1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیکنگ کے الزام پر شمالی کوریا کی طرف سے امریکا پر حملوں کی دھمکی

عاطف بلوچ22 دسمبر 2014

امریکی صدر کے بقول حالیہ سائبر کرائم کے تناظر میں واشنگٹن حکومت جائزہ لے رہی ہے کہ شمالی کوریا کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والی ریاستوں کی فہرست میں دوبارہ سے شامل کر لیا جائے۔

https://p.dw.com/p/1E8Pi
تصویر: M. Thurston/AFP/Getty Images

امریکی صدر باراک اوباما کی طرف دیے گئے اس بیان پر کمیونسٹ ریاست شمالی کوریا نے انتہائی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس، پینٹا گون اور امریکا کے دیگر شہروں میں حملوں سے خبردار کیا ہے۔ پیونگ یانگ نے سونی پکچرز پر ہیکنگ کے لیے امریکا کو ہی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسے ’دہشت گردی کا گٹر‘ قرار دیا ہے۔ شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ اس کی 1.2 ملین فوجیوں پر مبنی آرمی امریکا کے خلاف تمام تر جنگی حربے استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔

اگرچہ شمالی کوریا کی طرف سے اس طرح کے بیانات سامنے آنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اتوار کی شام اس ملک کے طاقتور ترین نینشل ڈیفنس کمیشن کی طرف سے دیے گئے اس تازہ بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ فلم ’دی انٹرویو‘ کے بارے میں کتنا حساس ہے۔ اس فلم کا مرکزی خیال شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو ہلاک کرنے کا ایک خیالی منصوبہ ہے۔ اس تمام معاملے کے بعد سونی پکچرز نے کہا ہے کہ ڈسٹری بیوٹرز نے اس فلم کی نمائش سے انکار کر دیا ہے لیکن وہ اس کی ریلز کی کوششوں میں ہے۔

Nordkorea Kim Jong-un 20.12.2014
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُنتصویر: Reuters/KCNA

امریکا نے شمالی کوریا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ پر ہیکنگ کے ایک حملے میں کمپنی کے دستاویزات کے علاوہ ملازمین کے نجی کوائف کو بھی چرائے ہیں۔ واشنگٹن حکومت نے ایسے کیسی سائبر حملے کے لیے پہلی مرتبہ کسی ملک کو براہ راست ذمہ دار قرار دیا ہے لیکن پیونگ یانگ حکومت ایسے الزامات مسترد کر رہی ہے۔

امریکا میں ری پبلکن پارٹی کی طرف سے صدر اوباما پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ ہیکنگ کے اس واقعے کے بعد شمالی کوریا کے خلاف سخت اقدامات اٹھائیں۔ اس حوالے سے امریکی صدر اوباما نے اتوار کے دن نشریاتی ادارے سی این این کے ایک پروگرام میں کہا کہ ان کی حکومت اس تمام معاملے پر باریک بینی کے ساتھ غور کرتے ہوئے فیصلہ کرے گی کہ آیا شمالی کوریا کو دہشت گرد ممالک کی فہرست میں دوبارہ سے شامل کیا جائے یا نہیں۔

صدر اوباما نے ایسے تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ یہ سائبر کرائم جنگ کا ایک حربہ ہے، ’’میرے خیال نہیں کہ یہ جنگ کا کوئی ایکشن ہے۔ میرے خیال میں یہ سائبر لوٹ مار کا ایک واقعہ ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

دوسری طرف ریپبلکن سینیٹر جان مککین نے کہا ہے کہ یہ ایک نئے طرز کی جنگ ہے اور امریکا کو اس سے بہتر طریقے سے نمٹنا ہو گا۔ سینیٹر لنڈسے گراہم کے بقول یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے ، اس لیے واشنگٹن حکومت کو چاہیے کہ وہ شمالی کوریا کو دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سائبر کرائم کے جواب میں امریکا کو ایک ایسا ایکشن لینا چاہیے، جس کے بعد شمالی کوریا دوبارہ ایسے کرنے کا سوچے بھی مت۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید