’ہارٹ اٹیک کے خطرے کے خلاف دو سے تین کپ کافی روزانہ‘
4 مارچ 2015کافی کے ایک کپ کی تیاری میں جتنے کافی بینز استعمال میں آتے ہیں، کم و بیش اتنی ہی اس مرغوب مشروب کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں مختلف آراء بھی پائی جاتی ہیں۔
جنوبی کوریا کے کانگ بُک ہسپتال میں کافی کے صحت پر اثرات سے متعلق ایک حالیہ مطالعاتی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ کافی شریانوں کو بلاک ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ دن بھر میں تین سے پانچ کپ تک کافی پینے کا عمل اس ضمن میں کافی ہوتا ہے۔
جنوبی کوریا کے اس ہسپتال کے سائنسدانوں نے اپنے اس تجربے کے لیے 25 ہزار سے زیادہ ملازمین کی کام کے دوران طبی نگرانی کی۔ ان میں سے ایسے ملازمین جو یومیہ تین سے لے کر پانچ کپ تک کافی پیتے تھے، اُن میں دل کے عارضوں کے آثار بہت کم پائے گئے۔ طبی محققین کے اس تجربے کے نتائج نے نئے سرے سے یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا کافی دل کے لیے اچھی ہے؟
اس بارے میں چند دیگر مطالعاتی تجزیوں کے نتائج کی روشنی میں اب تک یہ کہا جاتا رہا ہے کہ کافی سے بلڈپریشر بڑھتا ہے، یہ کولسٹرول کی سطح میں اضافہ بھی کرتی ہے اور اس لیے کافی دل کے امراض کے دیگر ’رِسک فیکٹرز‘ یا ممکنہ پرخطر عوامل میں سے ایک ہے۔ تاہم اس بارے میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے، نہ ہی جنوبی کوریا میں ہونے والی تازہ ترین ریسرچ کا ہی ایسا کوئی نتیجہ سامنے آیا ہے۔
حیران کُن تعلق
درحقیقت جنوبی کوریا میں ہونے والی تازہ ترین ریسرچ کا مرکزی موضوع کافی تھا ہی نہیں بلکہ محققین شریانوں کے امراض کی وجوہات کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے۔ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا قلبی شریانوں میں دلمیت خون پیدا ہونے سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے یا نہیں، کیونکہ دل کی اس قسم کی بیماری میں شریانوں میں بتدریج فربہ مواد کے اخراج سے شریانیں بند ہو جاتی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دل کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار نہیں پہنچتی۔
محققین نے اسکینِنگ کی مدد سے قلبی دمیوں کی دیواروں پر کیلشیم کے چھوٹے چھوٹے ذروں کے ذخائر کا پتہ چلایا۔ یہی پہلی علامت ہوتی ہے دل کی شریانوں کے بلاک ہونے کی۔ کافی کے اثرات کے بارے میں کیے جانے والے اس تجربے میں شامل افراد میں سے کسی ایک میں بھی دل کی شریانوں کے بند ہونے کے آثار نظر نہ آئے۔ تاہم تجربے میں شامل ہر دس میں سے ایک سے زیادہ افراد میں کیلشیم کے نمکیات جمع ہونے کے ابتدائی آثار پائے گئے۔
محققین نے اس تجربے میں شامل ہر شخص کی طرف سے کافی کے ذاتی استعمال کو بھی ریکارڈ کیا اور اس کے نتائج میں ان افراد کے خاندان میں پائے جانے والے دیگر ممکنہ کارڈیک رسک فیکٹرز کو بھی شامل کیا جن میں تمباکو نوشی اور جسمانی نقل و حرکت وغیرہ بھی شامل تھے۔
اس مطالعاتی جائزے کے نتائج سے پتہ چلا کہ ایسے افراد جنہوں نے دن میں ایک یا دو کپ کافی پی ہو، اُن کے دل کی شریانوں میں کیلشیم کے جمع ہونے کی مقدار اُن افراد کے مقابلے میں بہت کم پائی گئی جنہوں نے سرے سے کافی پی ہی نہیں تھی یا جنہوں نے اوسط سے کہیں زیادہ مقدار میں کافی کا استعمال کیا تھا۔