1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن، سعودی اتحادی افواج کے حملے پانچویں دن میں داخل

عاطف بلوچ30 مارچ 2015

سعودی اتحادی افواج کی طرف سے مسلسل پانچویں دن بھی صنعاء میں فعال ایران نواز شیعہ حوثیوں کے ٹھکانوں پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دیگر متعدد ممالک کی طرح پاکستان بھی وہاں پھنسے اپنے شہریوں کو نکالنے کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/1EzNu
تصویر: imago/Xinhua

خبررساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات اور پیر کی علی الصبح کیے گئے تازہ حملوں میں صنعاء میں واقع سفارتی عمارتوں والے مقامات پر بھی بمباری کی گئی ہے۔ سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادی یمنی صدر عبدالرب ہادی منصور کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے شیعہ حوثیوں کی بغاوت کو کچلنے کے لیے یہ کارروائی کر رہے ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک یمنی سفارتکار نے اس تازہ فضائی کارروائی کے بارے میں روئٹرز کو بتایا، ’’گزشہ رات قیامت خیز رہی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اس تازہ عسکری کارروائی میں اسلحے کے ڈپوؤں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ باغیوں نے پہاڑی علاقوں میں سرنگیں کھود کر ان میں اسلحہ جمع کر رکھا ہے اور بظاہر سعودی اتحادی فضائیہ نے انہی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

Saudi-Arabien Kampflugzeuge
سعودی بادشاہ سلمان کا کہنا ہے کہ اہداف کے حصول تک حوثیوں کے خلاف شروع کی گئی یہ کارروائی ختم نہیں کی جائے گیتصویر: AFP/Getty Images/F. Nureldine

سعودی عرب نے چھبیس مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وہ اور اس کے اتحادی 9 سنی عرب ممالک یمنی دارالحکومت پر قابض ہونے والے ایران نواز باغیوں پر حملے کرنا شروع کر رہے ہیں۔ ریاض حکومت کے مطابق ہمسایہ ملک یمن میں اس بغاوت سے سعودی عرب کی سکیورٹی کو بھی خدشات لاحق ہو جائیں گے۔ ادھر شیعہ ملک ایران نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کی طرف سے حوثیوں کے خلاف اس عسکری کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔

حوثیوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی، عرب لیگ کا عہد

یہ امر اہم ہے کہ سنی عرب ممالک تہران کی شیعہ حکومت پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی خاطر حوثی باغیوں کا ساتھ دے رہی ہے۔ مصر کے تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں عرب لیگ کی دو روزہ سربراہ کانفرنس کے دوران سعودی عرب کے علاوہ کویت، مصر اور متحدہ عرب امارات نے بھی تہران حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ یمنی باغیوں کی مدد کر رہی ہے۔ کچھ سفارتی ذارئع کے مطابق پانچ ہزار ایرانی جنگجو صنعاء میں ان باغیوں کے شانہ بشانہ لڑ بھی رہے ہیں۔ اسی طرح لبنانی شیعہ حزب اللہ کے ممبران کے علاوہ عراقی شعیہ جنگجوؤں کے بھی یمن میں فعال ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ تاہم ایران حکومت اس تنازعے میں ملوث ہونے سے انکار کرتی ہے۔

اتوار کے دن شرم الشیخ میں اختتام پذیر ہونے والی عرب لیگ کی دو روزہ سمٹ میں عرب رہنماؤں نے اعادہ کیا کہ وہ حوثی باغیوں کو شکست فاش دے کر رہیں گے۔ سعودی بادشاہ سلمان کا کہنا ہے کہ اہداف کے حصول تک حوثیوں کے خلاف شروع کی گئی یہ کارروائی ختم نہیں کی جائے گی۔ اسی دوران عرب رہنما علاقائی سطح پر ایک خصوصی مشترکہ فورس قائم کرنے کے منصوبے پر بھی متفق ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ خصوصی فورس کسی بھی رکن ملک کی درخواست پر اس متعلقہ ملک میں تعینات کی جا سکے گی۔ اس فورس کا مقصد علاقائی، بین الاقوامی اور انسداد دہشت گردی جیسے خطرات سے نمٹنا ہو گا۔

یمن سے غیر ملکیوں کے انخلاء کا سلسلہ جاری

یمن میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں پاکستان اور بھارت سمیت بہت سے ممالک وہاں سے اپنے اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کے انخلاء کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ حکومت پاکستان نے بتایا ہے کہ اتوار کے دن کم ازکم پانچ سو پاکستانیوں کو یمن سے محفوظ طریقے سے نکال کر وطن منتقل کر دیا گیا۔

سعودی فوجی ترجمان بریگیڈئر جنرل احمد آساری نے روئٹرز کو بتایا کہ بندر گاہی شہر الحدیدہ میں اتوار کے دن دو گھنٹے تک عسکری کارروائی روک دی گئی تھی تاکہ پاکستانی شہری محفوظ طریقے سے نکالے جا سکیں۔

Pakistan International Airlines
ایک پاکستانی طیارے کے ذریعے پانچ سو پاکستانی یمن سے بحفاظت نکال لیے گئےتصویر: picture-alliance/dpa

آساری نے کہا، ’’ایک پاکستانی طیارے کے ذریعے پانچ سو پاکستانی یمن سے بحفاظت نکال لیے گئے۔ اس مقصد کے لیے اتحادی فورسز نے انہیں محفوظ راستہ فراہم کیا۔ وہ اب پاکستان پہنچ چکے ہیں۔‘‘ دوسری طرف پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یمن میں پھنسے ہوئے ایسے پاکستانیوں کے انٹرویوز بھی نشر کیے ہیں، جن میں متعدد افراد نے شکایت کی ہے کہ انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔

قبل ازیں سعودی عرب اور اقوام متحدہ نے بھی یمنی دارالحکومت میں تعینات اپنے سفارتی عملے کو وہاں سے نکال لیا تھا۔ یمن میں سکیورٹی کی مخدوش ہوتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں بھارت اور چین بھی وہاں سے اپنے اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کے انخلاء میں مصروف ہیں۔

ساتھ ہی بیجنگ حکومت نے خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کے خلاف اپنی کارروائیاں عارضی طور پر روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈٰیا رپورٹوں کے مطابق انسداد قزاقی کے لیے فعال تین چینی بحری جہاز پیر کی علی الصبح بندگارہی شہر عدن لنگر انداز ہو گئے ہیں، جہاں کم ازکم پانچ سو چینی باشندے پھنسے ہوئے ہیں۔