1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

مقبول ملک24 مئی 2015

جاپان میں ایک مرد کو اپنی بیوی سے اتنی نفرت تھی کہ اس نے موت کے بعد بیوی کی راکھ قبر میں دفنانے کی بجائے ایک سپر مارکیٹ کے ٹائلٹ میں بہا دی۔ لیکن بعد میں وہ اپنے کیے پر اتنا شرمندہ ہوا کہ خود کو پولیس کے ‌حوالے کر دیا۔

https://p.dw.com/p/1FVmg
تصویر: BilderBox

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ٹوکیو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جاپانی پولیس نے آج اتوار 24 مئی کے روز بتایا کہ اس جاپانی شہری کی عمر 68 برس ہے اور اسے اپنی بیوی سے شدید نفرت تھی۔ اپریل کے مہینے میں جب اس کی اہلیہ انتقال کر گئی تو آخری رسومات کے ایک مرحلے میں اس کی لاش کو جلا دیا گیا تاکہ اس کی راکھ کو دفنایا یا ہوا میں بکھیرا جا سکے۔

اس خاتون کا شوہر بیوی کی راکھ لے کر اس کی تدفین کا بندوبست کرنے کی بجائے سیدھا ملکی دارالحکومت ٹوکیو کی ایک سپر مارکیٹ میں گیا، جہاں اس نے ان باقیات کو ایک پبلک ٹائلٹ میں بہا دیا۔ اس دوران زیادہ تر راکھ تو پانی کے ساتھ بہہ گئی لیکن ملزم کی بیوی کی کچھ ہڈیوں کی باقیات کو، جن میں چند دانت اور ٹھوڑی کی ہڈی بھی شامل تھے، فلش نہ کیا جا سکا تھا۔ اس پر ملزم تو موقع سے فرار ہو گیا تھا لیکن سپر مارکیٹ میں صفائی کے ذمے دار عملے نے پولیس کو اطلاع کر دی تھی۔

جاپانی روزنامے یومی یُوری شِمبُون نے آج لکھا کہ پولیس اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد مسلسل چھان بین کے باوجود قریب چار ہفتوں تک اس بارے میں حقائق کا حتمی تعین نہ کر سکی کہ سپر مارکیٹ کے بیت الخلاء سے ملنے والی جسمانی باقیات کس کی تھیں۔ اس جرم کی وضاحت ملزم کے خود کو پولیس کے سامنے پیش کرنے پر ہی ہو سکی کہ اصل ماجرا کیا تھا۔

اس جاپانی روزنامے نے آج لکھا کہ ملزم کے لیے عشروں پہلے اس کی شادی ایک ناخوشگوار تجربہ ثابت ہوئی تھی اور اسے اپنی بیوی سے نفرت تھی، جس کا انتقال 64 برس کی عمر میں بیماری کی وجہ سے ہوا تھا۔ ملزم نے پولیس کو بتایا، ’’میرے اندر اپنی بیوی سے نفرت مسلسل بڑھتی رہی تھی۔ میں نے اپنی بیوی کے انتقال سے پہلے کی زندگی بڑی تکلیف میں گزاری۔‘‘

Das Krematorium der Hamburger Friedhöfe
جاپانی قانون کے مطابق کسی انسان کی راکھ صرف پہلے سے منظور شدہ کسی جگہ پر ہی دفن کی یا ہوا میں بکھیری جا سکتی ہےتصویر: dpa

لیکن بیوی کی لاش نذر آتش کیے جانے کے فوری بعد اس کی راکھ کے ساتھ ’ایسا سلوک‘ کرنے پر ملزم مسلسل احساس جرم کا شکار رہا اور اس نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ بھی اسی ندامت سے نکلنے کے لیے کیا۔

ٹوکیو پولیس نے ملزم کی شناخت ظاہر کیے بغیر ریاستی دفتر استغاثہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اب اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ آیا ملزم کے خلاف کسی انسانی جسم کو لاپرواہی سے کسی جگہ دانستہ چھوڑ دینے کے الزام میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انتقال کر جانے والے کسی انسان کی لاش کا بھی اس کی حتمی تدفین سے پہلے اتنا ہی احترام کیا جانا چاہیے جتنا کہ اس کی راکھ کا۔ جاپانی قانون کے مطابق کسی انسان کی راکھ صرف پہلے سے منظور شدہ کسی جگہ پر ہی دفن کی یا ہوا میں بکھیری جا سکتی ہے۔