1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: فائر بندی کے معاہدے پر دستخط، وزیراعظم مستعفی

امتیاز احمد22 ستمبر 2014

یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں حوثی باغی گروپ اور حکومت کے مابین ہونے والے فائر بندی کے معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب یمنی وزیراعظم بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DGcV
تصویر: Reuters/M. al-Sayaghi

یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی صبعا کے مطابق، ’’اتوار کی شام صدارتی محل میں قومی مذاکرات کانفرنس کے نتائج کی بنیاد پر قومی امن اور شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔‘‘ قبل ازیں شیعہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاء میں پیش قدمی کرتے ہوئے متعدد سرکاری عمارتوں کے ساتھ ساتھ سرکاری ریڈیو اور ٹیلی وژن کے دفاتر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق ہونے والے معاہدے کے تحت موجودہ حکومت اس وقت تک عبوری حکومت کے طور پر کام کرے گی جب تک نئی حکومت تشکیل نہیں دی جاتی۔ امید ہے کہ آئندہ ماہ کے اختتام تک نئی انتظامیہ تمام تر معاملات سنبھال لے گی۔ فی الحال اس معاہدے کی تمام تر شرائط منظر عام پر نہیں آئی ہیں لیکن سب سے اہم چیز فائر بندی پر رضا مندی ہے۔ یمنی صدر عبد ربه منصور ہادی نے فریقین سے فائر بندی پر کاربند رہنے کے لیے زور دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس معاہدے کا ایک مقصد حوثی باغیوں کی دارالحکومت سے واپسی بھی تھا لیکن حوثی باغیوں کی طرف سے معاہدے کی اس شق پر دستخط نہیں کیے گئے، جس میں انہیں 45 دنوں کے اندر اندر صنعاء، الجوف اور عمران شہروں سے نکل جانے کا کہا گیا تھا۔

Jemen Houthi-Rebellen
تصویر: REUTERS/K. Abdullah

عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق دارالحکومت میں لڑائی اس وجہ سے نہیں بند کی گئی کہ معاہدہ طے پا گیا ہے بلکہ اس وجہ سے بند کی گئی ہے کہ حوثی باغی اپنے فوجی مقاصد حاصل کر چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ملک کے دیگر حصوں میں لڑائی ابھی تک جاری ہے۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ حکومتی فوجی حوثی باغیوں کے ہاتھوں گرفتاریوں سے بچنے کے لیے سادہ کپڑوں میں فرار ہو رہے ہیں۔

وزیراعظم مستعفی

اس معاہدے سے پہلے یمن کے وزیر اعظم محمد سلیم سِندوہ نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ ان کا ملکی صدر کی کارگردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ بحران کے خاتمے اور قومی مذ‌اکرات میں مکمل طور پر حصہ نہیں لے رہے۔ گزشتہ جمعرات سے جاری مسلح تصادم میں ایک سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والے باغیوں کی تعداد کم از کم 123 بنتی ہے۔

یمن میں حوثی نامی شیعہ برادری کے ہزاروں افراد گزشتہ ایک ماہ سے دارالحکومت میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔ ان مظاہرین نے نہ صرف متعدد اہم حکومتی عمارتوں کا محاصرہ کر رکھا تھا بلکہ ایئر پورٹ کی طرف جانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بلاک کر رکھا تھا۔ ملک کے شمال میں واقع زیادہ تر علاقوں پر شیعہ حوثی باغیوں کا کنٹرول ہے۔ حوثی زیدی شیعہ گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں نئی حکومت قائم کی جائے، جس میں انہیں مزید سیاسی طاقت دی جائے۔

یمن کی آبادی میں اکثریت سنّیوں کی ہے جبکہ شیعہ حوثی باشندے یمن کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی بنتے ہیں۔ حوثی خود کو 2004ء میں انتقال کر جانے والے اپنے رہنما حسین بدرالدین الحوثی سے موسوم کرتے ہیں۔