’گیم بوائے‘ کے پچیس سال
اکیس اپریل 1989ء کو پہلا ’گیم بوائے‘ بازار میں آیا تھا، جس کے باعث ویڈیو گیمز حتمی طور پر مقبولیت کی راہ پر گامزن ہو گئی تھیں۔ اٹاری سے لے کر ورچوئل ریئیلیٹی تک ’کمیپوٹر گیمز‘ کی تاریخ پر ایک نظر۔
مستقبل کی ایک جھلک
ایسا لگتا ہے کہ گیم پینلز آگے چل کر ’ورچوئل ریئیلیٹی‘ کی طرف جائیں گے۔ اوکولس رِفٹ کی طرح کے خصوصی چشموں کی مدد سے بالکل حقیقی سہ جہتی تصاویر نظروں کے سامنے حرکت کرتی نظر آتی ہیں۔ مخصوص سینسرز کی مدد سے کھیلنے والے کے جسم کی ہر حرکت پر ردعمل دکھایا جا سکتا ہے۔ فوجی تربیت کے مقاصد کے لیے ابھی سے اس طرح کے چشمے استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔
سفر میں ساتھ ساتھ
ٹھیک پچیس سال پہلے بازار میں آنے والا گیم بوائے بہت سے بچوں اور نوعمروں کے دلوں کی دھڑکنیں تیز کر دیتا تھا اور بڑی عمر کے افراد بھی شوق سے اسے سفر میں ساتھ رکھتے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے سرخ رنگ کے جمع کے نشان اور دو گلابی بٹنوں والے اس چھوٹے سے ڈبے نے دنیا بھر میں ویڈیو گیمز کی منڈیوں پر فتح کے جھنڈے گاڑ دیے۔ جرمنی میں اس کی ابتدائی قیمت 160 مارک تھی، یعنی تقریباً 80 یورو۔
گیم بوائے سے بھی پہلے
ٹیلی وژن کے لیے اس طرح کا گیمنگ پینل گیم بوائے سے بھی پہلے مارکیٹ میں دستیاب تھا۔ اس طرح کا پہلا ماڈل اٹاری 2600 کا تھا، جو امریکا میں پہلے پہل 1977ء میں بازار میں آیا تھا۔ اس میں تصویر کے پکسل بہت کم تھے اور رنگوں کی تعداد بھی محدود تھی۔ 1990ء کے عشرے کے آغاز تک یہ ماڈل تیار کیا جاتا رہا اور یہ دنیا بھر میں تقریباً تیس ملین کی تعداد میں فروخت ہوا۔
عام صارفین کے لیے ہوم کمپیوٹر
1982ء میں دنیا بھر میں کمپیوٹر شائقین نے کموڈور 64 کا دل کھول کر خیر مقدم کیا۔ C64 دنیا بھر میں دستیاب پہلا ہوم کمپیوٹر تھا، جسے کمپیوٹر گیمز کے ساتھ ساتھ دیگر مقاصد مثلاً چھوٹے چھوٹے پروگرام لکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا تھا۔ C64 میں کوئی ہارڈ ڈِسک نہیں تھی اور گیمز کو ’ڈیٹا سیٹ‘ کے ذریعے لوڈ کیا جاتا تھا۔ بعد ازاں زیادہ استعداد کا حامل امیگا بازار میں آیا۔
’مسٹر نِنٹینڈو‘
ہیروشی یاماؤچی 53 سال تک کمپیوٹر پینل تیار کرنے و الے جاپانی ادارے نِنٹینڈو کے سربراہ رہے۔ یہ ادارہ 1970ء کے عشرے تک جاپانی پلیئنگ کارڈز تیار کرتا رہا، یہاں تک کہ یاماؤچی نے اس کمپنی کو نئی بنیادوں پر اُستوار کیا۔ 1983ء میں نِنٹینڈو جاپان میں فیملی کمپیوٹر (فیمی کوم) بازار میں لایا، جسے یورپ اور امریکا میں نِنٹینڈو اینٹرٹینمنٹ سسٹم کے طور پر فروخت کیا جاتا رہا۔ یاماؤچی کا انتقال 2013ء میں ہوا۔
مختصر لیکن بے پناہ کامیابی
جاپان ہی میں سیگا نامی فرم بھی قائم تھی، جس کے گیمنگ پینل میگا ڈرائیو کو 1988ء میں (1990ء سے یورپ میں) بے پناہ کامیابی ملی۔ شمالی امریکا میں اس آلے کو سیگا جینیسس کے نام سے بازار میں لایا گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ کمپنی سیگا کی بجائے اب اپنی توجہ صرف اور صرف سوفٹ ویئر اور آرکیڈ آٹومیٹک مشینوں پر ہی مرکوز کر رہی ہے۔
کلاسیکی گیم بوائے ایک نئے روپ میں
1990ء میں متعارف کروائے جانے والے گیم بوائے کو نئے ہزاریے کے آغاز تک بھی مقبولیت حاصل رہی۔ روایتی گیم بوائے کی جگہ گیم بوائے پاکٹ، گیم بوائے کلر، گیم بوائے ایڈوانس اور گیم بوائے مائیکرو بازار میں آ گئے۔ دریں اثناء گیم بوائے سیریز تیار کرنے کا سلسلہ موقوف کیا جا چکا ہے اور اس کی جگہ نِنٹینڈو ڈی ایس (دوہری اسکرین) نے لے لی ہے۔
’سُپر ماریو ورلڈ‘ کی مقبولیت
نِنٹینڈو اپنی انتہائی کامیاب گیم ’گیم بوائے‘ کے ساتھ ساتھ 1990ء سے (یورپ میں 1992ء سے) ٹیلی وژن کے لیے ایک اور گیمنگ پینل ’سُپر نِنٹینڈو اینٹرنینمنٹ سسٹم‘ بھی بازار میں لایا۔ بعد کے برسوں میں یہ تقریباً پچاس ملین کی تعداد میں فروخت ہوا۔ سُپر نِنٹینڈو سلسلے کی مقبول ترین گیم ’سُپر ماریو ورلڈ‘ تھی۔
کمپیوٹر گیمز سی ڈی پر
1994ء سے سونی پلے اسٹیشن نے سُپر نِنٹینڈو کو پیچھے چھوڑنا شروع کر دیا۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ ویڈیو گیمز سی ڈی رَوم سے اَپ لوڈ کی جانے لگیں۔ اس سے قیمتیں بھی کم ہوئیں اور گیمز کھیلنے کے لیے کمپیوٹر میں سٹوریج کی گنجائش بھی بڑھ گئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ سونی پلے اسٹیشن کی چوتھی نسل بازار میں آ چکی ہے۔
مائیکروسوفٹ بھی میدان میں
پلے اسٹیشن کی بے پناہ کامیابی نے تاخیر سے ہی سہی لیکن سوفٹ ویئر تیار کرنے والے بڑے امریکی ادارے مائیکروسوفٹ کو بھی گیمز پینلز کے میدان میں آنے کی تحریک دی۔ مائیکروسوفٹ کا ایکس باکس 2001ء میں بازار میں آیا۔ بعد ازاں مائیکروسوفٹ نے اِس میں کیمرے کے ذریعے چہرے کے تاثرات کی ریکارڈنگ کا اضافہ کیا، جیسے کہ اس تصویر میں نظر آ رہا ہے تاہم مائیکروسوفٹ ایسا طریقہ متعارف کروانے والی پہلی کمپنی نہیں تھی۔
گھر کا کمرہ یا کھیل کا میدان
2006ء میں نِنٹینڈو نے Wii کے ساتھ ایک بار پھر گیم پینلز کی مارکیٹ میں قدم رکھا۔ حریف کمپنیوں کے برعکس Wii میں پہلی مرتبہ گیم کھیلنے والے کی حرکت کے مطابق اسکرین پر تبدیلیاں دکھانے والے سینسرز متعارف کروائے گئے۔ کہاں صرف انگلیاں حرکت کرتی تھیں اور کہاں کھیل کا انحصار پورے جسم کی حرکات پر ہو گیا، جو کہ ایک بالکل ہی نیا تجربہ تھا۔