1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: بمباری سے صنعاء ایئرپورٹ کا رن وے تباہ

افسر اعوان29 مارچ 2015

سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی ممالک کے یمن میں فضائی حملے چوتھے روز بھی جاری ہیں۔ بمباری سے دارالحکومت صنعا کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کا رن وے تباہ ہو گیا ہے۔ صنعاء میں دیگر حملوں میں 15باغی جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1Ez7j
تصویر: Huwais/AFP/Getty Images

سعوی قیادت میں اتحادی ممالک کے جنگی طیارے حوثی شیعوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامی فوجی دستوں کو خاص طور پر ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ دارالحکومت صنعا حوثی ملیشیا کے قبضے میں ہے اور صنعا ایئرپورٹ کے رن وے کو نا قابل استعمال بنانے کا مقصد حوثیوں کی جانب سے اس ایئرپورٹ کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکنا ہے۔

یمن ایوی ایشن کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ایک دن قبل اقوام متحدہ کے اسٹاف کے نکلنے کے بعد اتحادی طیاروں نے پہلی مرتبہ صنعاء کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے رن وے کو نشانہ بنایا ہے‘‘۔ اس ذریعے کے مطابق، ’’اب یہ ایئرپورٹ مکمل طور پر ناقابل استعمال ہے‘‘۔

صنعاء ایئرپورٹ پر حملوں کے علاوہ گزشتہ رات اتحادی طیاروں نے الصُبہا کے مقام پر باغی ریپبلکن گارڈز کے ہیڈکوارٹرز پر بھی بمباری کی اور فوجی ذرائع نے 15 گارڈز کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔

صنعاء کے ملٹری ہسپتال کے ایک طبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک 12 ہلاک شدہ افراد جبکہ 18 زخمی فوجیوں کو وہاں لایا جا چکا ہے۔

اتحادی طیاروں نے الصُبہا کے مقام پر باغی ریپبلکن گارڈز کے ہیڈکوارٹرز پر بھی بمباری کی
اتحادی طیاروں نے الصُبہا کے مقام پر باغی ریپبلکن گارڈز کے ہیڈکوارٹرز پر بھی بمباری کیتصویر: Fadhl M. Alamdivia

عینی شاہدین کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ یمن کے مغربی علاقے کے شہر حدیدہ کے ایئربیس اور حوثیوں کے مضبوط گڑھ صعدہ میں فرسٹ آرٹلری بریگیڈ کے اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

عرب لیگ کی مشترکہ فوج کے قیام متوقع

یمن تنازعے کے تناظر میں مصر کے سیاحتی و ساحلی شہر شرم الشیخ میں عرب ملکوں کی تنظیم عرب لیگ کا سالانہ اجلاس جاری ہے۔ گزشتہ روز سے شروع ہونے والے اس اجلاس میں ایک مشترکہ فوج کے قیام کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اِس مشترکہ فوج کے قیام کا اعلان اختتامی اعلامیے میں شامل ہو گا۔ مشترکہ فوج لیبیا سے لیکر یمن تک کے سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں شریک عرب سربراہان حوثی شیعہ ملیشیا سے بھی کہیں گے کہ وہ یمنی دارالحکومت صنعا سے واپسی اختیار کرتے ہوئے حکومت جائز نمائندوں کے حوالے کرے۔ مشترکہ فوج کا نظریہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ سربراہ اجلاس گزشتہ روز شروع ہوا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ اِس سے قبل بھی ایس فوج کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن وہ کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔