1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیوز زندگی کا میچ ہار گئے

عاطف توقیر27 نومبر 2014

آسٹریلوی ٹیسٹ کھلاڑی فِلِپ ہیوز سڈنی کے ایک ہسپتال میں فوت ہو گئے۔ دو روز قبل ایک ڈومیسٹک میچ کے دوران تیز رفتار بال نے ان کی گردن کو شدید زک پہنچائی تھی، جس سے ان کے دماغ میں خون کا رساؤ شروع ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/1DuTq
تصویر: Getty Images/M. Metcalfe

جمعرات کے روز آسٹریلوی ٹیم کے ڈاکٹر پیٹر بروکنر نے بتایا کہ گردن میں آنے والی چوٹ کی وجہ سے ان کی ایک رگ پھٹ گئی تھی، جس کی وجہ سے ان کے دماغ میں خون کا رساؤ ان کی موت کا سبب بن گیا۔

شاٹ پچ بال کو پُل کرنے کی کوشش میں بال نے ان کی گردن کی رگ پھاڑ ڈالی اور ہیلمٹ کے باوجود وہ بچ نہ پائے۔ اس کے فوراﹰ بعد وہ بے ہوش ہو کر اپنی جگہ پر ہی گر گئے اور ڈاکٹروں کے مطابق کومے کی حالت ہی میں ان کا وفات ہو گئی۔

25 سالہ ہیوز جنوبی آسٹریلیا کے لیے کھیلتے تھے اور یہ واقعہ جنوبی آسٹریلیا اور نیو ساؤتھ ویلز کے درمیان ہونے والے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران منگل کو پیش آیا۔

پیٹر بروکنر نے کہا، ’یہ انتہائی تکلیف دہ حادثہ ہے کیوں کہ بال نے ان کی گردن میں رگ کو پچکا دیا اور ان کا دماغ مفلوج ہو کر رہ گیا۔‘

Phillip Hughes Verletzung in Sydney 25.11.2014
وہ گردن میں بال لگنے سے شدید زخمی ہو گئے تھےتصویر: Getty Images/M. Metcalfe

بروکنر نے کہا کہ آج تک کرکٹ کی تاریخ میں کھلاڑیوں کے شدید زخمی ہونے کے صرف سو واقعات سامنے آئے ہیں اور اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب کھلاڑیوں کے لیے تحفظ کی مصنوعات بنانے والوں اور ڈاکٹروں کے لیے یہ اہک لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کس طرح مستقبل میں ایسے اقدامات کریں کہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ ’ہمیں یقینی طور پر تحفظ کے عوامل اور آلات کا ازسرنو جائزہ لینا ہو گا۔‘

 اس واقعے  پر دنیائے کرکٹ کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے دوسرا دن کا کھیل ایک روز کے لیے موقوف کر دیا گیا ہے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ حکام نے جمعرات کے روز اپنے متفقہ اعلان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کا کھیل آج نہیں ہو گا۔

شہرہ آفاق بھارتی کھلاڑی سچ ٹنڈولکر نے اس واقعے کو کرکٹ کے لیے ایک ’اداس دن‘ قرار دیتے ہوئے ہیوز کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے چیئرمین نرائن سوامی سری واسن نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے سے یہ عالمی ادارہ ہل کر رہ گیا ہے۔ ’پوری کرکٹ برادری کی جانب سے میں ہیوز کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت کرتا ہوں۔‘

خبر رساں اداروں کے مطابق اس ہلاکت سے کئی دہائیوں سے جاری یہ بحث ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گئی ہے کہ نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی ساڑھے پانچ اونس کی بال سے بلے بازوں کے سر کو بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جانا ضروری ہیں۔

کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ جیمز سوتھرلینڈ نے جمعرات کے روز اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سلسلے میں مسلسل نظرثانی کی جاتی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا تاہم اس بارے میں کوئی شک نہیں رہنا چاہیے کہ بلے بازوں کی جان کے تحفظ کے لیے مزید اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس حادثے کے وقت ہیوز نے برطانوی کمپنی ماسوری کا ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ کرکٹ میں بلے بازوں کے تحفظ کے لیے اشیاء تیار کرنے والے ادارے ماسوری کا کہنا ہے کہ ہیلمٹ سر کو تحفظ دیتا ہے جب کہ بال ہیوز کی گردن میں لگی۔ ’’یہ انتہائی حساس جگہ ہے کیوں کہ ہیلمٹ  بلے باز کی تیز رفتار حرکت کی وجہ سے گردن کو پوری طرح تحفظ نہیں دیتا۔‘