1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلوبل وارمنگ سے مليريا ميں اضافے کا امکان، تحقيق

عاصم سليم9 مارچ 2014

ايک تازہ تحقيق ميں يہ انکشاف کيا گيا ہے کہ گلوبل وارمنگ يعنی عالمی درجہ حرارت ميں اضافے کے باعث مچھروں کے ذريعے پھيلنے والی بيماری مليريا ميں خاطر خواہ اضافے کا امکان موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/1BMLw
Malaria
تصویر: picture-alliance/dpa

عالمی درجہ حرارت ميں اضافے کی وجہ سے مليريا کے حامل مچھر اونچے علاقوں کا رُخ کريں گے، جِس کے نتيجے ميں اُن علاقوں ميں مقيم لاکھوں افراد مچھروں کی پہنچ سے زيادہ دُور نہيں ہوں گے۔ يہ انکشافات موسمياتی تبديليوں کے نتيجے ميں پیش آنے والے طبی خطرات کے موضوع پر ہونے والے ايک تازہ تحقيقی مطالعے کے نتائج پر مبنی رپورٹ ميں کيے گئے ہيں، جو ايک امريکی سائنسی جريدے ميں ابھی حال ہی ميں شائع ہوئے۔

سن 2012 ميں عالمی سطح پر چھ لاکھ بيس ہزار کے قريب افراد کی موت کا سبب بننے والی بيماری مليريا کا شمار اُن بيماريوں ميں کيا جا رہا ہے، جو گلوبل وارمنگ سے پھيليں گی۔ تحقيق کے مطابق افريقہ اور ايشيا کے علاوہ وسطی و جنوبی امريکا کے ’ٹروپيکل‘ کہلانے والے يعنی گرم مرطوب علاقوں کو اِس ممکنہ پيش رفت سے سب سے زيادہ خطرات لاحق ہو سکتے ہيں۔

مليريا کے سبب 2012ء ميں چھ لاکھ بيس ہزار کے قريب افراد ہلاک ہوئے
مليريا کے سبب 2012ء ميں چھ لاکھ بيس ہزار کے قريب افراد ہلاک ہوئےتصویر: Paula Bronstein/Getty Images

’لندن اسکول آف ہائيجين‘ سے منسلک مِينو بُوما نے اِس کی وضاحت کرتے ہوئے افريقی ملک ايتھوپيا کی مثال دی، ’’درجہ حرارت ميں ايک سينٹی گريڈ کے اضافے سے وہ مخصوص علاقہ جہاں مليريا پنپ سکتا ہے، ڈيڑھ سو ميٹر تک بلند ہو سکتا ہے۔ اِس سطح پر چھ تا نو ملين افراد زندگی بسر کرتے ہيں۔‘‘

بُوما اور اُن کی ٹيم نے کولمبيا ميں 1990ء تا 2005ء اور ايتھوپيا ميں 1993ء تا 2005ء اونچے خطوں ميں مليريا کے ريکارڈز کا تفصيلی جائزہ ليا اور اُن کی تحقيق سے يہ ثابت ہوا کہ زيادہ سرد سالوں کی نسبت گرم سالوں کے دوران اونچے علاقوں ميں رہنے والوں ميں مليريا انفکشن کے زيادہ کيسز رپورٹ کيے گئے۔

’يونيورسٹی آف ميشيگن‘ سے تعلق رکھنے والے ماہر ماحوليات مرسڈيز پاسکوال کا اِس حوالے سے کہنا ہے کہ يہ موسمياتی تبديليوں کا نا قابل ترديد ثبوت ہے۔ اُن کے بقول درجہ حرارت ميں اضافے کے ساتھ اضافی افراد کو گرم اور مرطوب علاقوں ميں مليريا سے رسک لاحق ہوگا۔ وہ افراد بالخصوص زيادہ حساس ثابت ہوں گے، جو قدرے اونچے علاقوں ميں رہتے ہيں اور مليريا کے خلاف اُن کی قوت مدافعت کمزور ہے۔

’لندن اسکول آف ہائيجين‘ کے محقق مِينو بُوما نے اِس بارے ميں مزيد بتايا کہ اونچی سطح پر موجود تمام ممالک يا خطوں کو خطرات لاحق نہيں ہيں کيونکہ مليريا کے پھيلاؤ کے ليے موسم کے علاوہ معاشی اور معاشرتی عناصر بھی اہم ہوتے ہيں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق گلوبل وارمنگ کے سبب رونما ہونے والے طبی خطرات ميں مليريا وہ واحد بيماری نہيں ہے، جو پنپ سکتی ہے۔ ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کے مطابق، ’’ڈائريا، اسہال، مليريا اور ڈينگی بخار جيسی جان ليوا بيماريوں کے پھيلاؤ کا امکان موجود ہے۔‘‘