلطی سے القاعدہ عناصر سمجھتے ہوئے ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ شہری ہلاکتوں کے اُن واقعات کے پیش نظر یمنی پارلیمان نے ڈرون حملوں پر پابندی سے متعلق ایک قرارداد کو ووٹنگ کے ذریعے منظور کر لیا تھا تاہم ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یمنی قانون ساز اپنے اس اقدام سے امریکی ڈرون پروگرام کو رکوانے میں کامیاب ہوتے دکھائے نہیں دے رہے ہیں۔
امریکا اپنی ڈرون مہم کا دفاع کرتا ہے جس کے تحت اُسے یمن کے ایسے شورش زدہ اور لاقانونیت کے شکار علاقوں میں زمینی فورسز کےاستعمال کے بغیر القاعدہ کو ہدف بنانے کے لیے ڈرون استعمال کیے جاتے ہیں جہاں یمنی فورسز خود القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروپوں پر حملہ کرنا نہیں چاہتیں یا اس سے گریز کرتی ہیں۔
یمن اُسامہ بن لادن کے آباؤ اجداد کا علاقہ ہے اور جزیرہ نما عرب میں یمن ہی کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ امریکا میں ہونے والے متعدد حملوں کو القاعدہ کی دہشت گردانہ کاروائیوں کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔
2011ء میں یمن کی مرکزی حکومت کمزور ہونا شروع ہو گئی تھی اور ایک عوامی بغاوت 33 برس تک برسر اقتدار رہنے والے صدر علی عبداللہ صالح کی حکومت کے خاتمے کا سبب بنی۔