گمشدہ طیارے کی تلاش، آبدوزیں بھی تقریباﹰ ناکام
17 اپریل 2014جمعرات کے روز سامنے آنے والے اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ تارپیڈو کی طرح کی اس منی آبدوز کی مدد سے انتہائی گہرے سمندر میں ہر طرح سے کسی سراغ کے حصول کا عمل تو جاری ہے، تاہم اب تک اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس آبدوز کی مدد سے اب تک حاصل کردہ ویڈیو فوٹیج میں اس گمشدہ طیارے کا کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے۔ اس آبدوز کو تلاش کے کام میں اہم ترین آلے کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ حکام کو امید تھی کہ یہ امریکی ڈرون آبدوز اس طیارے کے بلیک باکس یا کسی اور اہم ٹکڑے کا کوئی نشان ڈھونڈ لائے گی۔
واضح رہے کہ ملائیشین ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 370 مارچ کی آٹھ تاریخ کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے اچانک لاپتہ ہو گئی تھی اور اس کے بعد سے اس کا کوئی نشان نہیں مل پایا ہے۔ ماہرین کو یقین ہےکہ یہ بوئنگ 777 طیارہ ممکنہ طور پر جنوبی بحر ہند میں گر کر تباہ ہوا، لیکن اب تک اس جہاز کے ملبے کا کوئی ایسا ٹکڑا نہیں مل پایا ہے، جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ واقعی یہ جہاز اس سمندر میں گر کر تباہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ اس طیارے میں 239 افراد سوار تھے، جن میں سے اکثریت چینی باشندوں کی تھی۔
ممکنہ طور پر اس جہاز کے بلیک باکس سے وصول ہونے والے سگنلز کی بنیاد پر تلاش کا کام آسٹریلوی شہر پرتھ سے دو ہزار کلومیٹر مغرب کی جانب ایک بڑے سمندری علاقے میں جاری ہے۔ رواں ہفتے اس علاقے میں ممکنہ طور پر اس جہاز کے بلیک باکس سے خارج ہونے والے سگنلز وصول کیے گئے تھے، تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ آٹھ اپریل سے اب تک مزید کوئی سنگل وصول نہیں کیا گیا، جس کی وجہ اس بلیک باکس میں موجود بیٹری ختم ہو جانا ہو سکتا ہے۔
جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے کہا کہ ملائیشين ایئر لائنز کے گمشدہ طیارے کی تلاش میں منی آبدوزیں بھی ناکام رہیں، تو ایک ہفتے میں اس تلاش کا ایک نیا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔ ایبٹ کے مطابق اگر آبدوزوں کے ذریعے تلاش کا کام بھی بے ثمر رہا، تو طیارے کی تلاش کا کام تو ختم نہیں ہو گا تاہم یہ تلاش ایک نئے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔ ایبٹ نے بتایا کہ یہ آبدوزیں دو ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے تلاش کے اس علاقے میں ایک ہفتے تک اپنا کام جاری رکھیں گی اور ناکامی پر ’ہم ٹھہریں گے، دوبارہ منظم ہوں گے اور دوبارہ سوچیں گے‘۔
واضح رہے کہ بحرہند کے جنوب میں اس گمشدہ جہاز کی تلاش کے ہی علاقے سے سمندر کی سطح پر تیل کی کچھ مقدار بھی ملی تھی، جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ آیا یہ اسی تباہ ہونے والے جہاز کے ایندھن ہی کی وجہ سے تو نہیں۔
دوسری جانب ملائشین حکام نے خبردار کیا ہے کہ گمشدہ جہاز کی تلاش کے کام پر خرچ ہونے والا مجموعی سرمایہ بہت زیادہ ہو گا۔