1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرین ہاؤس گیسوں کی نئی بلندترین سطح خطرے کی گھنٹی ہے، اقوام متحدہ

عاطف توقیر10 ستمبر 2014

اقوام متحدہ نےکہا گیا ہے کہ سن 2013ء میں زمینی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بلند ترین سطح پر دیکھی گئی، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زمین کی خشک سطح اور سمندر اس سبز مکانی گیس کو ماضی کی طرح جذب نہیں کر پا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D9ga
تصویر: AP

منگل کو اقوام متحدہ کی تنظیم برائے موسمیات WMO کے سربراہ میخے یاراؤ نے جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں ’خطرے کی گھنٹیاں‘ بج رہی ہیں۔

زمینی درجہء حرارت میں اضافے اور گرین ہاؤس گیسوں سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں عالمی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ سن 2013ء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ نے ارتکاز کے اعتبار سے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

یاراؤ کا کہنا تھا، ’ہم بغیر کسی شک کے جانتے ہیں کہ ہماری زمین کا ماحول تبدیل ہو رہا ہے اور ہمارے موسم شدید تر ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ معدنی ایندھن کے استعمال جیسی انسانی سرگرمیاں شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا، ’ہمیں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری سبزمکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کر کے اس رجحان کو روکنا ہو گا۔ ہمارے پاس زیادہ مہلت نہیں ہے۔‘

Weltklimagipfel Genf Michel Jarraud
اس عالمی ادارے کے سربراہ نے یاراؤ نے کہا کہ اس صورت حال کو خطرے کی گھنٹی سمجھا جانا چاہیےتصویر: picture alliance/dpa

انہوں نے زمینی درجہء حرارت میں اضافے میں سب سے زیادہ کلیدی کردار کی حامل گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کی فضا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مقدار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس زمینی کرہء ہوائی میں یہ 396 حصہ فی ملین تک دیکھی گئی۔

اے ایف پی کے مطابق یہ سطح سن 1750ء یا اس سے قبل کے مقابلے میں 142 فیصد زیادہ ہے۔ یاراؤ نے بتایا کہ سن 2012ء اور 2013ء کے درمیانی عرصے کے مقابلے میں بھی یہ دو اعشاریہ نو حصے فی ملین زیادہ رہی ہے، جو گزشتہ تیس برسوں میں اضافے کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہے۔

فی الحال یہ معلوم نہیں کہ اس گیس کے ارتکاز میں اس تیز رفتار اضافے کا محرک کیا ہے، تاہم یاراؤ نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس کی وجہ، اس گیس کے انجذاب کے حوالے سے سمندروں اور بائیو سفیئر یا حیاتی کُرے کی صلاحیت میں تبدیلی، ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سمندر گرین ہاؤس گیسوں کا ایک چوتھائی جذب کرتے ہیں جب کہ اتنا ہی حصہ بائیوسفیئر یا حیاتی کرہ جذب کرتا ہے، لیکن ان دونوں میں گیسوں کے انجذاب کی صلاحیت میں تبدیلی کے نقصانات انتہائی زیادہ ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ ایک واضح اشارہ ہے، جسے ’پریشان کن‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ریڈنگ کے میٹرولوجی شعبے کے پروفیسر ولیم کولنز کے مطابق ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے حیاتی کرے میں کم انجذاب سے متعلق معلومات درست ہیں اور مستقبل میں زمین پر ماحولیاتی تبدیلیوں میں مزید تیزی آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان فضا سے گرین ہاؤس گیسوں کے انجذاب کی قدرتی سہولت سے استفادہ ہمیشہ کے لیے نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ موسمیات کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب رواں ماہ کی 23 تاریخ کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی سربراہی کانفرنس بلا رکھی ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی رہنما سن 2015ء کی ڈیڈلائن سے قبل کسی تاریخی عالمی معاہدے پر اتفاقِ رائے کی کوشش کریں گے۔ اس ممکنہ معاہدے پر دستخط پیرس میں ہوں گے جب کہ یہ معاہدہ سن 2020 سے نافذالعمل ہو گا۔