1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہم نے وعدہ پورا کیا‘، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات

فرید اللہ خان، پشاور29 مئی 2015

خیبر پختونخوا کے چوبیس اضلاع میں اتوار کو مجوزہ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیاریاں مکمل ہیں۔ صوبے بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ صوبے کے ایک کروڑ اکتالیس لاکھ سے زیادہ ووٹرز اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1FYpe
Regionalwahlen in der pakistanischen Provinz KPK
ایک اہلکارپولنگ کے لیے ضروری ساز و سامان اٹھا کر جا رہا ہےتصویر: DW/F. Kahn

بلدیاتی انتخابات کی اکتالیس ہزار سات سو باسٹھ نشستوں کے لیے چوراسی ہزار چار سو سے زیادہ اُمیدوار میدان میں ہیں۔ صوبائی حکومت نے آج اور کل کے لیے عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جبکہ تمام تعلیمی ادارے تین دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے آج سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق سامان کی ترسیل اور متعلقہ عملے کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پریذائیڈنگ افسران کو تین دن کے لیے درجہ اوّل کے مجسٹریٹ کے اختیارات دیے ہیں، جو انتخابی عمل کے دوران دخل اندازی کرنے والوں کو موقع پر قید اور جرمانوں کی سزائیں سنا سکیں گے۔

صوبے کے ایک ضلع کوہستان کے بارے میں معاملات عدالت میں ہونے کی وجہ سے وہاں انتخابات نہیں ہوں گے۔ یہ انتخابات نچلی سطح پر غیر جماعتی جبکہ تحصیل اور اضلاع کی سطح پر جماعتی بنیادوں پر منعقد ہو رہے ہیں۔

پاکستان کی جمہوری حکومتوں کے دوران پہلی مرتبہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے کے نتیجے میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں آج بھی امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں، جس کی وجہ سے ان انتخابات میں ایک لاکھ سے زیادہ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ فوج کو سٹینڈ بائی رکھا گیا ہے۔

Regionalwahlen in der pakistanischen Provinz KPK
خصوصی حفاظتی انتظامات کے تحت پولیس اہلکار جگہ جگہ گاڑیاں روک کر تلاشی لے رہے ہیںتصویر: DW/F. Kahn

صوبے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر بڑے پیمانے پر پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ مردان، دیر اور جنوبی اضلاع میں آج کئی مقامات پر سکیورٹی اداروں نے کئی لوگوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بھاری تعداد میں خود کُش جیکٹیں اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا ہے۔

صوبائی حکومت میں شامل سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو اپنا کارنامہ قرار دیتی ہیں جبکہ اپوزیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون میں ترمیم کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ کا کہناہے:’’بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہمارے منشور کا حصہ تھا، ہم نے عوام کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کریں گے اور ہم نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔‘‘ جب ان سے مختلف علاقوں میں خواتین کے ووٹ کاسٹ نہ کرانے کے حوالے سے معاہدوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مردوں کی طرح ووٹ استعمال کرنا خواتین کا بھی جمہوری حق ہے:’’خواتین بلا خوف جا کر اپنا ووٹ استعمال کریں اور جو بھی خواتین کو ووٹ ڈالنے سے منع کریں گے، ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائیں گے۔‘‘

دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن سمیت پختونخوا کے کئی اضلاع میں مقامی لوگوں اور امیدواروں نے خواتین کو ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کی نائب صدر شگفتہ ملک نے صوبائی حکومت کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’صوبائی حکومت مختلف اضلاع میں انتخابات پر اثر انداز ہو رہی ہے اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اپنے ضلع میں ترقیاتی فنڈز کے ذریعے پارٹی کے مختلف امیدواروں کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں۔

Regionalwahlen in der pakistanischen Provinz KPK
پولنگ کے لیے ضروری ساز و سامان کی تقسیم کے موقع پر بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھےتصویر: DW/F. Kahn

خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا:’’یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جو لوگ خواتین کو امیدوار کے طور پر سامنے لاتے ہیں، وہ دیگر خواتین کو ووٹ کے حق سے کیوں محروم کرتے ہیں۔ ایسے حلقوں کے انتخابات کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔‘‘

اگرچہ خیبر پختونخوا میں اقلیتوں کی تین ہزار تین انتالیس نشستوں کے لیے صرف تین سو انچاس امیدوار سامنے آئے ہیں تاہم عوام کی ایک بڑی تعداد نے ان انتخابات سے بے پناہ توقعات وابستہ کی ہیں، جس کا اندازہ ان کے جوش و خروش سے لگایا جا سکتا ہے۔