1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہینوور: سب سے بڑی عالمی صنعتی نمائش

ہینریک بوہمے / امجد علی7 اپریل 2014

اتوار چھ اپریل سے جرمن شہر ہینوور میں دنیا کی سب سے بڑی صنعتی تجارتی نمائش شروع ہوئی ہے، جو گیارہ اپریل تک جاری رہے گی۔ اس بار تقریباً پانچ ہزار نمائش کنندگان نِت نئی اختراعات کے ساتھ اس میلے میں شریک ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BdGW
تصویر: picture-alliance/dpa

ہینوور کی وسیع و عریض نمائش گاہ کے بڑے بڑے ہالز میں مشینوں کو قریب سے چھُو کر دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ یہیں اس سوال کا جواب بھی تلاش کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے کہ مستقبل کے کارخانے کیسے ہوں گے۔ کیا اُن کارخانوں میں انسان کے لیے بھی کوئی جگہ ہو گی یا سارا کام مشینیں ہی سرانجام دیں گی؟

مشین کوئی بھی ہو، دیکھا یہ جاتا ہے کہ وہ اپنا کام جلد سے جلد انجام دے اور کم سے کم توانائی خرچ کرے۔ خاص طور پر آج کل کے مقابلہ بازی کے دور میں بڑی بڑی کمپنیاں بھی کم توانائی خرچ کرنے والی مشینوں میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہیں۔ نمائش گاہ کے سربراہ یوخن کوئکلر کہتے ہیں کہ اس سال کی نمائش میں یہ نہیں دکھایا جا رہا کہ مشینوں کے معاملے میں کیا کچھ ممکن ہو سکتا ہے بلکہ باقاعدہ وہ مشینیں دکھائی جا رہی ہیں، جو عملی طور پر آج کل استعمال میں ہیں۔

اس میلے کا افتتاح اتوار چھ اپریل کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کیا
اس میلے کا افتتاح اتوار چھ اپریل کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کیاتصویر: Reuters

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت اب یہ ممکن ہو چکا ہے کہ ایک ہی مشین صرف کسی ایک ہی پراڈکٹ کو تیار کرنے کے لیے استعمال نہیں ہوتی بلکہ اُسے ہر بار کسی اور طریقے سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ مثلاً آج کل کی مشینیں ایک روز ایک پراڈکٹ کو کسی ایک رنگ میں تو دوسرے روز کسی اور رنگ میں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ مختلف طرح کے یہی امکانات دیکھنے کے لیے کاروباری دنیا ہر سال ہینوور کے اس تجارتی میلے کا رخ کرتی ہے۔

مجموعی طور پر پینسٹھ ممالک سے آئی ہوئی کمپنیاں اس میلے میں شریک ہیں۔ خود جرمن صنعتی ادارے یہاں اپنی شرکت کو ہر بار گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ متاثر کن بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً امسالہ میلے میں بھی ممتاز جرمن صنعتی ادارے زیمینز نے بہت بڑے پیمانے پر اپنی مصنوعات متعارف کروانے کا اہتمام کر رکھا ہے۔ اِس بار زیمینز (Siemens) کے ہاں خود کار طریقے سے کاریں تیار ہوتی دیکھی جا سکتی ہیں۔

مشینوں کے زیادہ سے زیادہ آٹومیٹک یا خود کار ہونے سے کہیں ایسا تو نہیں ہو گا کہ کسی روز کارخانے انسانوں سے خالی ہو جائیں گے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، جنہوں نے اتوار کو اس تجارتی نمائش کا افتتاح کیا، کہتی ہیں کہ ’مشینوں کو انسان کی خدمت کرنی چاہیے نہ کہ انسانوں کو مشینوں کی‘۔

اِس بار زیمینز کے ہاں خود کار طریقے سے کاریں تیار ہوتی دیکھی جا سکتی ہیں
اِس بار زیمینز کے ہاں خود کار طریقے سے کاریں تیار ہوتی دیکھی جا سکتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اپنے افتتاحی خطاب میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں اوّلین صف میں آنے کے لیے مشترکہ کوششوں کا آغاز کریں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں شامل ممالک متعدد شعبوں میں دنیا میں اپنے حریف ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ جرمن چانسلر نے یورپی ملکوں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے صنعتی انقلاب میں بھی سوتے نہ رہ جائیں۔

اس سال اس میلے کا پارٹنر ملک ہالینڈ ہے، جہاں سے 250 نمائش کنندگان اس بار کے میلے میں شریک ہیں۔ اس طرح ہالینڈ چین اور اٹلی کے بعد بیرونی دنیا سے ہینوور میلے میں شریک تیسرا بڑا ملک ہے۔ گزشتہ سال اس میلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن شریک ہوئے تھے کیونکہ روس کو اس میلے کے ساتھی ملک کی حیثیت دی گئی تھی۔ جس طریقے سے روس نے یوکرائن کے علاقے کریمیا کو اپنے ساتھ ملایا ہے، اُس کے بعد ہر طرف روس کے خلاف زیادہ سے زیادہ سخت پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔ ایسے میں امسالہ میلے میں روس کے ساتھ کاروبار کرنے والی بہت سی کاروباری شخصیات اپنے کاروبار پر ان پابندیوں کے منفی اثرات کا سوچ کر متفکر نظر آ رہی ہیں۔